السلام علیکم – یہ انٹرنیٹ پر اطلاع کی جگہ انجیل شریف کی بابت ہے جو خوشخبری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے – انجیل کے لفظی معنی ہیں “خوش خبری” – اور یہ خوش خبری ایک پیغام ہے کہ فلاں حادثہ نے پہلے سے ہی آپکی شخصی زندگی پر اثر چھوڑ رکھا ہے جسے آپ انکار نہیں کر سکتے – رومی سلطنت کی اونچائی پر اس خوش خبری (انجیل) نے یوروپ کی دنیا کے مڈل ایسٹ ، آسیہ اور افریقہ میں انقلاب پیدا کر دیا تھا – کایا پلٹ کر دیا تھا اور ان ممالک کو بلکل بدل کر رکھ دیا تھا اس خوش خبری (انجیل) نے اس زمانے کی دنیا کو جسطرح بدلا تھا ویسے ہی یہاں تک کہ آج بھی کئی ایک زندگیوں کو بدل رہا ہے ، اسے چاہے ہم قبول کریں یا نہ کریں – اسے چاہے ہم جانیں یا نہ جانیں اس خوش خبری (انجیل) نے قطعی یا بنیادی طور سے اثر چھوڑ رکھا ہے – یہ انجیل کا ہی اثر تھا کہ کتابوں کی اشاعت کا آغاز ہوا جس میں الفاظ خالی جگہوں کے زریعے لکھے گئے ، اعراب نگاری اور اوقات نگاری کا وجود ہوا ، اوپری اور نچلی حروفوں کے معاملوں کا امتیاز کیا گیا – یو نیورسٹیاں قایم ہوئیں ، ہسپتالیں بنوائی گیئیں ، یہاں تک کہ یتیم خانوں کی بنیاد ان لوگوں نے رکھی جنہوں نے سمجھ لیا تھا کہ خوش خبری (انجیل) معاشرہ پر کسطرح اثر چھوڑ سکتی ہے – اس خوش خبری نے ساری دنیا کے معاشرہ کو آزاد کرنے کی طرف رہنمائی کی جب تک کہ وہ معاشرہ انجیل سے اثر پزیر ہوکر تسلّی کی راہ پر نہ چل پڑا تھا – اس معاشرہ کا ایک حصّہ رومی سلطنت کے خونی شکنجہ میں دبا پڑا تھا جنہوں نے اسی لوہے کی مٹھی اور بگاڑ کے ساتھ حکومت کری تھی جس طرح موجودہ دور کے تانا شاہی حکمران کیا کرتے ہیں –
اور جب نبی حضرت محمّد (صلعم) نے قران شریف کو الہام کے زریعے اظہار کیا تو انہوں نے بڑے ہی تعظیم و تکریم کے ساتھ مقدّس انجیل کاحوالہ پیش کیا تھا –جس طرح سے انٹرنیٹ کے اس اطلاع کی جگہ پر کی ایک مضامین میں دیکھ پاینگے –حضرت محمّد (صلعم) اور انکے ہم نشینوں نے بڑی عزت کے ساتھ قدیم کبابوں (تورات شریف ، زبور شریف اور انجیل شریف ) کا ذکر کیا –اور اگر نبی حضرت محمّد (صلعم) کی مثال کے پیچھے چلنا واجب ہے انہیں کتابوں کے ساتھ بھی کیا کوئی شخص مشہور نہیں ہو سکتا ؟
حالاںکہ آج کے دور میں حالات بدل گئے ہیں – لفظ انجیل یا (خوش خبری)ہمارے دلوں میں زہن نشین نہیں ہو پاتے – حسب معمول طریقے سے اسکی آواز ہمارے دماغوں اور کانوں میں نہیں گونجتی اور نہ اسکی آواز کو پہچانتے ہیں جیسے پہچاننا چاہئے – خوش خبری کو بہت سے لوگ مسیحیت کے ساتھ یا مغربی تہذیب کے ساتھ شریک کرتے ہیں –اور جبکہ یہ حقیقت نہیں ہے – یہ خوش خبری ان سب کیلئے ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں – اور اس کا آغاز مڈل ایسٹ (وسطی اشیا) میں ہوا ہے نہ کہ مغرب میں –
یہ بات نہیں ہے کہ لوگ انجیل شریف کے خلاف ہیں بلکہ اس سے یڑی بات یہ ہے لوگ اسکی گہرائی میں نہیں جانا چاہتے ہیں – مجودہ دور میں ہم تعجّب کرتے ہیں کہ انجیل کو مجودہ مکاشیفے کے زریعے بدلا گیا ہے – دیگر زمانوں میں ہم تعجّب کرتے ہیں کہ اگرچہ اسکو بگاڑا گیا ہے ، ہماری اپنی مصروف زندگیوں کے ساتھ ہم نے سہی طور سے غور نہیں کیا کہ یہ خوش خبری آخر کار کس کی بابت ہے ؟ سو (مقدّس انجیل کو شامل کرتے ہوئے) ان قدیم کتابوں کے مطا لعہ کے عمدہ موقع سے یہودی ، مسلم ، اور یہاں تک کہ بہت سے مسیحی بھی اس مبارک اور عمدہ موقع سے محروم ھو گئے ہیں –یعنی کہ موقع سے چوک بیٹھے ہیں – اسی لئے ہم نے ان چیزوں کو انٹرنیٹ کے اس اطلاع کی جگہ ایک ساتھ ڈالے ہیں تاکہ انہیں سمجھنے کا موقع حاصل ہو – کسی کسی کے لئے شاید یہ پہلا موقع ہو سکتا ہے یہ سمجھنے کے لئے کہ انجیل کا پیغام خوش خبری کیوں ہے ؟ انٹرنیٹ پر اطلاع کی یہ جگہ یہ موقع بھی فراہم کریگا کہ انجیل کی بابت سوالات پر غور کرتے ہوئے جو ہم سب کے پاس ہے ان سے اثر پزیر ہو سکے – اگر یہاں آپ کا پہلا موقع ہے تو آپ “میری بابت” جو اگلی تحریر ہے اس کے ساتھ شرو ع کر سکتے ہیں جہاں میں نے اپنی کہانی پیش کی ہے کہ کسطرح انجیل شریف میرے لئے با موقع بن گیا – انشا اللہ آپ ضرور اس سے (چارہ پا ینگے) فائدہ اٹھاینگے – اسے تعین کرنے میں اپنا وقت لیں اورانجیل کی خوش خبری پر غور کرتے ہوئے اپنی قسمت آزمائی کریں (حادثے کو انجام دیں) –