قرآن شریف تحریفِ بائیبل کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
میرے بہت سارے مسلمان دوست ہیں ۔ اور چونکہ میں بھی اللہ تعالیٰ اور انجیل مقدس پر ایمان رکھتا ہوں۔ اس لئے روزانہ مسلمان دوستوں کے ساتھ مسیحی ایمان کے بارے میں بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ حقیقی معنوں میں ہمارے درمیان بہت ساری چیزیں مشترک ہیں ۔ اسکی نسبت سیکولر (مادہ پرست)دنیا میں ایسا نہیں ہے۔ سیکولر لوگ اپنی زندگیوں میں اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتے۔ ابھی تک ہماری بات چیت میں یہ اعتراض کیا گیا ہے۔ کہ انجیل مقدس ( بائیبل مقدس) میں تحریف یا تبدیلی ہوچکی ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں پر کتاب مقدس نازل کی تھی آج اُس کے الہام کی وہ حالت نہیں رہی۔ بلکہ کتاب مقدس نے الہامی حیثیت کھو دی ہے۔ اس میں بہت سی غلطیاں پائی جاتی ہیں ۔ اب یہ ایک عام سا دعوی نہیں ہے۔ اسکا مطلب یہ ہو گا۔ بائیبل مقدس جو کچھ ہمیں اللہ تعالیٰ کے بارے میں بتاتی ہے ہم اس پر بھروسا نہیں رکھ سکتے۔
میں نے دونوں کتابوں قرآن شریف اور بائیبل مقدس اور سُنت کامطالعہ کیا ہے۔ میں نے حیرت انگیز بات دیکھی۔ آج جو باتیں بائیبل مقدس کے بارے میں شک میں ڈالی جا رہی ہیں ۔ اس کے بر عکس حیرت کی بات یہ تھی کہ نہ تو قرآن شریف میں ایسی بات دیکھی بلکہ قرآن شریف ، بائیبل مقدس کے بارے میں بڑی سنجیدگی اور بڑے واضح انداز میں بات کرتا ہے۔
قرآن شریف الکتاب کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
کہو کہ اے اہل کتاب ! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہوسکتے اور یہ (قرآن ) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کُفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو۔
Surah 5:68 Maida (The Table) (See also 4:136)
( سورة یونس آیت 94 )
اگر تم کو اِس (کتاب کے ) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہر گز شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔Surah 10:94 Yunus (Jonah)
جب میں نے ان آیات پر غور کیا تو مجھ پر ظاہر ہوا کہ یہ الہام اللہ تعالی کی طرف سے (اہل کتاب) کو دیاگیا ہے یعنی (عیسائیوں اور اسرائیلیوں) اب میرے مسلمان دوست کہتے ہیں کہ یہ آیات اُس وقت کی ہیں۔ جب کتاب مقدس اپنی اصلی حالت میں تھی۔ جب اس کی اصلی حالت میں تحریف ہو چکی ہے تو آج یہ اس قابل نہیں رہی کہ اس کو اللہ تعالیٰ کا کلام کہاجائے۔ لیکن دوسرا حوالہ اس بات کے بارے میں تصدیق کرتا ہے۔ جو لوگ اُس وقت کتابِ مقدس پڑھتے تھے۔ ( یہاں فعل حال استعمال ہوا ہے نہ کہ ماضی) یہ حوالہ اُس وقت کی بات نہیں کررہا جب کتاب مقدس نازل ہوئی بلکہ یہ اُس وقت کی بات کررہا ہے جب قرآن شریف نازل ہوا۔ کتاب مقدس حضرت محمد ﷺ سے600 سال پہلے نازل ہوئی تھی ۔ تاہم یہ حوالہ اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ تورات شریف ، قرآن شریف سے600 سال پہلے نازل ہوئی تھی۔
دوسرے حوالہ جات بھی اس طرح کے ہیں ۔ غور کریں
اور ہم نے تم سے پہلے مردوں ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم لوگ نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو۔Surah 16:43 An-Nahl (the Bee)
اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر ) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں اُن سے پوچھ لو۔Surah 21:7 Al-Anbiya’ (The Prophets)
یہ حوالہ جات حضرت محمد سے پہلے رسولوں اور پیغمبروں کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے۔ کہ یہ حوالہ جات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں اور پیغمبروں کے ذریعے جو پیغام 600 سال پہلے دیا تھا۔ اُن کے پیروکار اُس وقت بھی اُس پیغام پر عمل پیرا تھے۔ حضرت محمد کے دُور میں کتاب مقدس میں کسی قسم کی تحریف نہیں ہوئی تھی۔
قرآن شریف فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام تبدیل نہیں ہوسکتا
شائد یہ ایک مضبوط اور عقلی دلیل ہو سکتی ہے کہ کتاب مقدس میں تبدیلی ہوئی ہو۔ لیکن قرآن شریف ، کتاب مقدس میں تحریف کی حمایت نہیں کرتا۔ سورة المائدہ کی یہ آیت زہین میں رکھیں ۔
بیشک تم سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے گئے تو انھوں نے تکذیب اور اذیت پر صبر کیا، یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آئی اور اللہ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں، اور یقیناً تمہارے پاس پیغمبروں کی خبریں پہنچ چکی ہیں۔
Surah 6:34 Al-An‘am (Cattle)
اور تمہارے رب کی بات سچائی اور انصاف کے اعتبار سے پوری ہو چکی، اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
ان کے لیے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے، اللہ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔
Surah 10:64 Yunus (Jonah)
اور آپ کو جو کچھ آپ کے رب کی کتاب میں سے وحی کیا گیا ہے، اسے پڑھ کر سنائیں۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے، اور آپ اس کے سوا کوئی پناہ گاہ نہیں پائیں گے۔
Surah 18:27 Al-Kahf (The Cave)
لہذا اگر ہم اس بات میں متفق ہیں کہ حضرت محمد سے پہلے نبیوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کلام نازل ہوا۔
جس طرح سورة المائدہ 5 :68-69 اور یہ حوالہ جات کئی بار واضع الفاظ میں کہہ چکے ہیں۔ کہ کوئی اللہ تعالیٰ کے کلام کو تبدیل نہیں کرسکتاہے۔ تو پھر ہم کس طرح مان لیں کہ کسی آدمی نے تورات شریف، زبور شریف اور انجیل شریف میں تبدیلی یا تحریف کر دی ہے؟ تو یہ کہنے کے لیے کہ بائبل مقدس میں تحریف یا تبدیلی ہو چکی ہے ۔ پہلے اُس شخص کو قرآن شریف کا انکار کرنا پڑے گا۔
تمام کتابیں پڑھیں اور مطالعہ کریں۔
سورة البقرہ 2:136
مسلمانو) کہوکہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اُتری اُس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم ؑ اور اسمٰعیل ؑ اور اسحاق ؑاور یعقوب ؑ اور انکی اولاد پر نازل ہوئے اُن پر اور جو (کتابیں) موسیٰ ؑ اور عیسٰی ؑ کو عطا ہوئیں اُن پر اور جو اور پیغمبروں کو اُنکے پروردگار کی طرف سے ملیں اُن پر (سب پر ایمان لائے ) ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اُسی (خدائے واحد ) کے فرمانبردار ہیں۔
(اور دیکھیں ( سورة البقرہ 2:285
تاہم ہمیں الہام کے بارے میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھنا چاہے۔ ہمیں ان کا مطالعہ کرنا ہے یا دوسرے الفاظ میں ہمیں تمام آسمانی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہے۔ دراصل میں قرآن شریف کے مطالعہ کے لیے عیسائی دوستوں سے درخواست کرتا ہوں اسی طرح میں مسلمان دوستوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ کتاب مقدس کا مطالعہ کریں۔
ان کتابوں کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت اور اہمیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوران مطالعہ بہت سارے سوال اُٹھتے ہیں۔ یقینا اگرچہ ان تمام تر نازل کی ہو ئی کتابوں کو سیکھنے کے لیے زمین پر ہمارے پاس قابلِ قدر وقت ہے۔ میں جانتا ہو ں کے ان کتابوں کا مطالعہ میرے لیے کافی ہمت والا اور مشکل کام تھا۔ اس مطالعہ کے باعث بہت سارے سوال میرے ذہین میں آئے۔ یہ ایک فائدہ مند تجربہ تھا۔ میں نے اللہ تعالیٰ کی برکت کو حاصل کیا۔ میں اُمید کرتا ہو ں کہاآپ اس ویب سائیڈ پر بہت سے مختلف سبق اور مضمون پڑھ سکتے ہیں۔ شائد اس مضمون سے آپکے لیے شروع کرنا اچھا ہوگا۔ کہ حضرت محمد اور احادیث ، تورات شریف، زبور شریف، اور انجیل شریف (ان کتابوں کو الکتاب کہتے ہیں)کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اگر آپ سائنٹیفک مطالعہ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کہ سائنسی نقطہ نظر کے مطابق بائیبل مقدس تحریف شدہ ہے یا غیر تحریف شدہ ہے ؟ اس مضمون کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔