Skip to content
Home » اس دن : ا ل – انشقاق اور ات — طور ال مسیح

اس دن : ا ل – انشقاق اور ات — طور ال مسیح

سورہ ال – انشقاق ( سورہ 84 –آفتاب کا پھٹنا) بیان کرتا ہے کہ فیصلے کے دن ( قیامت کے دن) کس طرح آسمان اور زمیں ہلائی جاینگی –   

 جب آسمان پھٹ جاےگا اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لیگا اسے واجب بھی یہی ہے اور جب زمیں تان دی جاےگی اور جو کچھ اس میں ہے اگل دیگی اور برابر کرکے بلکل خالی ہو جاےگی تب قیامت آ جا یگی اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لیگی اور اس پر لازم بھی یہی ہے – اے انسان تو اپنے  پروردگار کی حضوری میں پہنچنے کی خوب کوشش کرتا ہے کہ تو اس سے جا ملیگا مگر جسکا نامہ اعمال اسکے داہنے  ہاتھ میں دیا جاےگا (اس دن)تو اسکے سامنے حاضر ہوگا – اس سے حساب آسانی سے لیا جاےگا – اور وہ اپنے گھر والوں میں خوشی خوشی آے  گا لیکن جس کا نامہ اعمال اسکے پیٹھ پیچھے دیا جاےگا وہ تو موت کی دعا کریگا اور جہنّم کا وارث ہوگا –   

84:1-12 ال –انشقاق

سورہ ال انشقاق ان لوگوں کو خبردار کرتا ہے جنکے اعمال کا حساب کتاب انکے داہنے ہاتھ میں نہیں دیا جاےگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالے جاینگے –

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے اعمال کا حساب کتاب آپکڑ داہنے ہاتھ میں دئے  جاینگے یا آپ کے پیٹھ پیچھے دئے جایںگے ؟

سورہ ات  – طور (سورہ 52 – چڑھنا) انصاف کے دن زمین کے ہلائے جانے کی بابت اور لوگوں کی خستہ حالی کی بابت تفصیل سے بیان کرتا ہے –   

تو تم انکو انکی حالت پر چھوڑ دو یہاں تک وہ جسمیں (اے رسول ) یہ بیہوش ہو جاینگے ان کے سامنے آجانے جس دن نہ انکی مکّاری ہی کچھ کام آئیے گی اور نہ انکی کچھ مدد کی جائے گی اور اسمیں کوئی شک نہیں کہ ظالموں کے لئے اس کے علاوہ اور بھی کوئی عذاب ہے مگر ان میں بہتیرے نہیں جانتے ہیں –

52:45-47سورہ ات – طور

کیا آپ کو پکّا یقین ہے کہ آپ نے کوئی ‘خطا قصور نہیں کی’ اور کبھی سچچائی کا برتاؤ نہیں کیا جیسے کہ ‘جھٹلانا’ (جھوٹ بولنا)  جس سے کہ آپ فیصلے کے دن عذاب سے چھوٹ جایں ؟

نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح ان لوگوں کی مدد کرنے آئے جنہیں یقین نہیں ہے کہ انصاف کے دن انکا  اعمال نامہ کسطرح دیا جائے گا –وہ انکی مدد کرنے آئے جن کو کسی طرح کی مدد ملنے کے آثار نظر نہیں آتے –انہوں نے انجیل شریف میں کہا :  

 

(7)پس یِسُو ع نے اُن سے پِھر کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بھیڑوں کا دروازہ مَیں ہُوں۔
(8)جِتنے مُجھ سے پہلے آئے سب چور اور ڈاکُو ہیں مگر بھیڑوں نے اُن کی نہ سُنی۔
(9)دروازہ مَیں ہُوں ۔ اگر کوئی مُجھ سے داخِل ہو تو نجات پائے گا اور اندر باہر آیا جایا کرے گا اور چارا پائے گا۔
(10)چور نہیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو ۔ مَیں اِس لِئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔
(11)اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں ۔ اچھّا چَرواہا بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہے۔
(12)مزدُور جو نہ چَرواہا ہے نہ بھیڑوں کا مالِک ۔ بھیڑئے کو آتے دیکھ کر بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بھیڑیا اُن کو پکڑتا اور پراگندہ کرتا ہے۔
(13)وہ اِس لِئے بھاگ جاتا ہے کہ مزدُور ہے اور اُس کو بھیڑوں کی فِکر نہیں۔
(14)اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں ۔ جِس طرح باپ مُجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہُوں۔
(15)اِسی طرح مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہُوں اور میری بھیڑیں مُجھے جانتی ہیں اور مَیں بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہُوں۔
(16)اور میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس بھیڑ خانہ کی نہیں ۔ مُجھے اُن کو بھی لانا ضرُور ہے اور وہ میری آواز سُنیں گی ۔ پِھر ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چَرواہا ہو گا۔
(17)باپ مُجھ سے اِس لِئے مُحبّت رکھتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہُوں تاکہ اُسے پِھر لے لُوں۔
(18)کوئی اُسے مُجھ سے چِھینتا نہیں بلکہ مَیں اُسے آپ ہی دیتا ہُوں ۔ مُجھے اُس کے دینے کا بھی اِختیار ہے اور اُسے پِھر لینے کا بھی اِختیار ہے ۔ یہ حُکم میرے باپ سے مُجھے مِلا۔

10:7-18یوحننا

نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح نے اپنی بھیڑوں کی حفاظت کرنے اور انھیں زندگی دینے کے لئے اپنے بڑے اختیار کا دعوی کیا – یہاں تک کہ آنے والے اس دہشت ناک دن سے بچانے کے لئے بھی – کیا وہ اس طرح کا اختیار رکھتے ہیں ؟ان دعووں کے لئے ان کا اختیار تورات کے نبی حضرت موسیٰ کے ذریعے ثابت ہوا کہ کس طرح انہوں نے کاینات کی چھ دنوں کی تخلیق سے انکے اختیارات کی بابت نبوت کی اور پہلے سے دیکھا گیا پھر زبور اور آنے والے نبیوں نے ان کے آنے کی بابت تفصیل سے نبوت کی تاکہ ہم اس بات کو جانیں کہ حقیقت میں ان کا آسمان سے آنا آسمانی منصوبے کے تحت تھا مگر کوئی کس طرح سے ‘اسکی بھیڑ’  بن سکتا ہے اور اسکا کیا مطلب ہے کہ “میں بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں”اسے ہم یہاں دیکھتے ہیں –

نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح کی تعلیمات ہمیشہ ہی لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرتی رہی ہے – یہ انکے زمانے میں سو فیصدی صحیح تھا –یھاں وہ بیان ہے کہ کیسے یہ بحث ختم ہوتی ہے اور کس طرح سے لوگ جو انکی سنتے تھے الگ ہو گئے تھے –    

 

(19)اِن باتوں کے سَبَب سے یہُودِیوں میں پِھر اِختلاف ہُؤا۔
(20)اُن میں سے بُہتیرے تو کہنے لگے کہ اُس میں بدرُوح ہے اور وہ دِیوانہ ہے ۔ تُم اُس کی کیوں سُنتے ہو؟۔
(21)اَوروں نے کہا یہ اَیسے شخص کی باتیں نہیں جِس میں بدرُوح ہو ۔ کیا بدرُوح اندھوں کی آنکھیں کھول سکتی ہے؟۔
(22)یروشلِیم میں عِیدِ تجدِید ہُوئی اور جاڑے کا مَوسم تھا۔
(23)اور یِسُو ع ہَیکل کے اندر سُلیمانی برآمدہ میں ٹہل رہا تھا۔
(24)پس یہُودِیوں نے اُس کے گِرد جمع ہو کر اُس سے کہا تُو کب تک ہمارے دِل کو ڈانوانڈول رکھّے گا؟ اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے صاف کہہ دے۔
(25)یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کہ مَیں نے تو تُم سے کہہ دِیا مگر تُم یقِین نہیں کرتے ۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وُہی میرے گواہ ہیں۔
(26)لیکن تُم اِس لِئے یقِین نہیں کرتے کہ میری بھیڑوں میں سے نہیں ہو۔
(27)میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔
(28)اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔
(29)میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چِھین سکتا۔
(30)مَیں اور باپ ایک ہیں۔
(31)یہُودِیوں نے اُسے سنگسار کرنے کے لِئے پِھر پتّھر اُٹھائے۔
(32)یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کہ مَیں نے تُم کو باپ کی طرف سے بُہتیرے اچھّے کام دِکھائے ہیں ۔ اُن میں سے کِس کام کے سبب سے مُجھے سنگسار کرتے ہو؟۔
(33)یہُودِیوں نے اُسے جواب دِیا کہ اچھّے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کُفر کے سبب سے تُجھے سنگسار کرتے ہیں اور اِس لِئے کہ تُو آدمی ہو کر اپنے آپ کو خُدا بناتا ہے۔
(34)یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا کیا تُمہاری شرِیعت میں یہ نہیں لِکھا ہے کہ مَیں نے کہا تُم خُدا ہو؟۔
(35)جب کہ اُس نے اُنہیں خُدا کہا جِن کے پاس خُدا کا کلام آیا (اور کِتابِ مُقدّ س کا باطِل ہونا مُمکِن نہیں)۔
(36)آیا تُم اُس شخص سے جِسے باپ نے مُقدّس کر کے دُنیا میں بھیجا کہتے ہو کہ تُو کُفر بکتا ہے اِس لِئے کہ مَیں نے کہا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں؟۔
(37)اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہیں کرتا تو میرا یقِین نہ کرو۔
(38)لیکن اگر مَیں کرتا ہُوں تو گو میرا یقِین نہ کرو مگر اُن کاموں کا تو یقِین کرو تاکہ تُم جانو اور سمجھو کہ باپ مُجھ میں ہے اور مَیں باپ میں۔
(39)اُنہوں نے پِھر اُسے پکڑنے کی کوشِش کی لیکن وہ اُن کے ہاتھ سے نِکل گیا۔
(40)وہ پِھر یَرد ن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں ےُوحنّا پہلے بپتِسمہ دِیا کرتا تھا اور وہِیں رہا۔
(41)اور بُہتیرے اُس کے پاس آئے اور کہتے تھے کہ یُوحنّا نے کوئی مُعجِزہ نہیں دِکھایا مگر جو کُچھ یُوحنّا نے اِس کے حق میں کہا تھا وہ سچ تھا۔
(42)اور وہاں بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے۔

10:19-42یوحننا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *