سورہ ال بروج (سورہ 85 –تاروں کی اقامت گاہ) منطقہ البروج کا ذکر کرتا ہے کہ: “جب آسمان پھٹ جائیگا اور اپنے پروردگار کا فرمان بجا لائیگا ، اور اسے واجب بھی ہے اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی اور جو کچھ اسمیں ہے اسے نکال کر باہر ڈال دیگی اور بالکل خالی ہو جائیگی “-
آسمان کی قسم ، (رقم کی علامت)
وعدے کے دن (قیامت کے دن)؛
ایک گواہ اور گواہ کا۔
سورہ ال –بروج ٥ ٨ :١ -٣
سورہ ال – بروج کہتا ہے کہ منطقہ البروج کی نشانیاں انصاف کے دن کی گواہی ہے ، مگر اس کا کیا مطلب ہے ؟
آج منطقہ البروج کی 12 نشانیاں نجوم فلکیات اور زائچہ سے جڑی ہوی ہیں – آج کا زائچہ ان بارہ منطقہ البروج کی نشانیوں سے متعلق آ پ کے پیدائشی تاریخ کے ذرئیعے آپ کی قسمت کی بابت پیش بینی کرتا ہے –پھر زائچہ سچچی محبّت(زائچہ کی محبّت) کی تلاش کے لئے آپ کی رہنمائی کرتا ہے یا پھر رشتے میں خوش قسمتی اور کامیابی کی ، تندرستی اور دولت کی – بارہ نجومی نشانیاں جو آپ کی پیدائشی تاریخ کو آ پ کے شخصی زائچہ کے ساتھ جوڑتے ہیں وہ یہ ہیں :
- برج کنیا : اگست 24 – ستمبر 23
- برج میزان : ستمبر 24 – اکتوبر 23
- برج عقرب : اکتوبر 24 – نومبر 22
- برج قوس : نومبر 23 – دسمبر 21
- برج مکر جدی : د سمبر22 – جنوری 20
- برج دلو : جنوری 21 – فروری 19
- برج حرت : فروری 20 – مارچ 20
- برج میگھ :مارچ 21 – اپریل 20
- برج ٹور: اپریل 21 – مئی 21
- برج جمینی : مئی 22- جون 21
- برج سرطان : جون 22- جولائی 23
- برج اسد : جولائی 24- اگست 23 w
علم نجوم اور موجودہ زائچہ
ہوروسکوپ کا لفظ یونانی لفظ کے ‘حورو’ ( )سے آیا ہے –اس طرح اس کے معنی ‘خاص اوقات موسم یا زمانے کا وقت ہے –اور یونانی لفظ سکوپس ( )جس کے معنی ہیں ‘نشانہ یا نشان کرنا جس کیطرف نقطہ ما سکہ ہو’- آسٹرا لوجی یونانی کے آسٹرو ( ) ‘ تارا’ اور لوگیا ( )جسکے معنی ہیں ‘جسکی پڑھائی’ – توپھر یہ جو مجود ہ نجوم کے زائچہ کی سوچ ہے اسکو کسی کے پیدائشی وقت کا نشان کرنا ہے یعنی منطق البروج کا تاروں کے مجمع کے مطابق –
مگر کیا یہ اصلی طریقہ جسے قدیم لوگوں نے منطقہ البروج نجوم کوپڑھا ؟
بارہ منطقہ البروج کی نشانیاں تاروں کا مجمع ہے جو سا لا نہ چکر کے حساب سے زمین پر د کھائی دیتے ہیں – سورہ ال فرقان ہم سے کہتا ہے کی خود الله نے ان تاروں کے مجمع (مجموعه النجوم) کو بن
“اور خد ا بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں آفتاب کا نہایت روشن چراغ اور چمکتا ہوا چا ند بھی بنایا –”
مبارک ہے وہ جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور اس میں چراغ اور چاند لگایا٦
سورہ ال –فرقان٥ ٢ :١
الله نے ان تا روں کے مجمع کو کیوں بنایا ہوگا ؟ کس طرح سے قدیم لوگوں نے منطقہ البروج کا ان کے بارہ نشانیوں کے ساتھ استعمال کیا ہوگا ؟
ہوشیار ہو جایں ! اس کا جواب دیتے ہوئے آپکو ایک فرق سفر کے منصوبے لے جاتے ہوئے آپ کے ستاروں کی حالت کا مشاہدہ (زائچہ) غیر واضح طور سے کھلیگا –پھر آپ اپنے زائچہ کی نشانی کو جانچتے ہوئے ارادہ کیۓ جاؤگے —
— ال – کتاب (مقدّس بائبل) میں
بائبل (ال – کتاب) کی سب سے پرانی کتاب یھاں تک کہ توریت شریف سے پہلے جو لکھی گیئ تھی وہ ایوب کی کتاب تھی – حضرتایوب بھی دعوے کے ساتھ کہتے ہیں کہ الله نے ان تاروں کے مجمع کو بنایا –
9اُس نے بناتُ النّعش اور جبّار اور ثُریّا اور جنُوب کے بُرجوں کو بنایا۔
ایوب٩ : ٩
اسی طرح بائبل کے ایک نبی حضرت عاموس نے بھی اپنی کتاب میں کہا :
8وُہی ثُریّا اور جبّار سِتاروں کا خالِق ہے جو مَوت کے سایہ کو مطلعِ نُور اور روزِ روشن کو شبِ دِیجُور بنا دیتا ہے اور سمُندر کے پانی کو بُلاتا اور رُویِ زمِین پر پَھیلاتا ہے جِس کا نام خُداوند ہے۔
عاموس٥ :٨
عقد ثریا (خوشہ پروین) یہ تارے ہیں جو برج ٹور کے مجمع کا حصہ ہے – اگر حضرت انکی بابت اپنی اس کتاب میں ذکر کرتے ہیں جو 4000 سل پرانی ہے تو منطقہ البروج کے تاروں کا مجمع اس سے بہت پہلے کا ہے – ہم سیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے قدم لوگوں نے منطقہ البروج کا استعمال کیا تاکہ فرق طریقے سے ہمارے خود کی رہنمائی کرے بہ نسبت آج کے زائچہ کے – اسکو ہم برج کنیا کے تاروں کے مجمع کو جانچنے کے ذریعے چھان بین کرسکتے ہیں –
زائچہ اور منطقہ البروج خود خالق کی طرف سے
سوره ال –فرقان ، سورہ ال – بروج اور حضرت ایوب اعلان کرتے ہیں کہ منطقہ البروج تاروں کا مجمع ‘نشانیاں’ تھیں جنکو زمانے کی شروعات ہی سے اللہ نے انہیں بنایا تھا – انبیاء کے پیغام سے پہلے ہی انہیں کتابوں میں قلمبند کیا گیا تھا – انکوتصویر بطور تاروں میں رکھا گیا تھا کہ الله کے منصوبوں کی کہانی بیان کی جاۓ – اصلی منطقہ البروج یہ نہیں تھا کہ دولت ، محبّت اور خوش قسمت کی طرف رہنمائی کی جائے جس پر منحصر ہوں یعنی سال کا وہ دن جس میں ہمارا جنم ہوا تھا – بلکہ منطقہ لبروج ایک دیکھی ھوی کہانی ہے کہ ہمکو سیدھی سچچی را ہ میں رہنمائی کرے –
ہم اسکو توریت شریف کا آغاز میں تخلیق کے بیان میں اچھی طرح سے دیکھتے ہیں جو بالکل ابتدا میں چھ دنوں کی تخلیق تھی – توریت شریف کہتی ہے :
14اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیّر ہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نِشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لِئے ہوں۔
پیدایش ١ :٤ ١
موجودہ علم نجوم انسانی نا جایز تعلقات کی بابت جاننے کا دعوی پیش کرتا ہے اس کے ساتھ ہی زمینی بنیا د پر تاروں کی حالات کا مشاہدہ بھی – مگر یہ تارے نہیں ہیں جو ہماری زندگیوں پر اثر ڈالتے ہیں –یہ صرف نشانیاں (علا متیں) ہیں ان واقعیات کی نشان دہی کرنے کے لئے جن کے ہونے یا نہ ہونے کی بابت خالق نے پہلے سے ہی منصوبہ تیار کیا ہے یہی ہماری زندگیوں پراثر ڈالتے ہیں –
جبکہ تاروں کی تخلیق اس لئے تھی کہ ‘مقدّس اوقات کی نشان دہی کی جائے’ اور زائچہ کے معنی ہیں ، ‘ہورو’ (وقت کے زمانے کا حصّہ) + ‘اسکوپس’ (نقطہْٕ ما سکہ کے لئے نشان دہی کرنا) –تاروں کے مجمع کے پیچھے ہمارے لئے ارادہ یہ تھا کہ اسکے زائچے کو بارہ منطقہ البروج کی نشانیوں کے ذریعے سے جانیں – یہ تاروں میں ایک کہانی کو بناتے ہیں –یعنی نجوم کی ایک اصلی کہانی کو –
علم نجوم اورانبیاء کا ایک ساتھ ہونا
مقدّس اوقات کی نشان دھی کرنے کے لئے تاروں (علم نجوم) کوپڑھتے ہوئے یہ نہیں کہا جاتا کہ ان تمام واقعیات کی بابت خالق نے منصوبہ کر رکھا ہے –بلکہ خالق کی لکھی ہوئی تقدیریں آگے کی تفصیلیں پیش کرتے ہیں – اس کی ایک مثال ہم حضرت عیسیٰ ال مسیح کی پیدایش میں دیکھتے ہیں –مقدّس انجیل قلمبند کرتی ہے کی کس طرح نجومی لوگ تاروں کو پڑھنے کے ذریعے اسکی پیدائش کو سمجھ سکے تھے- اسکا بیان اس طرح سے ہے :
1جب یِسُوعؔ ہیرودؔیس بادشاہ کے زمانہ میں یہُودیہ کے بَیت لحم میں پَیدا ہُؤا تو دیکھو کئی مجُوسی پُورب سے یروشلِیم میں یہ کہتے ہُوئے آئے کہ 2یہُودِیوں کا بادشاہ جو پَیدا ہُؤا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پُورب میں اُس کا ستارہ دیکھ کر ہم اُسے سِجدہ کرنے آئے ہیں۔
متی٢ :١ -٢
‘وہ جو’ پیدا ہوا تھا (یعنی ال مسیح) اس بات کو ایران کے پجاری جانتے تھے جنہیں تاروں کا علم تھا – مگر تاروں نے انھیں یہ نہیں بتایا کہ وہ ‘کہاں’ پیدا ہونے والا تھا – اس کے لئے انھ یں لکھے ہوئے مکاشیفے کی ضرورت تھی –
3یہ سُن کر ہیرودؔیس بادشاہ اور اُس کے ساتھ یروشلِیم کے سب لوگ گھبرا گئے۔ 4اور اُس نے قَوم کے سب سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کو جمع کر کے اُن سے پُوچھا کہ مسِیح کی پَیدایش کہاں ہونی چاہئے؟ 5اُنہوں نے اُس سے کہا یہُودیہ کے بَیت لحم میں کیونکہ نبی کی معرفت یُوں لِکھا گیا ہے کہ 6اَے بَیت لحم یہُوداؔہ کے علاقے تُو یہُوداؔہ کے حاکِموں میں ہرگِز سب سے چھوٹا نہیں۔ کیونکہ تُجھ میں سے ایک سردار نکِلے گا جو میری اُمّت اِسرائیلؔ کی گلّہ بانی کرے گا۔
متی٢ :٣ -٦
نجومیوں کو انبیاء کی ضرورت تھی اور زیادہ کامل طریقے سے جاننے کے لئے جو انہوں نے تارے سے تحقیقات کی تھی –یہی تحقیقات مجود ہ دور میں ہمارے لئے کارگر ثابت ہوا ہے جسے ہم نے مقدّس انجیل میں پڑھا ، سنا اور عمل کرتے ہیں – ہم ان قدیم ماہروں سے بصیرت حاصل کرسکتے ہیں جن کے پاس قدیم منطقہ البروج کا نجومی زائچہ کا علم تھا – مگر ہم انبیاء کی کتابوں کے ذریعے اور زیادہ سمجھ حاصل کر سکتے ہیں جو ہرا یک منطقہ ا لبروج کے نشان کوآگے بڑھاےگا – یہی ہم کرینگے کہ ہر ایک اصلی منطقہ البروج کی کہانی کے نجومی نشانی کو تلاش کرینگے –
آپکے منطقہ البروج کے کہانی کی شروعات
تاروں میں یہ کہانی تاریخ کے شرو ع سے لکھی ہوئی تھی جو بڑھکر آپ کے لئے دعوت پیش کرتی ہے – یہ آپ کو دعوت دیتی ہے کہ خالق کے اس آسمانی منصوبے میں حصصیدار ہو جاہیں – مگر اس کہانی میں حصّہ لینے سے پہلے ہمیں اس کو پوری طرح سے سمجھنا پڑیگا – یہ کہانی کہاں سے شرو ہوتی ہے ؟ آج کے زائچے کی عبارت عام طور سے برج میگھ سے شروع ہوتی ہے – مگر یہ قدیم زمانے سے ایسا نہیں تھا ، جب یہ برج کنیا سے شروع ہوا –(یہاں اس کی تفصیل کو دیکھیں ایسنا منطقہ البروج سے)
ہم برج کنیا کے منطقہ البروج کی کہانی شرو ع کرتے ہیں –
.
برج کنیا کے تاروں کا مجمع
یہاں تاروں کی ایک تصویر ہے جو برج کنیا کو بناتے ہیں –برج کنیا ایک جوان عورت ہے ، ایک کنواری – مگرتاروں کی اس تصویر میں برج کنیا ( اس کنواری عورت) کو ‘دیکھنا’ نا ممکن ہے – تارے خود ہی فطری طور سے عورت کی تصویر کو نہیں بناتے –
یہاں تک کہ برج کنیا کے تاروں کے مجمع کولکیروں سے جوڑنے کے باوجود بھی جس طرح اس وکی پیڈ یا تصویر میں دکھایا گیا ہے ان تاروں میں ایک عورت کی تصویر ‘دیکھنا ‘ مشکل ہے ، ایک اکیلی کنواری عورت –
جیسے جیسے قلمبندیاں خارج ہوتی ہیں یہ ایک نشانی بطور ہوتی گیئیں – برج کنیا کواکثر پوری تفصیل سے دکھایا گیا ہے مگر یہ خود سے تاروں کے مجمع میں نہیں آیا –
ڈ ینڈ را کے منطقہ البروج میں
ذیل کی تصویر میں پورے منطقہ البروج کی تصویر ہے جو مصر کے ڈ ینڈ را مندر میں رکھا گیا ہے ، اس کی تاریخ پہلی صدی قبل مسیح ہے –اس منطقہ ال بروج میں 12 منطقہ البروج کی نیشانیا ں ہیں جس میں برج کنیا کو سرخ رنگ سے دائرہ کھینچا گیا ہے – دا ییں طرف کا خاکہ منطقہ البروج کی تصویروں کواور زیادہ صاف طور سے دکھاتا ہے – آپ دیکھتے ہیں کہ اناج کے بیج کو پکڑے ہوئے ہے – یہ اناج کا بیج سپیکا تارا ہے جو برج کنیا کے تاروں کے مجمع کا سب سے زیادہ چمکیلا تارا ہے –
رات کے وقت آسمان میں سپیکا کی تصویر برج کنیا کے ساتھ لکیروں سے جوڑتے ہوئے
مگر کس طرح ایک شخص جانتا ہے کہ سپیکا اناج کا ایک بیج ہے (کبھی کبھی دانے کا ایک کان) ؟ یہ تاروں کے مجمع میں خود ہی نمایاں نہیں ہے جس طرح سے ایک کنواری عورت برج کنیا کے تاروں کے مجمع میں نمایاں نہیں ہے –
اس کا مطلب ہے وہ برج کنیا – کنواری عورت اناج کے بیج کے ساتھ –خود ہی تاروں سے پیدا نہیں کی گیئ تھی –بلکہ کنواری ا ناج کے بیج کے ساتھ کا یہ سوچ پہلے سے ہی سوچا گیا تھا اور پھر بعد میں تاروں کے مجمع میں رکھا گیا تھا –تو پھر برج کنیا اپنے بیج کے ساتھ کہاں سے آئ ؟ کنواری کا خیال کس کے دل میں سب سے پھلے آیا اور اسکو اور اس کے بیج کو برج کنیا بطور تاروں میں رکھا گیا ؟
ابتدا سے برج کنیا کی کہانی
جنّت میں جب حضرت آدم اور حضرت حوا نے نا فرمانی کی اور انہوں نے الله کا سامنا کیا جہاں سانپ شیطان موجود تھا تب الله نے شیطان سے وعدہ کیا کہ :
15اور مَیں تیرے اور عَورت کے درمیان اور تیری نسل اور عَورت کی نسل کے درمِیان عداوت ڈالُوں گا۔ وہ تیرے سر کو کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔
پیدایش٣ :٥ ١
الله نے وعدہ کیا کی ایک ‘نسل’ (لفظی طور پر ایک ‘بیج’) عورت کی طرف سے آئیگا –ایک آدمی کے ساتھ جسمانی تعلقات سے پہلے –اس طرح وہ یک کنواری ہے – یہ کنواری کا بیج سانپ کے ‘سر ‘ کو کچلیگا –ایک ہی شخص تھا جو کنواری سے پیدا ہوا تھا وہ نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح تھے –کنواری سے پیدا ہونے والے مسیح کا اشتہار زمانے کے شروع سے ہی کر د یا گیا تھا – جس طرح سے یہاں پر اور زیادہ تفصیل سے سمجھایا گیا ہے – پہلے انسانوں کوخالق کا وعدہ یاد رکھنے کیلئے برج کنیا کو اسکے بیج (سپیکا)کو پیدا کیا گیا اوراسکی تصویر کو تاروں کے مجمع میں رکھا گیا تاکی انکی نسلیں خالق کے اس وعدے کو یاد رکھ سکے –
اس طرح سے الله کا منصوبہ 12 تصویر بطور دیا گیا ، منطقہ البروج کے تاروں کے مجمع میں یاد رکھنے کے لئے – اس کی با قاعدہ تحقیق کی گیئ تھی ، صدیوں سے حضرت آدم سے لیکر حضرت نوح تک بتایا گیا تھا اور پھر سے بتایا گیا تھا – مگرسیلاب کے بعد حضرت نوح کی اولاد نے اصلی کہا نی کو بگاڑ دیا اور یہ زائچہ بن گیا جس طرح سے موجودہ دور میں استعمال کیا گیا ہے –
حضرت عیسیٰ المسیح اور آپ کا برج کنیا کا زائچہ
نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح علیہ السلام نے اس برج کنیا کے زائچے کو پڑھا جب اسنے کہا :
23یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدمؔ جلال پائے۔ 24مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔
یوحنا٢ ١ : ٣ ٢ -٤ ٢
نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح نے خود کے لئے دعوی کیا کہ وہ – سپیکا – کا بیج ہے جس سے ہمکو ایک بڑی فتح حاصل ہوگی – ‘کیئ ایک بیج’ – کنواری کا ‘بیج ‘ ایک خاص ‘وقت’ = ‘حورو’ پر آیا تھا – وہ کسی عام وقت میں میں نہیں آیا تھا بلکہ ایک ‘ خاص’ وقت میں – یہ بات اس نے کہی تاکہ اس وقت کی نشان دہی (سکوپس) کرے اور کہانی کے پیچھے چلے – زائچہ کو پڑھیں جوا سنے ترتیب دی –
سو منطقہ البروج کے بارہ نشان تمام لوگوں کے لئے ہیں – صرف ایک زائچہ کا یشان آپ کے لئے نہیں ہے جو آپ کی پیدائشی دن کی بنیاد پر ہو – یہ 12 نشان ایک مکممل کہانی بناتے ہیں تاکی آپ کی زندگی کی رہنمائی کرے ، اگر آپ اس کے پیچھے چلنے کا چناو کرتے ہیں ایک ابدی زندگی کی طرف باقی رہنے والے رشتے کے وسیلے سے منطقہ ال بروج کےخالق کے ساتھ –
آپ کے منطقہ البروج کےزائچے کی عبا رت روزانہ برج کنیا کے ساتھ
نبیوں نے جو مقدّس اوقات اور زمانے کے اوقات کو ترتیب دی تھی انھیں نوٹ کرنے اور ان پر چلنے کیلئے دعوت دی جاتی ہے – جبکہ زائچہ = حورو (وقت) + سکوپس ٠(غور کرنے کے لئے نشان دہی کرنا) ہم ا سکو لکھی ہوئی عبارت کا استعمال کرتے ہوئے منطقہ ال بروج کے ساتھ کرسکتے ہیں تاکہ منطقہ البروج کتارونکے مجمع کو اور زیادہ تفصیل سے سمجھا سکیں – نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح علیہ السلام نے خود ہی برج کنیا + سپیکا کے ‘ وقت’ کو ہمارے لئے نشان دھی کری – یہاں آپ کے لئے ایک زائچے کی عبارت ہے جو اس بات کی بنا پر ہے –
ہوشیار رہیں کہ وہ وقت آپ سے چوک نہ جاۓ جس کو نبی حضرت عیسیٰ ال مسیح نے اعلان کیا تھا کیونکہ آپ روزانہ غیر اہم کاموں کوا نجام دینے میں مصروف رہتے ہو – اس سبب سے بہت سے لوگ ‘کیئ ایک بیج ‘ بننے میں چوک جاینگے –زندگی کئی ایک راز سے بھری ہوئی ہے – مگر ہمیشہ کی زندگی کی کنجی اور سچی دولت کے راز کو کھولنے کی ضرورت ہے – یہ راز ہے آپ کے خود کے لئے کئی ایک بیج بنانا – اپنے خالق سے روزانہ مانگیں کہ وہ آپ کے سمجھ کیلئے رہنمای کرے – جب سے کہ اس نے برج کنیا کے تاروں میں نشانیاں رکھی ہیں ساتھ ہی اسکی لکھی ہوئی کتابوں میں ، تو وہ آپکو بصیرت عطا کریگا – اگر آپ اسکے لئے مانگتے ، کھٹ کھٹاتے اور ڈھونڈ تے ہیں – ایک طرح سے برج کنیا کی خصو صیت (سیرت) اس کے لئے مناسب ہے کیونکہ اس میں جواب ڈھونڈھنے ک استجاب اور اشتیاق ہے –اگر یہ خصوصیتیں آپ کو نشان کرتے ہیں تو برج کنیا میں آگے بصیرت ڈھونڈ نے کے لئے آپ اس کو عملی جامہ پہنا ییں –
برج کنیا میں اور زیادہ گہرائی سے اور منطقہ البروج کی پوری کہانی
پوری کہانی کے ساتھ مشہور ہونے کے لئے جاری رکھیں جیسے کہ ذیل کے منطقہ البروج کے تاروں کے مجمع کوانکے باب میں دیا گیا ہے –سیدھی سچچی راہ کی رہنمائی کے لئے اس کا استعمال کریں –
- باب 2 –برج میزان : آسمانی ترازو میں تولا گیا
- باب 3 – برج عقرب : فنا پزیر مقابلہ
- باب 4 –برج قوس :تیرانداز کی آخری فتح
- باب 5 –برج مکر جدی :بکری مچھلی کو سمجھایا گیا
- باب 6 – برج دلو :آب حیات کی ندیاں
- باب 7 –برج حرت : بھیڑ جو غلامی سے گزر رہے
- باب 8 – برج میگھ : زندہ مینڈھا !
- باب 9 –برج ٹو ر : آنے والا منصف
- باب 10 – جیمینی : شاہی بیٹے اور آسسمانی دلہن
- باب 11 –برج سرطان : موت کی راکھ سے جی اٹھنا
- باب 12 – برج اسد : گرجنے والا ببر شیر
برج کنیا کی لکھی ہوئی عبارت گہرائی سے جانے کیلئے