“مجھے کیوں بائبل مقدس کی کتابوں پر غور کرنا چاہیے؟ جبکہ یہ بہت عرصہ پہلے لکھی گئیں اور اس کے بہت سارے تراجم اور ورژن بن چکے ہیں۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اس کے اصل پیغام کو وقت کے ساتھ تبدیل کردیا گیا تھا”میں نے کئی بار اس قسم کے سوالات اور بیانات سنیں ہیں۔ کہ تورات ، زبور اور انجیل مل کر اس کو بائبل مقدس بناتی ہیں۔
یہ سوال بہت ہی اہم ہے اور یہ اس سب کی بنیاد پر ہے۔ جو کچھ ہم نے بائبل مقدس کے بارے میں سنا ہے۔ بہر حال یہ کتاب دو ہزار سال پہلے لکھی گئی تھی۔ اُن وقتوں میں پرنٹنگ پریس، فوٹوکاپی مشین، یا کوئی اشاعتی ادارہ موجود نہیں تھا۔ تو اصل مسودات نسل در نسل ہاتھ سے نقل کئے جاتے تھے۔ جس طرح زبانیں ختم ہوتی گئیں اور نئی وجود میں آتی گئیں، سلطنتیں دم توڑتی گئیں اور نئی وجود میں آتی گئیں۔ اب چونکہ اصل مسودات کا وجود نہیں ہے۔ پھر ہم کس طرح جانتے ہیں، کہ موجودہ بائبل (کتاب مقدس) جسکا مطالعہ ہم کرتے ہیں۔ اُسی طرح ہےجس طرح انبیاءاکرام پر کافی عرصہ پہلےنازل ہوئی تھی؟ مذہب سے ہٹکر کیا کوئی اور بھی سائنسی علم یا منطقی علم موجود ہے۔ جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ جو بائبل مقدس ہم آج پڑھتے ہیں کیا وہ تبدیل ہوچکی ہے یا نہیں؟
متنی تنقید کے بنیادی اصول
بہت سارے جو اس طرح کے سوال پوچھتے ہیں۔ وہ اس بات کا احساس نہیں رکھتے کہ ایک سائنسی نظم و ضبط پایا جاتا ہے۔ جس کو ہم متنی تنقید کہتے ہیں۔ جس کے زریعے ہم ان سوالات کے جوابات دے سکتے ہیں۔ یہ ایک سائنسی نظم و ضبط ہے جو ہر ایک قدیمی تحریر پر لاگو ہوسکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم متنی تنقید کے دو اہم اصول استعمال کریں گے۔ اور پھر ان کا اطلاق بائبل مقدس پر کریں گے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم اس تصویر سے شروع کریں گے۔ جو اس عمل کی وضاحت کرتی ہے۔ جس کے ذریعے ہم کسی بھی قدیمی تحریر کو آج پڑھ سکتے ہیں۔
یہ تصویر ہمیں ایک کتاب کی مشال دیتی ہے۔ جو 500 سال قبل از مسیح لکھی گئی۔ اصل کبھی بھی آخر تک نہیں رہتا۔ اس سے پہلے یہ بوسیدہ ہوجائے یا کھو جائے یا تباہ ہوجائے اس اصل سے اس کی ایک نقل بنالی جاتی ہے۔ اس کو پیشہ ورانہ لوگ جن کو کاتب کہتے ہیں انہوں نے اس کو نقل کیا۔ سالوں پہلے نقل کی گئی نقلیں تیار کی گئی۔ (دوسری نقل سے تیسری نقل) اس طرح محفوط نقل سے ایک تیسری نقل بنائی گئی۔ جس کا مطلب ہے کہ اس کتاب کی حالت (500 AD ) تک معلوم کی جاسکتی ہے۔ لہذا 500 BC سے 500 AD تک کے عرصہ میں ہم کوئی نقل چیک نہیں کرسکتے۔ جب تک تمام مسودات اس عرصہ میں غائب نہ ہو گے ہوں۔ مثال کے طور پراگر تبدیلی اس وقت ہوئی جب اصل سے دوسری نقل ہو رہی تھی۔ ان دستاویزات میں سے ہم اس کی تبدیلی کا پتہ لگا سکیں گے۔ چاہے اس جیسے مسودات موجود ہوں۔ یہ وقت موجودہ نقول ہونے سے پہلے (مدت x ) ہے۔ لیکن اس متن کا وقفہ غیر یقینی ہے۔ جہاں پر تبدیلی ہو سکتی ہے۔ لہذا متنی تنقید کے پہلا اصول کا دورانیہ x چھوٹا اور زیادہ اعتماد کے قابل ہے ۔ ہم ان دستاویزات کو ہمارے وقت میں صحیح محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ چونکہ غیر یقینی صورتحال کی مدت کم ہے۔
بے شک آج ایک سے زیادہ نسحہ جات کی نقل موجود ہیں۔ فرض کریں ہمارے پاس دو مسودات کی نقل موجود ہیں۔ اور ان میں سے ہر ایک کے اسی حصے میں مندرجہ زیل فقرہ ہے۔ (بےشک یہ فارسی میں نہیں ہوگا۔ لیکن میں نے اس کی فارسی میں وضاحت کرنے کے لیے استعمال کیا ہے)
اب ہمارے پاس چار نسحہ جات موجود ہیں۔ اس سے آسانی سے معلوم کرسکتے ہیں کہ کس میں غلطی پائی جاتی ہے۔ اب ہم آسانی سے فصیلہ کرسکیں گے کہ کس نسحہ میں غلطی ہے۔ یہ زیادہ امکان ہے کہ غلطی ایک بار ہوئی ہو۔ جبکہ ایک ہی غلطی تین بار دوہرائی جائے۔ لہذا اس بات کا امکان ہے کہ MSSs میں نقل کی خامی کا امکان ہے اور مصنف نے اس کو یوان لکھا تھا نہ کہ جان( جان پھر غلطی ہے) یہ سادہ سی مثال متنی نتقید کے دوسرے اصول کی وضاحت کرتی ہے۔ جس طرح آج جتنے زیادہ نسحہ جات موجود ہیں ۔ ان سے اتنا ہی آسان ہے غلطی کو معلوم کرنا اور اس کو ٹھیک کرنا اور یہ جاننا کہ اصل متن کیا ہے۔
تاریخی کتابوں کہ متنی تنقید
اب ہمارے پاس سائنسی متنی تنقید کے 2 اصول موجود ہیں۔ جن سے ہم کسی بھی پرانی کتاب کے متن کی معتبریت کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ 1) اصل تحریر اور قدیم ترین موجود قلمی نسحوں کی نقل کے درمیانی وقت کی پیمائش 2) موجود قلمی نسحوں کی نقل کی تعداد کا حساب۔ جس طرح ہم یہ اصول قدیم کتابوں پر لاگوکرتے ہیں۔ ہم ان اصولوں کو قدیم کتابوں اور بائبل مقدس کے لیے بھی لاگو کرسکتے ہیں ۔ جس طرح ذیل کے ٹیبل میں کیا گیا ہے۔
(مصنف جوش میکڈول کتاب کا نام منصفانہ فیصلے کے متقاضی)
اس میں تمام لکھاری قدیم دور کی اہم کلاسیکل تصنیفات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان تحریروں نے جدید تہذیب کی ترقی میں تشکیل دی ہے۔ اوسطاً یہ ہمیں 10 – 100 مسودات دے کر گزر گے ہیں۔ تقریباً یہ 1000 سال محفوظ رہیں ہیں جو کہ اصل کے بعد نقل کی گیئں تھیں۔
بائبل مقدس کے متن کی تنقید
مندرجہ ذیل ٹیبل میں بائبلیکل کتابوں میں اوپر دیئے گے، نقاط کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے۔ خاص کر انجیل شریف کا۔ یہ ٹیبل کتاب The Origin of The Bible سے لیا گیا ہے
MSS |
تحریری جب |
MSS کی تاریخ |
وقت کی مدت |
John Rylan |
90 AD |
130 AD |
40 yrs |
Bodmer Papyrus |
90 AD |
150-200 AD |
110 yrs |
Chester Beatty |
60 AD |
200 AD |
140 yrs |
Codex Vaticanus |
60-90 AD |
325 AD |
265 yrs |
Codex Sinaiticus |
60-90 AD |
350 AD |
290 yrs |
بائبل مقدس کے متن کی تنقید کا خلاصہ
انجیل شریف کے مسودات کی تعداد بہت ہی وسیع ہے۔ اس لیے اس کو ٹیبل کی فہرست میں رکھنا ناممکن ہے۔
“” آج ہمارے پاس انجیل شریف کے 24000 سے ذائد MSS کی نقول موجود ہیں۔ ۔۔ قدیم دور کے کسی بھی دستاویزات کے اس قدر زائد نسحوں کی تعداد اور تصدیق حاصل نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں “ILIAD” قدیم ہومر نامی مصنف کی ایک کتاب کی 643 MSS کی نقل موجود ہیں۔ (مصنف جوش میکڈول کتاب کا نام منصفانہ فیصلے کے متقاضی)
برطانیہ کے میوزیم کےایک معروف عالم اس بات پر متفق ہیں۔
” علمااکرام رومن اور یونانی مصنفین کے متن کے حقیقی اصولوں پر کافی حد تک مطمین ہیں۔ جب کہ ہمارا علم ان کی مٹھی بار تحریرات کی MSS کی نقول پر ہے۔ جب کہ انجیل شریف کے MSS کی تعداد ہزاروں میں ہے”
(کینیون ایف جی، برٹش میوذیم کے سابق ڈائریکٹر، کتاب: ہماری بائبل اور قدیم مسودات)
میرے پاس ایک کتاب ہے جو ابتدائی نسخہ جات کے بارے میں ہے۔ یہ کتاب اس طرح شروع ہوتی ہے۔
” یہ کتاب انجیل شریف کے ابتدائی 69 مسودات کی نقل فراہم کرتی ہے۔۔۔ اس کی تاریخ 2 دوسری صدی کے شروع سے 4 چوتھی صدی تک ہے۔ ( 100-300 AD ) جو 2 سے 3 انجیل شریف کے نسخوں تک محدود ہے۔ “
(مصنف P. Comfort کتاب “قدیم ترین انجیل شریف کے یونانی نسخہ جات”
دوسرے الفاظ میں یہ مسودات جو موجود ہیں اتنے قدیم ہیں کہ ان میں سے کئی 100 سال کے قریب یا پھر انجیل شریف کی اصل کے پہلی نقل میں سے ہیں۔ یہ مسودات بادشاہ کانسٹنٹائن کی حکومت اور رومی کلیسا کے وجود میں آنے سے پہلے ہیں۔ یہ بحیرہ روم اور اس کے اردگرد کی دنیا میں پھیل چکے تھے۔ اگر ایک علاقے کے نسخے میں تبدیلی ہوئی ہوتی تو دوسرے علاقے کے نسخے سے اس کی تصدیق کی جاسکتی تھی۔ لیکن یہ تما م ایک جیسے ہیں۔
ہم یہاں سے یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں۔ یقنی طور پر انجیل شریف کے جتنے نسخہ جات پائے جاتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں کسی دوسرے قدیم نسخے کے نہیں ہیں۔ ( موجود MSSs کی تعداد اور اصل قدیم ترین نسخہ جات کے درمیان کے وقت تک پھیلا ہوا ہے) یہ فیصلہ کن ثبوت ہمیں اس درج ذیل خلاصہ تک لے آتے ہیں۔
” انجیل شریف کے متن پر شک کا نتیجہ ہمیں قدیم دور کی تمام پرانی داستاویزات پر ابہام کی طرف لے آتا ہے۔ لیکن قدیم تحریرات میں سے ہمیں کوئی ایسی قابل اعتماد کتابیات نہیں ملتی جیسی انجیل شریف کی ہے۔ ( منٹگمری، کتاب ، تاریخ اور مسحیت)
جو کچھ اس نے کہا اس کو جاری رکھیں گے۔ اگر ہم بائبل مقدس کے معتبر ہونے پر سوال کرتے ہیں ۔ تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس کو تمام قدیم تاریخی علوم سے جدا کر رہے ہیں۔ جو ایسا آج تک کسی مورخ یا تاریخ دان نے نہیں کیا۔ ہیروڈوٹس (Herodotus) کی تحریرات کو کوئی تبدیل شدہ نہیں سمجھتا۔ جب کہ ان مسودات کی کل تعداد 8 آٹھ ہے۔ اور ان کی نقل کا وقفہ اصل سے 1300 سال کا ہے۔ اس طرح ہم کیسے سوچ سکتے ہیں کی بائبل مقدس کے متن میں تبدیلی ہوگئی ہے؟ جبکہ اس کے مسودات کی کل تعداد 24000 مسودات ہیں اور ان کی اصل سے نقل کے وقت کا وقفہ 100 سال ہے۔ اس بات کی کوئی سمجھ نہیں آتی کے یہ کیسے لوگوں کہہ دیتے ہیں کہ بائبل مقدس تبدیل ہوگئ ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ زمانے بدلے، زبونیں بدلیں، اور سلطنتیں کو زوال آیا لیکن بائبل مقدس کے متن میں کھبی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ کیونکہ ان تمام واقعات و حالات میں سے قدیم ترین MSSs ابھی بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ مثال کے طور پر ہم جانتے ہیں کسی پوپ نے اور نہ ہی رومن بادشاہ کانسٹنٹائن نے بائبل مقدس میں تبیلی نہیں کی ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس موجود مسودات پوپ اور بادشاہ کانسٹنٹائن سے پرانے ہیں۔ یہ تمام مسودات آج کی موجودہ بائبل مقدس کے ساتھ بالکل یکساں ہیں۔
درج ذیل ٹائم لائن میں بتایا گیا ہے۔ کن مسودات سے موجودہ بائبل مقدس کا ترجمہ کیا جاتا ہے۔
مختصراً یہ ہے کہ نہ تو وقت نے نہ ہی مسیحی راہنماوں نے اُس پیغام کو تبدیل کیا۔ جو سب سے پہلے بائبل مقدس میں لکھا گیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہزاروں سال پہلے مصنفین نے لکھا تھا ہم اُس کو آج اُسی طرح پڑھتے ہیں جسطرح لکھا گیا تھا۔ متنی تنقید کی یہ سائنس بائبل مقدس کے متن کی تصدیق کرتی ہے۔ کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
یونیورسٹی میں متنی تنقید پر ایک لیکچر
ہے University of Western Ontarioمجھے اس موضوع پر ایک یونیورسٹی جسکا نام
لیکچر دینے کا استحقاق ہوا۔ ذیل میں 17 منٹ کی ویڈیو ہے جس میں اس سوال کا احاطہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح اب تک ہم نے انجیل شریف کے متن کی تنقید کے بارے میں جانا ہے۔ لیکن زبور شریف، تورات شریف، جن سے پرانہ عہد نامہ بنتا ہے۔ اس کے بارے کیا جانتے ہیں۔ ذیل میں 7 منٹ کی ویڈیو میں اس سوال پر بات کی گئی ہے۔
http://vimeo.com/29541364[/vimeo]