انجیر کے درخت کا تاروں کے ساتھ یکسانیت کیا ہے ؟ یہ دونوں آنے والے بڑے واقعے کے نشانیاں ہیں اور جو مسیح کی دوبارہ آمد کے لیے تیّار نہیں ہیں انکے لئے چتونیاں بطورہیں – سورہ اط – طین اس بات سے شروع کرتا ہے :
انجیر کی قَسم اور زیتون کی قَسمo
95:1سورہ اط – طین
آنے کو ظاہر کرتے ہیں
بیشک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہےo
پھر ہم نے اسے پست سے پست تر حالت میں لوٹا دیاo
95:4-5سورہ اط – طین
سورہ ال – مرسلات (سفیر) ،سورہ ات – تکویر(ختم کر دینا) ، اور سورہ ال – انفطار (چمٹنا ) لگاتار کرتا ہے کہ تارے بے نور ہو جاینگے اور یہ کسی بڑی چیز کے آنے کے اشارے ہیں –
پھر جب ستاروں کی روشنی زائل کر دی جائے گیo
اور جب آسمانی کائنات میں شگاف ہو جائیں گےo
اور جب پہاڑ (ریزہ ریزہ کر کے) اُڑا دیے جائیں گےo
77:8-10سورہ ال – مرسلات
جب سورج لپیٹ کر بے نور کر دیا جائے گاo
اور جب ستارے (اپنی کہکشاؤں سے) گر پڑیں گےo
اور جب پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) چلا دیئے جائیں گےo
81:1-3سورہ ات – تکویر
جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گےo
اور جب سیارے بکھر جائیں گےo
اور جب سمندر (اور دریا) ابھر کر بہہ جائیں گےo
82:1-3سورہ ال – انفطار
ان سب کے کیا معنی ہیں ؟ نبی حضرت عیسی ال مسیح اپنے آخری ہفتے میں انہیں سمجھاتے ہیں – سب سے پہلے ایک فوری نظر ثانی –
یروشلیم میں بروز اتوار ماہ نسان کی تاریخ 9 بمطابق حضرت دانیال اور حضرت زکریاہ اور سوموار کے روز ماہ نسان 10 کو ہیکل میں داخل ہوئے بمطابق حضرت موسیٰ کی تورات کے قواعد و احکام کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور برہ کے منتخب ہونے کے بعد، حضرت عیسیٰ المسیح کو یہودی راہنماوں نے رد کردیا۔ اصل میں جب حضرت عیسیٰ المسیح ہیکل کی صافی میں مصروف تھے تو اُسی لمحے یہودی راہنماوں نے آپ کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کرنا شروع کردیا۔ حضرت عیسیٰ المسیح نے اس کے بعد کیا کیا۔ اس کے بارے میں انجیل شریف میں یوں درج ہے۔
انجیر کے درخت پر لعنت کرنا
اورحضرت عیسیٰ المسیح نے ان کو وہاں چھوڑ کر ( یہودی راہنماوں کو جو ہیکل میں تھے سوموار دن ۲، نسان تاریخ ۱۰ ) شہر سے باہر جانے کی راہ لی۔ جہاں ٓاپ نے رات گزاری
‘اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بَیت عَنِّیا ہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔ اور جب صُبح (دن 3، منگل نسان کی تاریخ 11) کو پِھر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھوک لگی۔ اور راہ کے کنارے انجِیرکا ایک درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پا کر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پَھل نہ لگے اور انجِیرکا درخت اُسی دم سُوکھ گیا۔ ‘
متّی 21 :17-19
یہ تعجب کی بات ہے۔ کہ کیوں حضرت عیسیٰ المسیح نے یوں کہا اور انجیر کا درخت مرجھا گیا۔
انجیل مقدس اس کے بارے میں براہ راست وضاحت نہیں کرتی۔ لیکن سابقہ انبیاءاکرام اس بات کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔
جب یہ انبیاءاکرام اللہ تعالیٰ کی عدالت کے بارے میں بات کرتے ہیں اور اس کی وضاحت کے لیے اکثر انجیر کے درخت سے مثال دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
غور کریں کہ کیسے انبیاءاکرام انجیر کے درخت کے مرجھاجانے کی مثال دیتے تھے:
‘تاک خُشک ہو گئی ۔ انجِیر کا درخت مُرجھا گیا ۔ انار اور کھجُور اور سیب کے درخت ہاں مَیدان کے تمام درخت مُرجھا گئے اور بنی آدم سے خُوشی جاتی رہی۔ ‘
یُوایل 1: 12
‘پِھر مَیں نے تُم پر بادِ سمُوم اور گیروئی کی آفت بھیجی اور تُمہارے بے شُمار باغ اور تاکِستان اور انجِیر اور زَیتُون کے درخت ٹِڈّیوں نے کھا لِئے تَو بھی تُم میری طرف رجُوع نہ لائے خُداوند فرماتا ہے۔ ‘
عامُوس 4: 9
‘کیا اِس وقت بِیج کھتّے میں ہے؟ ابھی تو تاک اور انجِیر اور انار اور زَیتُون میں پَھل نہیں لگا ۔ آج ہی سے مَیں تُم کو برکت دُوں گا۔
حجَّی 2: 19
‘اور تمام اجرامِ فلک گُداز ہو جائیں گے اور آسمان طُومارکی مانِند لپیٹے جائیں گے اور اُن کی تمام افواج تاک اورانجِیر کے مُرجھائے ہُوئے پتّوں کی مانِند گِر جائیں گی۔ ‘
یسعیاہ 34: 4
‘خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں اُن کو بِالکُل فنا کرُوں گا ۔ نہ تاک میں انگُور لگیں گے اور نہ انجِیر کے درخت میں انجِیر بلکہ پتّے بھی سُوکھ جائیں گے اور جو کُچھ مَیں نے اُن کو دِیا جاتا رہے گا۔ ‘
یرمِیاہ 8: 13
حضرت ہوسیع مزید آگے بڑھ جاتے ہیں اور انجیر کے درخت کو اسرائیل کے طور پر استعمال کرتے ہیں اس کے بارے میں لعنت کا اعلان کرتے ہیں۔
ہوسیع 9: 10-12 ، 15-17 (یہاں افرائیم سے مراد اسرائیل ہی ہے۔ )
‘مَیں نے اِسرائیل کو بیابانی انگُوروں کی مانِند پایا ۔ تُمہارے باپ دادا کو انجِیرکے پہلے پکّے پَھل کی مانِند دیکھا جو درخت کے پہلے مَوسم میں لگا ہو لیکن وہ بعل فغُورکے پاس گئے اور اپنے آپ کو اُس باعِث رُسوائی کے لِئے مخصُوص کِیا اور اپنے اُس محبُوب کی مانِند مکرُوہ ہُوئے۔ اہلِ اِفرائِیم کی شَوکت پرِندہ کی مانِند اُڑ جائے گی وِلادت و حامِلہ کا وجُود اُن میں نہ ہو گا اور قرارِ حمل مَوقُوف ہو جائے گا۔ اگرچہ وہ اپنے بچّوں کو پالیں تَو بھی مَیں اُن کو چِھین لُوں گا تاکہ کوئی آدمی باقی نہ رہے کیونکہ جب مَیں بھی اُن سے دُور ہو جاؤُں تو اُن کی حالت قابِل افسوس ہوگی۔ ‘
ہوسیعَ 9: 10-12
‘اُن کی ساری شرارت جِلجا ل میں ہے۔ ہاں وہاں مَیں نے اُن سے نفرت کی ۔ اُن کی بد اعمالی کے سبب سے مَیں اُن کو اپنے گھر سے نِکال دُوں گا اور پِھر اُن سے مُحبّت نہ رکُھّوں گا ۔ اُن کے سب اُمرا باغی ہیں۔ بنی اِفرائیِم تباہ ہو گئے ۔اُن کی جڑ سُوکھ گئی۔اُن کے ہاں اَولاد نہ ہو گی اور اگر اَولاد ہو بھی تو مَیں اُن کے پِیارے بچّوں کو ہلاک کرُوں گا۔ میرا خُدا اُن کو رّد کر دے گا کیونکہ وہ اُس کے شِنوا نہیں ہُوئے اور وہ اقوامِ عالَم میں آوارہ پِھریں گے۔’
ہوسیعَ 9: 15-17
یہ تمام لعنتیں جن کا ذکر کیا گیا ہے۔ یروشلیم کی بربادی پر پوری ہوئیں جو کہ 586 BCE میں ہوئی تھی۔ (یہودیوں کی تاریخ کو جاننے کے لیے یہاں دیکھیں) جب حضرت عیسیٰ المسیح کے حکم سے انجیر کا درخت مرجھا گیا تھا تو دراصل آپ یروشلیم کی ایک اور تباہی اور یہودیوں کی جلاوطنی کے بارے میں نشاندہی کررہے تھے۔ لعنت کرنے کے بعد آپ ہیکل میں گئے اور وہاں پر تعلیم دیتے اور یہودی راہنماوں کے سوالوں کے جواب دیتے رہے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کے روزِعدالت کے بارے میں بہت ساری نشانیاں بتائیں انجیلِ مقدس میں آپ کی تعلیمات کو رقم کی گیا ہے اور وہ تمام یہاں پر موجود ہیں۔
حضرت عیسیٰ المسیح اپنی دوبارہ آمد کی نشانات کی پیشگوئی کرتے ہیں
حضرت عیسیٰ المسیح یروشلیم میں ہیکل کی تباہی کی نتیجہ اخذ پیش گوئی کرتے ہیں۔ اس وقت میں ہیکل روم کی پوری سلطنت میں سب سے پراسرارعمارتوں میں ایک تھی۔ انجیل مقدس میں درج ہے کہ حضرت عیسیٰ المسیح نے ہیکل کی بربادی کو پہلے سے ہی جان گئے تھے۔ اس سے آپکی زمنیی واپسی کے بارے میں گفتگو کو جاری کردیا۔ اور آپ نے نشانات اور واپسی انجیل مقدس میں اس بارے میں تعلیمات درج ہیں۔
‘اور یِسُو ع ہَیکل سے نِکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتّھرپر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔ اور جب وہ زَیتُو ن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا نِشان کیا ہو گا؟۔ ‘
متّی 24: 1-3
حضرت عیسیٰ السمیح نے ہیکل کی مکمل تباہی کی پیش گوئی کرنا شروع دی۔ ہم تاریخ سے جانتے ہیں کہ یہ 70 C. E. میں واقع پیش آیا جس کی آپ نے پیش گوئی کی تھی۔ شام کے وقت ہیکل کو چھوڑ کر یروشلیم شہر کے باہر ایک پہاڑ پر چلے گے جس کا نام زیتون کا پہاڑ ہے۔ چونکہ یہودی دن کا آغاز سورج کے غروب ہونے کے ساتھ شروع ہوجاتا ہے۔ یہ ہفتے کے چوتھے دن کا آغاز تھا۔ بدھ کے روز نسان 12 کو جب آپ نے اُن کے سوالوں کے جواب دیئے اور اُن کو دنیا کے آخر کے بارے میں بتایا اور اپنی دوسری آمد کے بارے میں بھی تعلیم دی۔
‘یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔ اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے ۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔ کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بَھونچال آئیں گے۔ لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔ اُس وقت لوگ تُم کو اِیذا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔ اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔ اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔ اور بے دِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ مگر جو آخِر تک برداشت کرے گاوہ نجات پائے گا۔ اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو ۔ تب خاتِمہ ہو گا۔ پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُؤا ۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔ تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔ جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔ اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔ مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!۔ پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔ کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہو گی کہ دُنیا کے شُرُوع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہو گی۔ اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا ۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔ اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر لیں۔ دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔ پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔ جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔ اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گااور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گااور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔ اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔ اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔ ‘
متّی 24: 4-31
یہاں حضرت عیسیٰ المسیح ہیکل کی مسقبیل میں ہونی والی تباہی کی منظر کشی کرتے ہیں۔ آپ نے بتایا کہ ہیکل کی تباہی سے لیے کر آپ کی دوبارہ واپسی تک دنیا میں کیا کچھ ہوگا۔ بدی اپنےعروج پر ہوگی، زلزلے، مصیبتوں کا دور ہوگا، جنگیں، حضرت عیسیٰ المسیح کے پیروکار پر ایذارسانی کا دور ہوگا۔ یہاں تک کہ آپ نے پیشگوئی کی کہ ” انجیل شریف کی تبلیغ پوری دنیا میں ہوگی تب خاتمہ ہوگا” (14آیت)۔ جس طرح دنیا حضرت عیسیٰ المسیح کے بارے میں جاننا شروع کرے گی۔ اُن کے درمیاں جھوٹے نبی اور اُستاد بھی ہونے گے جو آپ کی دوسری آمد کے بارے میں مختلف تعلیم دیئں گے۔ آپ کی دوسری آمد کے بارے میں نشانات ہونگے۔ ہر جگہ جنگ کا سما ہوگا۔ افراتفری اور مصیبت کا دور ہو۔ چاند، سورج اور ستارے میں ناقابل یقین خرابی ہوگی۔ ان کی روشنی جاتی رہے گی۔ اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جنگ، زلزلے، مصیبتوں کا اضافہ ہر روز ہورہا ہے۔ لہذا حضرت عیسیٰ المسیح کی آمد کا وقت نزدیک آتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ تاہم ابھی آپ کی واپسی نہیں ہوئی۔ لیکن ہم اس کے کتنے نزدیک ہیں؟ اس سوال کے جوابکے بارے میں حضرت عیسیٰ المسیح بات کو جاری رکھتے ہیں۔
‘اب انجِیرکے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو ۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔ ‘
متّی 24 :32-35
انجیر کو یاد رکھیں جو کہ اسرائیل کی علامت ہے۔ جس پر حضرت عیسیٰ المسیح نے لعنت کی اور وہ اُسی روز مرجھا گیا۔ جب ہیکل کی بربادی سن 70 میں ہوئی اُسی وقت سے اسرائیل مرجھا شروع ہوا اور سینکڑوں سال سے مرجھا رہا ہے۔ حضرت عیسیٰ المسیح نے ارشاد فرمایا کہ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تو ہم اس سے جان لیں گے کہ وقت”نزدیک” ہے۔ گزشتہ 70 سالوں سے ہم اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کی اس “انجیرکے درخت” میں کونپلیں نکل رہیں ہیں اور نئے سبز پتے ظاہر ہورہے ہیں۔ اس کا آغاز اسرائیل کی دوبارہ پیدائش سے شروع ہوگیا تھا۔ اور یہودیوں کی اسرائیل میں واپسی میں جاری رہا۔ اس درخت کی آبیاری اور پرورش جاری ہے۔ جی ہاں! اس دور کی شروعات سے ہی ہم نے جنگ، اور تکلیفوں اور مصبتیوں کا تجربہ کیا۔ لیکن ہم حضرت عیسیٰ المسیح کی تعلیم سے حیران نہیں ہوجانا چاہیے۔ ابھی بہت سے اطراف میں سے یہ درخت مردہ ہے۔ لیکن انجیر کے درخت میں سبز پتوں اُگنا شروع ہوگے ہیں۔
اس لیے ہمیں آج محتاط اور چوکس ہونے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ المسیح نے ہمیں پہلے دوسری آمد کے بارے میں خبردار کردیا ہے۔
‘لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا ۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر صِرف باپ۔ جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہو گا۔ کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُو ح کشتی میں داخِل ہُؤا۔ اور جب تک طُوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔ اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ دو عَورتیں چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔ لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کے کَون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔ اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدم آ جائے گا۔ پس وہ دِیانتدار اور عقلمند نَوکر کَون سا ہے جِسے مالِک نے اپنے نَوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کوکھانا دے؟۔ مُبارک ہے وہ نَوکر جِسے اُس کا مالِک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کر دے گا۔ لیکن اگر وہ خراب نَوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر ہے۔ اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُرُوع کرے اور شرابِیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔ تو اُس نَوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہو گا۔ اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کورِیاکاروں میں شامِل کرے گا ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔’
متّی 24: 36-51
حضرت عیسیٰ المسیح اپنی دوبارہ واپسی کے بارے تعلیم کو جاری رکھتے ہیں۔ اس کے بارے میں مطالعہ کرنے لیے یہاں کلک کریں۔
دن 3 اور 4 کا خلاصہ
ٹائم لائن ہمیں بتاتی ہے کہ حضرت عیسیٰ المسیح نے انجیر کے درخت پر 3 دن لعنت دی۔ منگل۔ اس کے بعد یہودی راہنماوں کے ساتھ ایک لمبا مناظرہ۔ یہ عمل اسرائیل کی علامتی طور پر پیشگوئی تھی۔ پھر بدھ ، 4 دن والے دن آپ نے اپنی دوبارہ واپسی کے بارے میں علامات وضاحت کے ساتھ پیش کئیں۔ ان میں بڑی علامت یہ تھی کی آسمانی قوتیں ہلائی جائیں گی۔
حضرت عیسیٰ المسیح کے دن 3 اور 4 کے نشانات کا تورات شریف کے قواعد و ضوابط سے موازنہ
پھرحضرت عیسیٰ المسیح نے ہم سب کو خبردار کیا کہ میری واپسی کے بارے میں احتیاط کے ساتھ غور و فکرکرتے رہو۔ چونکہ اب ہم دیکھتے ہیں کہ انجیر کا درخت دوبارہ سبز ہورہا ہے۔ ہمیں چوکس اور احتیاط کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔
انجیل شریف میں درج ہے کہ کیسے شیطان 5ویں دن حضرت عیسیٰ السمیح کے خلاف کام کرتا ہے۔ جس کے بارے میں اگلے ارٹیکل میں پڑھیں گے۔
ہفتے ہر روز کی وضاحت بیان کی گی ہے لیکن لوقا کی کتاب اس کا خلاصہ یوں بیان کرتی ہے
: (لوقا 21: 37)