اِسرا ئیل خدا کا ہے
19 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “بنی اسرائیلیوں کی تمام جماعتوں کو کہو کہ میں خداوند تمہا را خدا ہوں میں پاک ہوں اس لئے تمہیں بھی پاک ہو نا چا ہئے۔
3 “تم میں سے ہر ایک کو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر نی چا ہئے اور میرے سبت کے دنوں پر عمل کرنی چا ہئے۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔
4 “بُتوں کی پرستش مدد کے لئے مت کرو اپنے لئے گلا کر دھات کی مورتیاں مت بنا ؤ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔
5 جب تم خداوند کو ہمدردی کی قربانی چڑھا ؤ تو اسے اس طریقے سے پیش کرو کہ یہ قبول کی جا ئے گی۔ 6 ہو سکتا ہے تم قربانی کا گوشت قربانی پیش کر نے کے دن اور دوسرے دن بھی کھا ؤ۔ اگر اس کا کو ئی بھی حصّہ تیسرے دن تک رکھا جا تا ہے تو اسے آ گ میں جلا دینا چا ہئے۔ 7 اگر کسی بھی قربانی کو تیسرے دن کھا یا جا تا ہے تو وہ برباد ہے اور نا مقبول ہے۔ 8 اگر کو ئی شخص اسے کھا تا ہے تو وہ اپنا گنا ہ خود اپنے سرا ٹھا ئیگا۔ کیو نکہ اُس نے خداوند کی مقدس چیزوں کی تعظیم نہیں کی۔ اس طرح کے شخص کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا۔
9 “جب فصل کٹنے کے لئے تیار ہو جا ئے تو فصل کو کھیت کے چاروں طرف کونوں تک مت کا ٹو۔ اور جواناج زمین پر گِر چُکا ہے اسے جمع مت کرو۔ 10 اپنے انگور کے با غ کے سبھی انگوروں کو مت توڑو اور جو انگور زمین پر گر گئے ہیں اسے جمع مت کرو۔اسے غریب لوگوں اور غیر ملکیوں کے لئے جو کہ تمہا رے درمیان رہتے ہیں چھو ڑ دو۔ میں خداوند تمہا را خدا ہو ں۔
11 “تمہیں چوری نہیں کرنی چا ہئے۔ تمہیں لوگوں کو نہیں ٹھگنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے گا ؤں وا لوں کے با رے میں جھو ٹ نہیں بولنا چا ہئے۔ 12 تمہیں میرے نام پر جھو ٹی قسم نہیں کھا نی چا ہئے۔ کیو نکہ یہ میرے نام کو رُسوا کرتا ہے۔ تمہیں اپنے خداوند کے نام کی تعظیم کر نی چا ہئے میں خداوند ہو ں۔
13 “تمہیں اپنے پڑوسی کو دھو کہ نہیں دینا چا ہئے۔ تمہیں اُسے لو ٹنا نہیں چا ہئے۔ تمہیں مزدوروں کی مزدوری دوسرے دن صبح تک نہیں روکنی چا ہئے۔ [a]
14 تمہیں کسی بہرے آدمی کو بددُعا نہیں دینی چا ہئے۔ تمہیں کسی اَ ندھے کو گِرانے کے لئے اُس کے سامنے رُکا وٹ کی کو ئی چیز نہیں رکھنی چا ہئے۔ لیکن تمہیں اپنے خداوند کا خوف کرنا چا ہئے میں خداوند ہوں۔
15 “اوندھی انصاف نہ کرو۔ تمہیں نہ غریب کی طرفداری اور نہ ہی دولتمندوں کی ہمدردی کر نی چا ہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کے ساتھ انصاف کر تے وقت ایماندار ہو نا چا ہئے۔ 16 تمہیں اپنے لوگوں کے بیچ افوا ہیں نہیں پھیلا نی چا ہئے۔ کا ہل کے جیسے کھڑے مت رہو جب تمہا رے پڑوسی کی زندگی خطرے میں ہو۔ میں خداوند ہو ں۔
17 “تم اپنے دل میں اپنے بھا ئیوں سے نفرت نہ کرو۔ اگر تمہا را پڑوسی کچھ بُرا کر تا ہے تو اُس کی غلطی کے متعلق اُ سکے رو برو بات کرو۔ تا کہ تم اس کے گنا ہ کے ذمّہ دار نہ ہو ۔ 18 اگر لوگ تمہا را بُرا کریں تو اس کے خلا ف بدلہ لینے کی کو شش نہ کرو۔ اور نہ ہی بغض رکھو۔ اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جیسے اپنے آپ سے کر تے ہو۔ میں خداوند ہو ں۔
19 “تمہیں میری شریعت کی تعمیل کر نی چا ہئے۔ دوقسم کے جانوروں کو آپس میں تولید کے لئے اختلاط نہ کرا ؤ۔ تمہیں ایک ہی کھیت میں دو قسم کے بیج نہیں بو نی چا ہئے۔ تمہیں دوقسم کی چیزوں کی ملا وٹ سے بنے لباس کو نہیں پہننا چا ہئے۔
20 “اگر کو ئی شخص کسی غلام لڑکی سے جو کسی شخص کی منگیتر ہو اس سے جنسی تعلق قا ئم کرتا ہے ، لیکن وہ غلام لڑکی نہ تو کبھی خریدی گئی ہو اور نہ ہی آزاد کی گئی ہو تو انہیں سزا ملنی چا ہئے۔ لیکن وہ ما ری نہیں جا ئے گی کیو نکہ وہ ایک آزا د عورت نہیں ہے۔ 21 اس آدمی کو گنا ہ کے نذرانہ کے طور پر خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینی چا ہئے۔ 22 کا ہن اس کے لئے ، اس کے گنا ہوں کے
لئے جو اس نے کیا ہے اس کے کفّارہ کی ادا ئیگی کے لئے یہ چیز کرے گا۔ وہ گنا ہ کی قربانی کے طور پر مینڈھے کو چڑھا ئے گا۔ تب وہ شخص اپنے گنا ہوں کے لئے معاف کیا جا ئے گا۔
کفّارے کے دن
16 ہا رون کے دو بیٹے خداوند کو نذرانہ پیش کر تے وقت مر گئے تھے [a] تب اس کے بعد خدا وند نے موسیٰ سے کہا۔ 2 خدا وند نے کہا ،“اپنے بھائی ہارون سے بات کرو کہ وہ جب چاہے پردہ کے پیچھے مقّدس ترین جگہ میں مقدّس صندوق کے سرپوش (ڈھکن) کے سامنے نہیں جا سکتا۔ ورنہ وہ مرجائے گا۔ یہ اسلئے کہ میں بادل میں اس رحم کے نشست کے اوپر ظا ہر ہوتا ہوں۔
3 ہارون جب مقدّس ترین جگہ میں جاتا ہے تو اسے گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بچھڑا اور جلانے کی قربانی کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینا چاہئے۔ 4 ہارون اپنے پورے جسم کو پانی ڈال کر دھوئے گا۔ پھر ہارون ان سب کپڑوں کو پہنے گا : ہارون پٹ سن (پاٹ) سے بنے مقدس قمیض کو پہنے گا۔ پٹ سن سے بنے اندرونی لباس جسم سے لگے ہوں گے۔ وہ پٹ سن سے بنے کمر بند کو پہنے گا۔ ہارون سن کی پگڑی باندھے گا یہ سب مقدّس لباس ہیں۔
5 “ہارون کو بنی اسرائیلیوں کے لئے دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر اور ایک مینڈھا جلانے کی قربانی کے لئے لینا چاہئے۔ 6 اس لئے ہارون ایک بیل کو اپنے گناہ کی قربانی کے لئے اپنے اور اپنے خاندان کے کفّارے کے لئے قربانی کے طور پر پیش کرے گا۔
7 “اُس کے بعد ہارون دو بکروں کو لیگا اور اسے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے سامنے لائے گا۔ 8 پھر ہارون دونوں بکروں کے لئے قرعہ ڈ الے گا۔ ایک خدا وند کے لئے اور دوسرا عزازیل [b] کے لئے۔
9 “تب ہارون قرعہ ڈال کر چُنے گئے بکرے کو خدا وند کے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر قربانی دیگا۔ 10 لیکن قرعہ ڈال کر عزازیل کے لئے چُنا گیا بکرا خدا وند کے سامنے زندہ لایا جانا چاہئے۔ تب یہ بکرا ریگستان میں عزازیل کے پاس کفّارہ دینے کے لئے بھیجا جائے گا۔
11 تب ہارون اپنے لائے ہوئے بیل کو گناہ کی قربانی کے طور سے چڑھا ئے گا۔ اس طرح سے ہارون اپنے اور اپنے خاندان کے لئے کفّارہ ادا کریگا۔ ہارون بیل کو اپنے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر ذبح کرے گا۔ 12 تب ایک بخور دان کو خدا کے سامنے کے قربان گاہ کے کوئلے کی آ گ سے بھر کر لانا چاہئے۔ ہارون کو ایک مٹھی خوشبودار بخور لانا چاہئے اور یہ اسے پردہ کے پیچھے کے کمرہ میں لانا چاہئے۔ 13 تب ہارون کو بخور آ گ میں ڈالنا چاہئے اور میٹھی خوشبو جو کہ اس سے نکلتی ہے سر پوش کو جو کہ معاہدہ کے صندوق پر ہے ڈھک لیگا۔ 14 ساتھ ہی ساتھ ہارون کو بیل کا کچھ خون لینا چاہئے اور اُسے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف سر پوش پر چھڑکنا چاہئے۔ اس طرح سے ہارون خون کو اپنی انگلی سے سات بار چھڑ کے گا۔
15 “تب ہارون کو لوگوں کے لئے گناہ کے نذرانے کے طور پر بکرا کو ذبح کرنا چاہئے۔ ہارون کو اس بکرے کا خون پر دہ کے پیچھے لانا چاہئے۔ ہارون کو بکرے کے خون کو چھڑکنے کا وہی عمل کرنا چاہئے جیسا بیل کے خون سے اس نے کیا۔ ہارون کو سر پوش اور اسکے سامنے بکرے کا خون چھڑکنا چاہئے۔ 16 اس لئے ہارون مقدس جگہ کے لئے ،اور اسرائیلیوں کے ناپاکی اور جرم کے لئے اور انکے تمام گناہوں کے لئے کفّارہ ادا کرے گا۔ اسے یہ پورے خیمہٴ اجتماع کے لئے کرنا چاہئے جو کہ ان لوگوں کے ساتھ انکے ناپاکی میں رہا۔
17 جس وقت ہارون مقدس ترین جگہ میں داخل ہو اس وقت کوئی آدمی خیمہٴ اجتماع میں نہیں ہونا چاہئے۔ کسی شخص کو اس کے اندر اس وقت تک نہیں جانا چاہئے جب تک کہ ہارون باہر نہ آجائے۔ اس طرح ہارون اپنے آپ اور اپنے خاندان کے لئے اور سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دیگا۔۔ 18 اس کے بعد ہارون قربان گاہ کے پاس جائے گا اور اس کے لئے خدا وند کے سامنے کفارہ ادا رے گا۔ہارون کو بیل کا اور بکرے کا بھی تھوڑا سا خون لینا چاہئے اور اسے قربان گاہ کے چاروں کونوں میں لگانا چاہئے۔ 19 پھر ہارون تھوڑا خون اپنی انگلی سے قربان گاہ پر سات بار چھڑ کے گا اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کی نا پاکی سے قربان گاہ کو پاک اور مقدّس کرے گا۔
20 “جب ہارون مقدس ترین جگہ ، خیمہٴ اجتماع اور قربان گاہ کو پاک کردے گا۔ تب وہ خدا وند کے پاس بکرے کو زندہ لائے گا۔ 21 ہارون اپنے دونوں ہاتھوں کو زندہ بکرے کے سر پر رکھے گا۔ تب ہارون بکرے کے اوپر بنی اسرائیلیوں کے قصور اور گناہ کا اقرار کرے گا۔ اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کے گناہوں کے بوجھ کو بکرے کے سر پر ڈالے گا تب وہ بکرے کو دور ریگستان میں بھیجے گا۔ ایک چُنا ہوا شخص اسے وہاں لے جائے گا۔ 22 اس طرح سے بکرا سبھی بنی اسرائیلیوں کے گناہ اپنے اوپر ریگستان میں لے جائے گا۔ جو شخص بکرے کو ہانکتا ہے وہ اسے ریگستان میں چھوڑ دیگا۔
23 “تب ہارون خیمہٴ اجتماع میں جائے گا۔ وہ پٹ سن کے ان کپڑوں کو اتارے گا جنہیں اس نے مقدس ترین جگہ میں جاتے وقت پہنا تھا۔ اُسے اُن کپڑوں کو وہیں چھوڑنا چاہئے۔ 24 وہ اپنے پورے جسم کو مقدس جگہ میں پانی سے دھو ئے گا۔ تب وہ اپنے دوسرے کپڑوں کو پہنے گا۔ وہ باہر آکر اپنے لئے جلانے کی قربانی اور دوسری جلانے کی قربانی لوگوں کے لئے پیش کرے گا۔ وہ اپنے لئے اور لوگوں کے لئے کفّارہ دیگا۔ 25 تب وہ قربان گاہ پر گناہ کی قربانی کی چربی کو جلائے گا۔ 26 “جو شخص بکرے کو عزازیل کے پاس لے جائے اسے اپنے کپڑے اور اپنے تمام جسم کو پانی سے دھونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ چھاؤ نی میں آسکتا ہے۔
27 “تب گناہ کی قربانی کے بیل اور بکرے کو جس کے خون کو مقدس جگہ میں کفّارہ کے لئے پیش کیا گیا تھا چھا ؤنی سے باہر لانا چاہئے۔وہاں پر وہ لوگ ان جانوروں کا چمڑا گوشت اور جسم کے بیکار حصّوں کو آگ میں جلائیں گے۔ 28 “تب ان چیزوں کے جلانے والے شخص کو اپنے کپڑے اور پورے جسم کو پانی سے دھونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ شخص چھاؤنی میں آسکتا ہے۔
29 یہ اُصول تمہارے لئے ہمیشہ لاگو رہے گا۔ ساتویں مہینے کے دسویں دن تمہیں روزہ رکھنا چاہئے۔ تمہیں کوئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کو تمہارے ساتھ رہنا چاہئے۔ 30 کیوں کہ اس دن تمہارے لئے کفارہ ادا کیا جائے گااور تم اپنے گناہوں سے پاک ہو جاؤ گے۔ تب تم خدا وند کے سامنے پاک ہو گے۔ 31 یہ دن تمہارے لئے پورا آرام کر نے کے لئے بنایا گیا ہے۔ تمہیں اس دن روزہ رکھنا چاہئے یہ اُصول ہمیشہ رہے گا۔
32 “وہ شخص جو اعلیٰ کاہن کے لئے چُنا جائیگا جو اپنے باپ ہارون کا جانشیں ہوگا کفّارہ دیگا۔ اسے مقدس کتانی لباس پہننا چاہئے ، 33 اور اسے مقدس خیمہٴ اجتماع ، قربان گاہ، کاہن اور تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے کفّارہ دینا چاہئے۔ 34 بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دینے کا یہ اُصول ہمیشہ رہے گا۔ بنی اسرائیل اپنے گناہوں کے لئے کفارہ کے لئے سال میں ایک بار اس رسم کو ادا کریں گے۔”
اس لئے انہوں نے وہی کیا جو خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا
یسوع کا شاگردوں پر ظاہر ہونا
19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا۔ 20 اور کہا تم پر سلامتی ہو یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے خداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے۔
21 یسوع نے دوبارہ کہا ، “تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں۔” 22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا، “روح مقدس لو۔ 23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا۔”
یسوع تھو ما پر ظا ہر ہوا
24 تو ما جسے توام بھی کہتے ہیں۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ 25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، “ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ، “میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا۔”
26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، “سلامتی ہو تم پر۔” 27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، “اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو”۔
28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، “اے میرے خدا وند، اے میرے خدا۔”
29 یسوع نے اس سے کہا ، “تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں۔”
یوحنا کی کتاب کا مقصد
30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھے وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے۔ 31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ۔
یسوع کا سات شاگردوں پر ظا ہر ہو نا
21 اس کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبر یاس کی جھیل کے پاس اپنے شاگردوں پر ظا ہر کیا وہ اس طرح کیا۔ 2 چند شاگرد وہا ں جمع تھے جن میں شمعون پطرس، تو ما ،نتن ایل،جو قانا گلیل کا تھا اور زبدی کے دو بیٹے اور دوسرے دو شاگردتھے۔ 3 شمعون پطرس نے کہا ، “میں مچھلی کے شکا ر پر جا رہا ہوں” دوسروں نے کہا، “ہم بھی تمہا رے ساتھ چلیں گے” پھر سب ملکر کشتی پر سوار ہوئے۔ اس رات انہوں نے کچھ بھی شکار نہ کیا۔
4 صبح یسوع کنا رے پر آکر کھڑے ہو گئے مگر شاگردوں نے پہچا نا نہیں کہ یہ یسوع ہے۔ 5 تب یسوع نے شاگردوں سے کہا ، “دوستو کیا تم نے مچھلی کا شکا ر کیا؟” شاگردوں نے جواب دیا ، “نہیں”
6 یسوع نے کہا ، “اپنے جال کشتی کے دائیں جانب پھینکو اس طرف تمہیں مچھلیاں ملیں گی” چنانچہ شاگردوں نے ویسا ہی کیا پھر شاگردوں نے جال میں اتنی مچھلیا ں پائیں کہ اس جال کو کھینچ نہ سکے۔
7 تب اس شاگرد نے جو یسوع کو عزیز تھا پطرس سے کہا ، “یہ تو خداوند ہے” اور پطرس نے اس سے یہ کہتے ہو ئے سن کر کہ “وہ آدمی خدا وند ہے” اپنا کرتا کمر سے باندھ کر (پطرس کام کر نے کے لئے اپنے کپڑے اتار چکے تھے ) پانی میں کود پڑا 8 دوسرے شاگرد کشتی میں سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہو ئے آئے کیوں کہ وہ کنارے سے زیادہ دور نہ تھے صرف لگ بھگ سو گز کی دوری پر تھے۔ 9 جب شاگرد کشتی سے باہر آئے تو انہوں نے کوئلوں کی آ گ دیکھی جس پر مچھلی اور روٹی رکھی ہو ئی تھی۔ 10 تب یسوع نے کہا ، “کچھ مچھلیاں جو تم ابھی پکڑے ہو لے آؤ۔”
11 شمعون پطرس کشتی میں جاکر مچھلیوں کے جال کو کنارے پر لے آیا جو بہت سی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا جس میں تقریباً ۱۵۳ مچھلیاں تھیں اس کے با وجود وہ نہ پھٹا۔ 12 یسوع نے ان سے کہا ، “آؤ کھا نا کھا ؤ لیکن کو ئی بھی شاگرد نہ پو چھ سکا کہ وہ کون ہے ؟” وہ جان گئے کہ وہ خداوند ہے۔ 13 یسوع نے آکر انہیں روٹی اور مچھلی دی۔
14 یہ تیسرا موقع تھا جب یسوع مر کر جی اٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کے سامنے ظا ہر ہوا۔
یسوع کا پطرس سے گفتگو کر نا
15 جب وہ کھا نا کھا چکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا ، “اے یو حناّ کے بیٹے شمعون! کیا تو ان لوگوں سے زیا دہ مجھ سے محبت کر تا ہے ؟”پطرس نے جواب دیا ، “ہاں! اے خداوند تم جانتے ہو کہ آپ مجھے کتنے عزیز ہیں۔” تب یسوع نے پطرس سے کہا ، “میرے میمنوں کی دیکھ بھال کر۔”
16 دوبارہ یسوع نے پطرس سے کہا ، “اے یو حناّ کے بیٹے شمعون! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا ، “ہاں اے خدا وند تم جانتے ہو کہ میں تمہیں عزیز رکھتا ہوں۔” تب یسوع نے پھر پطرس سے کہا، “میری بھیڑوں [a] کی نگہبا نی کر۔”
17 تیسری مرتبہ یسوع نے پطرس سے پوچھا ، “اے یوحناّ کے بیٹے شمعون! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو؟” “پطرس بہت رنجیدہ ہوا کیو ں کہ یسوع نے تین بار یہ پوچھا ، “کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو؟”پطرس نے کہا ، “اے خدا وندتم ہر بات جانتے ہو تم یہ بھی جاتے ہو کہ میں تمہیں عزیزرکھتا ہو ں۔ یسوع نے پطرس سے کہا ، “تو میری بھیڑوں کی نگہبانی کر۔ 18 میں تم سے سچ کہتا ہو ں جب تم جوان تھے اپنی کمر کس کر جہاں چاہتے جاتے تھے مگر جب تو بوڑھا ہو گا تو دوسرا آدمی تیری کمر کسے گا اور جہا ں تو نہ جا سکے گا وہا ں لے جائے گا۔” 19 یسوع نے ان باتو ں کے ذریعہ بتایا کہ پطرس کی کس قسم کی موت سے خدا کا جلا ل ظاہر ہوگا “اتنا کہہ کر اس نے کہا ، “میرے پیچھے آ۔”
20 پطرس نے پلٹ کر اس شاگرد کو پیچھے آتا ہوا دیکھا جس کو یسوع عزیز رکھتے تھے اور اس نے شام کے کھانے کے وقت اس کے سینہ پر سر رکھ کر پوچھا تھا! “خداوند آپ کا مخا لف کون ہوگا ؟” 21 جب پطرس نے دیکھا کہ وہ شاگرد پیچھے ہے تب یسوع سے پوچھا، “خداوند اس کا کیا حال ہوگا ؟”
22 یسوع نے جواب دیا، “ہو سکتا ہے میں آنے تک اسے رہنے دو ں لیکن تجھے اس سے کیا تو میرے پیچھے آ۔”
23 پس دوسرے بھا ئیوں میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ یہ شاگرد جسے یسوع عزیز رکھتا ہے نہیں مریگا۔ لیکن یسوع نے ایسا نہیں کہا کہ وہ نہیں مریگا اس نے صرف یہی کہا ، “ہو سکتا ہے میرے آنے تک اسے رہنے دوں لیکن تجھے اس سے کیا۔”
24 یہ وہی شاگرد ہے جو ان باتوں کو کہتا ہے اور جس نے اسکو لکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اسکا کہنا سّچا ہے۔
25 اور کئی کام ہیں جو یسوع نے کئے اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہر بات کو لکھا جائے تو ساری دنیا بھی ان ساری کتابوں کے لئے جسے لکھی جا ئے نا کا فی ہو گی۔
لوقا کا دوسری کتاب تحریر کرنا
1 عزیزتھِیُفِلس،
پہلی کتاب میں جو میں نے بیان کیا تھا اس میں وہ سب کچھ تھا جو یسوع نے شروع میں کر نے کی تعلیم دی۔ 2 میں نے اس میں ابتداء سے اس دن تک کے واقعات درج کيا ہے جب یسوع کو آسمان میں اٹھا ليا گيا تھا۔اس واقعہ سے پہلے یسوع نے ان رسولوں سے بات کی جسے اس نے چنا تھا۔اس نے روح القدس کے ذریعے رسولوں کو کہا کہ اسے کیا کر نا ہے۔ 3 یسوع نے خود رسولوں کو بتا یا کہ وہ مرنے کے بعد بھی زندہ تھے۔ یسوع نے بہت سے طریقے سے اس کو ثابت کیا ہے وہ کیا کرنا چاہتے تھے۔ یسوع موت سے جی اٹھنے کے بعد بھی اپنے رسولوں کو چالیس دن تک نظر آتے رہے ،اور یسوع خدا کی بادشاہت کے متعلق رسولوں سے کہتے رہے۔ 4 ایک دن جب وہ ان کے ساتھ کھا رہے تھے تو اس نے انہیں کہا تھا، “وہ یروشلم کو چھوڑ کر نہ جا ئے گا۔ یسوع نے کہا تھا کہ باپ نے تم سے کچھ وعدہ کیاہے جو میں پہلے تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم یروشلم میں ہی رہو تا کہ وعدہ پو را اور سچ ہو جا ئے۔ 5 یوحناّ نے تم کو پانی سے بپتسمہ دیا تھا لیکن اگلے چند دنوں میں تمہیں مقدس روح کے ذریعہ سے بپتسمہ ملے گا۔”
یسوع کا آسما نوں پر لیجایا جانا
6 تما م مسیح کے رسولوں نے وہاں جمع ہو کر یسوع سے پوچھا، “خداوند! کیا اسی وقت آپ یہودیوں کو پچھلی بادشاہت عطا کر رہے ہیں؟”
7 یسوع نے جواب دیا، “صرف با پ کو اختیار ہے کہ وہ تاریخ اور وقت کا تعین کرے اور تم انہیں نہیں جا نتے۔ 8 لیکن مقدس رُوح تم پر آئے گا تب تم قوت پا ؤگے۔ تم لوگوں کو میرے متعلق گواہی دوگے۔ تم لوگوں کو سب سے پہلے یروشلم میں کہو گے اور پھر یہو داہ اور سامریہ کے لوگوں سے کہوگے اور دنیا کے ہر خطے میں کہو گے۔”
9 یہ سب باتیں کہنے کے بعد یسوع آ سمان پر اٹھا لئے گئے۔ ان کے رسو لوں نے اس کی طرف دیکھا تو اسے بادلوں نے اپنے اندر لے لیا اور وہ اسے دیکھ نہ سکے۔ 10 جب یسوع اوپر آسمان میں جا رہے تھے تو وہ آسمان کو دیکھتے رہے اچا نک دو آدمی جو سفید کپڑے پہنے ہو ئے تھے اس کے پہلو میں آئے۔ 11 دو آدمیوں نے رسولوں سے پوچھا، “اے گلیل کے مر دو!تم کھڑے رہ کر آسمان کی طرف کیا دیکھتے ہو ؟” تم نے دیکھا نہیں یسوع کوآسمان کی طرف اٹھا لیا گیا یہی یسوع ہیں اور اسی طرح پھر دوبارہ واپس آئیں گے۔ اور تم ا نکو اسی طرح دیکھو گے جس طرح جا تے ہو ئے دیکھا ہے۔