Skip to content
Home » From Books » Page 2

From Books

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾ اُردو
اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بِن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

[12:2]   

الٓرٰ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ۟﴿۲﴾ اُردو
اَنَا اللّٰہُ اَرٰی: میں اللہ ہوں۔ میں دیکھتا ہوں۔ یہ ایک کھلی کھلی کتاب کی آیات ہیں۔

[12:3]   

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۳﴾ اُردو
یقیناً ہم نے اسے عربی قرآن کے طور پر نازل کیا تاکہ تم عقل کرو۔

[12:4]   

نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ اَحۡسَنَ الۡقَصَصِ بِمَاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ ٭ۖ وَ اِنۡ کُنۡتَ مِنۡ قَبۡلِہٖ لَمِنَ الۡغٰفِلِیۡنَ ﴿۴﴾ اُردو
ہم نے جو یہ قرآن تجھ پر وحی کیا اس کے ذریعہ ہم تیرے سامنے ثابت شدہ تاریخی حقائق میں سے بہترین بیان کرتے ہیں جبکہ اس سے پہلے (اس بارہ میں) تُو غافلوں میں سے تھا۔

[12:5]   

اِذۡ قَالَ یُوۡسُفُ لِاَبِیۡہِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ رَاَیۡتُ اَحَدَعَشَرَ کَوۡکَبًا وَّ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ رَاَیۡتُہُمۡ لِیۡ سٰجِدِیۡنَ ﴿۵﴾ اُردو
(یاد کرو) جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ! یقیناً میں نے (رؤیا میں) گیارہ ستارے اور سورج اور چاند دیکھے ہیں۔ (اور) میں نے انہیں اپنے لئے سجدہ ریز دیکھا۔

[12:6]   

قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡیَاکَ عَلٰۤی اِخۡوَتِکَ فَیَکِیۡدُوۡا لَکَ کَیۡدًا ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۶﴾ اُردو
اس نے کہا اے میرے پیارے بیٹے! اپنی رؤیا اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تیرے خلاف کوئی چال چلیں گے۔ یقیناً شیطان انسان کا کھلاکھلا دشمن ہے۔

[12:7]   

وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ کَمَاۤ اَتَمَّہَا عَلٰۤی اَبَوَیۡکَ مِنۡ قَبۡلُ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ٪﴿۷﴾ اُردو
اور اسی طرح تیرا ربّ تجھے (اپنے لئے) چُن لے گا اور تجھے معاملات کی تہ تک پہنچنے کا علم سکھادے گا اور اپنی نعمت تجھ پر تمام کرے گا اور آلِ یعقوب پر بھی جیسا کہ اس نے اُسے تیرے باپ دادا اِبراہیم اور اسحاق پر پہلے تمام کیا تھا۔ یقیناً تیرا ربّ دائمی علم رکھنے والا (اور) حکمت والا ہے۔

[12:8]   

لَقَدۡ کَانَ فِیۡ یُوۡسُفَ وَ اِخۡوَتِہٖۤ اٰیٰتٌ لِّلسَّآئِلِیۡنَ ﴿۸﴾ اُردو
یقیناً یوسف اور اس کے بھائیوں (کے واقعہ) میں پوچھنے والوں کے لئے کئی نشانات ہیں۔

[12:9]   

اِذۡ قَالُوۡا لَیُوۡسُفُ وَ اَخُوۡہُ اَحَبُّ اِلٰۤی اَبِیۡنَا مِنَّا وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ ؕ اِنَّ اَبَانَا لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنِ ۣ ۚ﴿ۖ۹﴾ اُردو
(یاد کرو) جب انہوں نے کہا کہ یقیناً یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک مضبوط ٹولی ہیں۔ یقیناً ہمارا باپ ایک ظاہر و باہر غلطی میں مبتلا ہے۔

[12:10]   

اقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡہُ اَرۡضًا یَّخۡلُ لَکُمۡ وَجۡہُ اَبِیۡکُمۡ وَ تَکُوۡنُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ قَوۡمًا صٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰﴾ اُردو
یوسف کو قتل کر ڈالو یا اُسے کسی جگہ پھینک آؤ تو تمہارے باپ کی توجہ صرف تمہارے لئے رہ جائے گی اور تم اس کے بعد نیک لوگ بن جانا۔

[12:11]   

قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ وَ اَلۡقُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ یَلۡتَقِطۡہُ بَعۡضُ السَّیَّارَۃِ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ ﴿۱۱﴾ اُردو
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اُسے کسی کنویں کی اوجھل تہوں میں پھینک دو جو چراگاہ کے پاس واقع ہو۔ اسے کوئی قافلہ اٹھا لے جائے گا۔ (یہی کرو) اگر تم کچھ کرنے والے ہو۔

[12:12]   

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا لَکَ لَا تَاۡمَنَّا عَلٰی یُوۡسُفَ وَ اِنَّا لَہٗ لَنٰصِحُوۡنَ ﴿۱۲﴾ اُردو
انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! تجھے کیا ہوا ہے کہ تو یوسف کے بارہ میں ہم پر اعتماد نہیں کرتا جبکہ ہم تو یقیناً اس کے خیر خواہ ہیں۔

[12:13]   

اَرۡسِلۡہُ مَعَنَا غَدًا یَّرۡتَعۡ وَ یَلۡعَبۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۱۳﴾ اُردو
اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دے تا وہ کھاتا پھرے اور کھیلے جبکہ ہم اس کے یقیناً محافظ ہوں گے۔

[12:14]   

قَالَ اِنِّیۡ لَیَحۡزُنُنِیۡۤ اَنۡ تَذۡہَبُوۡا بِہٖ وَ اَخَافُ اَنۡ یَّاۡکُلَہُ الذِّئۡبُ وَ اَنۡتُمۡ عَنۡہُ غٰفِلُوۡنَ ﴿۱۴﴾ اُردو
اس نے کہا یقیناً مجھے یہ بات فکر میں ڈالتی ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ کھا جائے جبکہ تم اس سے غافل ہو۔

[12:15]   

قَالُوۡا لَئِنۡ اَکَلَہُ الذِّئۡبُ وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۵﴾ اُردو
انہوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھا جائے جبکہ ہم ایک مضبوط ٹولی ہیں تب تو ہم یقیناً بہت نقصان اٹھانے والے ہوں گے۔

[12:16]   

فَلَمَّا ذَہَبُوۡا بِہٖ وَ اَجۡمَعُوۡۤا اَنۡ یَّجۡعَلُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ ۚ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡہِ لَتُنَبِّئَنَّہُمۡ بِاَمۡرِہِمۡ ہٰذَا وَ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۶﴾ اُردو
پس جب وہ اسے لے گئے اور اس بات پر متفق ہوگئے کہ اسے ایسے کنویں کی اوجھل تہوں میں پھینک دیں جو چراہ گاہ کے پاس واقع تھا تو ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تُو (ایک دن) یقیناً انہیں ان کی اس کارستانی سے آگاہ کرے گا اور انہیں کچھ پتہ نہ ہو گا (کہ تُو کون ہے)۔

[12:17]   

وَ جَآءُوۡۤ اَبَاہُمۡ عِشَآءً یَّبۡکُوۡنَ ؕ﴿۱۷﴾ اُردو
اور رات کے وقت وہ اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے۔

[12:18]   

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّا ذَہَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَ تَرَکۡنَا یُوۡسُفَ عِنۡدَ مَتَاعِنَا فَاَکَلَہُ الذِّئۡبُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَ لَوۡ کُنَّا صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۸﴾ اُردو
انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! یقیناً ہم ایک دوسرے سے دوڑ لگاتے ہوئے (دُور) چلے گئے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا پس اسے بھیڑیا کھا گیااور توُکبھی ہماری ماننے والا نہیں خواہ ہم سچے ہی ہوں۔

[12:19]   

وَ جَآءُوۡ عَلٰی قَمِیۡصِہٖ بِدَمٍ کَذِبٍ ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ وَ اللّٰہُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوۡنَ ﴿۱۹﴾ اُردو
اور وہ اس کی قمیص پر جھوٹا خون لگا لائے۔ اس نے کہا بلکہ تمہارے نفوس نے ایک بہت سنگین بات تمہارے لئے معمولی اور آسان بنا دی ہے۔ پس صبرجمیل(کے سوا میں کیا کر سکتا ہوں) اور اللہ ہی ہے جس سے اس (بات) پر مدد مانگی جائے جو تم بیان کرتے ہو۔

[12:20]   

وَ جَآءَتۡ سَیَّارَۃٌ فَاَرۡسَلُوۡا وَارِدَہُمۡ فَاَدۡلٰی دَلۡوَہٗ ؕ قَالَ یٰبُشۡرٰی ہٰذَا غُلٰمٌ ؕ وَ اَسَرُّوۡہُ بِضَاعَۃً ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۰﴾ اُردو
اور ایک قافلہ آیا اور انہوں نے اپنا پانی نکالنے والا بھیجا تو اس نے اپنا ڈول ڈال دیا۔ اس نے کہا اے (قافلہ والو) خوشخبری! یہ تو ایک لڑکا ہے۔ اور انہوں نے اسے ایک پونجی کے طور پر چھپا لیا اور اللہ اسے خوب جانتا تھا جو وہ کرتے تھے۔

[12:21]   

وَ شَرَوۡہُ بِثَمَنٍۭ بَخۡسٍ دَرَاہِمَ مَعۡدُوۡدَۃٍ ۚ وَ کَانُوۡا فِیۡہِ مِنَ الزَّاہِدِیۡنَ ﴿٪۲۱﴾ اُردو
اور انہوں نے اسے معمولی قیمت چند دراہم کے عوض فروخت کر دیا اور وہ اس کے بارہ میں بالکل بے رغبت تھے۔

[12:22]   

وَ قَالَ الَّذِی اشۡتَرٰٮہُ مِنۡ مِّصۡرَ لِامۡرَاَتِہٖۤ اَکۡرِمِیۡ مَثۡوٰٮہُ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا ؕ وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ وَ لِنُعَلِّمَہٗ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ؕ وَ اللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰۤی اَمۡرِہٖ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۲﴾ اُردو
اور جس نے اُسے مصرسے خریدا اپنی بیوی سے کہا اسے عزت کے ساتھ ٹھہراؤ۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا بیٹا بنا لیں۔ اور اس طریقہ سے ہم نے یوسف کے لئے زمین میں جگہ بنادی اور (یہ خاص انتظام اس لئے کیا) تاکہ ہم اسے معاملات کی تہہ تک پہنچنے کا علم سکھا دیں اور اللہ اپنے فیصلہ پر غالب رہتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔


[12:23]   

وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗۤ اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۲۳﴾ اُردو
اور جب وہ اپنی مضبوطی کی عمر کو پہنچا تو اسے ہم نے حکمت اور علم عطا کئے اور اسی طرح ہم احسان کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔


[12:24]   

وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۴﴾ اُردو
اور اُس عورت نے جس کے گھر میں وہ تھا اسے اس کے نفس کے بارہ میں پھسلانے کی کوشش کی اور دروازے بند کر دیئے اور کہا تم میری طرف آؤ۔ اس (یوسف) نے کہا خدا کی پناہ! یقیناً میرا ربّ وہ ہے جس نے میرا ٹھکانا بہت اچھا بنایا۔ یقیناً ظالم کامیاب نہیں ہوا کرتے۔


[12:25]   

وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّاٰ بُرۡہَانَ رَبِّہٖ ؕ کَذٰلِکَ لِنَصۡرِفَ عَنۡہُ السُّوۡٓءَ وَ الۡفَحۡشَآءَ ؕ اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۲۵﴾ اُردو
اور یقیناً وہ اس کا پختہ ارادہ کرچکی تھی اور وہ (یعنی یوسف) بھی اس کا ارادہ کرلیتا اگر اپنے ربّ کی ایک عظیم بُرہان نہ دیکھ چکا ہوتا۔ یہ طریق اس لئے اختیار کیا تا کہ ہم اس سے بدی اور فحشاءکو دور رکھیں۔ یقیناً وہ ہمارے خالص کئے گئے بندوں میں سے تھا۔

[12:26]   

وَ اسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَ قَدَّتۡ قَمِیۡصَہٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّ اَلۡفَیَا سَیِّدَہَا لَدَا الۡبَابِ ؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَہۡلِکَ سُوۡٓءًا اِلَّاۤ اَنۡ یُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۶﴾ اُردو
اور وہ دونوں دروازے کی طرف لپکے اور اس (عورت) نے پیچھے سے (اُسے کھینچتے ہوئے) اس کی قمیص پھاڑ دی اور ان دونوں نے اس کے سرتاج کو دروازے کے پاس پایا۔اُس (عورت) نے کہا جو تیرے گھر والی سے بدی کا ارادہ کرے اس کی جزا قید کئے جانے یا درد ناک عذاب کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے۔

[12:27]   

قَالَ ہِیَ رَاوَدَتۡنِیۡ عَنۡ نَّفۡسِیۡ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۷﴾ اُردو
اس (یعنی یوسف) نے کہا اِسی نے مجھے میرے نفس کے بارہ میں پھسلانے کی کوشش کی تھی۔ اور اس کے گھر والوں ہی میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر اُس کی قمیص سامنے سے پھٹی ہوئی ہے تو یہی سچ کہتی ہے اور وہ جھوٹوں میں سے ہے۔

[12:28]   

وَ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَکَذَبَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۸﴾ اُردو
اور اگر اُس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے تو یہ جھوٹ بول رہی ہے اوروہ سچوں میں سے ہے۔

[12:29]   

فَلَمَّا رَاٰ قَمِیۡصَہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنۡ کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ کَیۡدَکُنَّ عَظِیۡمٌ ﴿۲۹﴾ اُردو
پس جب اس نے اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو (بیوی سے) کہا یقیناً یہ (واقعہ) تمہاری چالبازی سے ہوا۔ یقیناً تمہاری چالبازی (اے عورتو!) بہت بڑی ہوتی ہے۔

[12:30]   

یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا ٜ وَ اسۡتَغۡفِرِیۡ لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ ﴿٪۳۰﴾ اُردو
اے یوسف! اس سے اِعراض کر اور تُو (اے عورت!) اپنے گناہ کی وجہ سے استغفار کر۔ یقیناً تُو ہی ہے جو خطاکاروں میں سے تھی۔

[12:31]   

وَ قَالَ نِسۡوَۃٌ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ تُرَاوِدُ فَتٰٮہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ ۚ قَدۡ شَغَفَہَا حُبًّا ؕ اِنَّا لَنَرٰٮہَا فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۳۱﴾ اُردو
اور شہر کی عورتوں نے کہا کہ سردار کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس کے بارہ میں پھسلاتی ہے۔ اس نے محبت کے اعتبار سے اس کے دل میں گھر کر لیا ہے۔ یقیناً ہم اسے ضرور ایک کھلی کھلی گمراہی میں پاتی ہیں۔

[12:32]   

فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَکۡرِہِنَّ اَرۡسَلَتۡ اِلَیۡہِنَّ وَ اَعۡتَدَتۡ لَہُنَّ مُتَّکَاً وَّ اٰتَتۡ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِّنۡہُنَّ سِکِّیۡنًا وَّ قَالَتِ اخۡرُجۡ عَلَیۡہِنَّ ۚ فَلَمَّا رَاَیۡنَہٗۤ اَکۡبَرۡنَہٗ وَ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ وَ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا ہٰذَا بَشَرًا ؕ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا مَلَکٌ کَرِیۡمٌ ﴿۳۲﴾ اُردو
پس جب اُس نے اُن کی مکّاری کی بات سنی تو اُنہیں بُلا بھیجا اور اُن کے لئے ایک ٹیک لگاکر بیٹھنے کی جگہ تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری پکڑا دی اور اس(یعنی یوسف) سے کہا کہ ان کے سامنے جا۔ پس جب انہوں نے اسے دیکھا اسے بہت عالی مرتبہ پایا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور کہا پاک ہے اللہ۔ یہ انسان نہیں۔ یہ تو ایک معزز فرشتہ کے سوا کچھ نہیں۔

[12:33]   

قَالَتۡ فَذٰلِکُنَّ الَّذِیۡ لُمۡتُنَّنِیۡ فِیۡہِ ؕ وَ لَقَدۡ رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ فَاسۡتَعۡصَمَ ؕ وَ لَئِنۡ لَّمۡ یَفۡعَلۡ مَاۤ اٰمُرُہٗ لَیُسۡجَنَنَّ وَ لَیَکُوۡنًا مِّنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۳۳﴾ اُردو
وہ بولی یہی وہ شخص ہے جس کے بارہ میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں اور یقیناً میں نے اسے اس کے نفس کے بارہ میں پھسلانے کی کوشش کی تو وہ بچ گیا اور اگر اس نے وہ نہ کیا جو مَیں اسے حکم دیتی ہوں تو وہ ضرور قید کیا جائے گا اور ضرور ذلیل لوگوں میں سے ہو جائے گا۔

[12:34]   

قَالَ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ ۚ وَ اِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّیۡ کَیۡدَہُنَّ اَصۡبُ اِلَیۡہِنَّ وَ اَکُنۡ مِّنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۳۴﴾ اُردو
اس نے کہا اے میرے ربّ! قید خانہ مجھے زیادہ پیارا ہے اس سے جس کی طرف وہ مجھے بلاتی ہیں۔ اور اگر تُو مجھ سے اُن کی تدبیر (کا مُنہ) نہ پھیر دے تو میں ان کی طرف جھک جاؤں گا اور میں جاہلوں میں سے ہوجاؤں گا۔

[12:35]   

فَاسۡتَجَابَ لَہٗ رَبُّہٗ فَصَرَفَ عَنۡہُ کَیۡدَہُنَّ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۵﴾ اُردو
پس اس کے ربّ نے اُس کی دعا کو سنا اور اس سے ان کی چال کو پھیر دیا۔ یقیناً وہی بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

[12:36]   

ثُمَّ بَدَا لَہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا رَاَوُا الۡاٰیٰتِ لَیَسۡجُنُنَّہٗ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿٪۳۶﴾ اُردو
پھر بعد اُس کے جو آثار انہوں نے دیکھے اُن پر ظاہر ہوا کہ کچھ عرصہ کے لئے اسے ضرور قیدخانہ میں ڈال دیں۔

[12:37]   

وَ دَخَلَ مَعَہُ السِّجۡنَ فَتَیٰنِ ؕ قَالَ اَحَدُہُمَاۤ اِنِّیۡۤ اَرٰٮنِیۡۤ اَعۡصِرُ خَمۡرًا ۚ وَ قَالَ الۡاٰخَرُ اِنِّیۡۤ اَرٰٮنِیۡۤ اَحۡمِلُ فَوۡقَ رَاۡسِیۡ خُبۡزًا تَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡہُ ؕ نَبِّئۡنَا بِتَاۡوِیۡلِہٖ ۚ اِنَّا نَرٰٮکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۳۷﴾ اُردو
اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو نوجوان بھی داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ یقیناً میں (رؤیا میں) اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب بنانے کی خاطر رَس نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ میں (رؤیا میں) اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں جس میں سے پرندے کھا رہے ہیں۔ ہمیں ان کی تعبیر سے مطلع کر۔ یقیناً ہم تجھے احسان کرنے والے لوگوں میں سے دیکھ رہے ہیں۔

[12:38]   

قَالَ لَا یَاۡتِیۡکُمَا طَعَامٌ تُرۡزَقٰنِہٖۤ اِلَّا نَبَّاۡتُکُمَا بِتَاۡوِیۡلِہٖ قَبۡلَ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمَا ؕ ذٰلِکُمَا مِمَّا عَلَّمَنِیۡ رَبِّیۡ ؕ اِنِّیۡ تَرَکۡتُ مِلَّۃَ قَوۡمٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ کٰفِرُوۡنَ ﴿۳۸﴾ اُردو
اس نے کہا کہ تم دونوں تک وہ کھانا نہیں آئے گا جو تمہیں دیا جاتا ہے مگر میں تمہارے پاس اُس کے آنے سے پہلے ہی اِن (خوابوں) کی تعبیر سے تم دونوں کو مطلع کر چکا ہوں گا۔ یہ (تعبیر) اس (علم) میں سے ہے جو میرے ربّ نے مجھے سکھایا۔ یقیناً میں اس قوم کے مسلک کو چھوڑ بیٹھا ہوں جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے تھے اور وہ آخرت کا انکار کرتے تھے۔

[12:39]   

وَ اتَّبَعۡتُ مِلَّۃَ اٰبَآءِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ ؕ مَا کَانَ لَنَاۤ اَنۡ نُّشۡرِکَ بِاللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ عَلَیۡنَا وَ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۳۹﴾ اُردو
اور میں نے اپنے آباءو اجداد ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی۔ ہمارے لئے ممکن نہ تھا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیزکو شریک ٹھہراتے۔ یہ اللہ کے فضل ہی سے تھا جو اس نے ہم پر اور (مومن) انسانوں پر کیا لیکن اکثر انسان شکر نہیں کرتے۔

[12:40]   

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَیۡرٌ اَمِ اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿ؕ۴۰﴾ اُردو
اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! کیا کئی مختلف ربّ بہتر ہیں یا ایک صاحبِ جبروت اللہ ؟

[12:41]   

مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اِلَّاۤ اَسۡمَآءً سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلّٰہِ ؕ اَمَرَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ ؕ ذٰلِکَ الدِّیۡنُ الۡقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۱﴾ اُردو
تم اُس کے سوا عبادت نہیں کرتے مگر ایسے ناموں کی جو تم نے اور تمہارے آباءو اجداد نے خود ہی اُن (فرضی خداؤں) کو دے رکھے ہیں جن کی تائید میں اللہ نے کوئی غالب آنے والی برہان نہیں اتاری۔ فیصلے کا اختیار اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا تم کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہ قائم رہنے والا اور قائم رکھنے والا دین ہے لیکن اکثر انسان نہیں جانتے۔

[12:42]   

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ اَمَّاۤ اَحَدُ کُمَا فَیَسۡقِیۡ رَبَّہٗ خَمۡرًا ۚ وَ اَمَّا الۡاٰخَرُ فَیُصۡلَبُ فَتَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡ رَّاۡسِہٖ ؕ قُضِیَ الۡاَمۡرُ الَّذِیۡ فِیۡہِ تَسۡتَفۡتِیٰنِ ﴿ؕ۴۲﴾ اُردو
اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! جہاں تک تم دونوں میں سے ایک کا تعلّق ہے تو وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا اور جہاں تک دوسرے کا تعلق ہے تو وہ سُولی پر چڑھایا جائے گا پس پرندے اس کے سر میں سے کچھ (نوچ نوچ کر) کھائیں گے۔ اُس بات کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے جس کے بارہ میں تم دونوں استفسار کر رہے تھے۔

[12:43]   

وَ قَالَ لِلَّذِیۡ ظَنَّ اَنَّہٗ نَاجٍ مِّنۡہُمَا اذۡکُرۡنِیۡ عِنۡدَ رَبِّکَ ۫ فَاَنۡسٰہُ الشَّیۡطٰنُ ذِکۡرَ رَبِّہٖ فَلَبِثَ فِی السِّجۡنِ بِضۡعَ سِنِیۡنَ ﴿ؕ٪۴۳﴾ اُردو
اور اس نے اُس شخص سے جس کے متعلق خیال کیا تھا کہ ان دونوں میں سے وہ بچ جائے گا کہا کہ اپنے آقا کے پاس میرا ذکر کرنا مگر شیطان نے اُسے بھلا دیا کہ اپنے آقا کے پاس (یہ) ذکر کرے۔ پس وہ چند سال تک قید خانہ میں پڑا رہا۔

[12:44]   

وَ قَالَ الۡمَلِکُ اِنِّیۡۤ اَرٰی سَبۡعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاۡکُلُہُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّ سَبۡعَ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّ اُخَرَ یٰبِسٰتٍ ؕ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَاُ اَفۡتُوۡنِیۡ فِیۡ رُءۡیَایَ اِنۡ کُنۡتُمۡ لِلرُّءۡیَا تَعۡبُرُوۡنَ ﴿۴۴﴾ اُردو
اور بادشاہ نے (دربار میں) بیان کیا کہ میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں جنہیں سات دُبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سرسبز بالیاں اور کچھ دوسری سوکھی ہوئی بھی (دیکھتا ہوں)۔ اے سردارو! مجھے میری رؤیا کے بارہ میں تعبیر سمجھاؤ اگر تم خوابوں کی تعبیر کرسکتے ہو۔

[12:45]   

قَالُوۡۤا اَضۡغَاثُ اَحۡلَامٍ ۚ وَ مَا نَحۡنُ بِتَاۡوِیۡلِ الۡاَحۡلَامِ بِعٰلِمِیۡنَ ﴿۴۵﴾ اُردو
انہوں نے کہا یہ پراگندہ خیالات پر مشتمل نفسانی خوابیں ہیں اور ہم نفسانی خوابوں کی تعبیر کا علم نہیں رکھتے۔

[12:46]   

وَ قَالَ الَّذِیۡ نَجَا مِنۡہُمَا وَ ادَّکَرَ بَعۡدَ اُمَّۃٍ اَنَا اُنَبِّئُکُمۡ بِتَاۡوِیۡلِہٖ فَاَرۡسِلُوۡنِ ﴿۴۶﴾ اُردو
اور اس شخص نے جو اُن دونوں (قیدیوں) میں سے بچ گیا تھا اور ایک طویل مدت کے بعد اس نے (یوسف کو) یاد کیا، یہ کہا کہ میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا پس مجھے (یوسف کی طرف) بھیج دو۔

[12:47]   

یُوۡسُفُ اَیُّہَا الصِّدِّیۡقُ اَفۡتِنَا فِیۡ سَبۡعِ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاۡکُلُہُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّ سَبۡعِ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّ اُخَرَ یٰبِسٰتٍ ۙ لَّعَلِّیۡۤ اَرۡجِعُ اِلَی النَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۷﴾ اُردو
یوسف اے راستباز! ہمیں سات موٹی گائیوں کا جنہیں سات دُبلی گائیں کھا رہی ہوں اور سات سبز و شاداب بالیوں اور دوسری سوکھی ہوئی بالیوں کے بارہ میں مسئلہ سمجھا تاکہ میں لوگوں کی طرف واپس جاؤں شاید کہ وہ (اس کی تعبیر) معلوم کرلیں۔

[12:48]   

قَالَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِیۡنَ دَاَبًا ۚ فَمَا حَصَدۡتُّمۡ فَذَرُوۡہُ فِیۡ سُنۡۢبُلِہٖۤ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّمَّا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۴۸﴾ اُردو
اس نے کہا کہ تم مسلسل سات سال تک کاشت کرو گے۔ پس جو تم کاٹو اسے اس کی بالیوں میں رہنے دو سوائے تھوڑی مقدار کے جو تم اس میں سے کھاؤ گے۔

[12:49]   

ثُمَّ یَاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ سَبۡعٌ شِدَادٌ یَّاۡکُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَہُنَّ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّمَّا تُحۡصِنُوۡنَ ﴿۴۹﴾ اُردو
پھر اس کے بعد سات بہت سخت (سال) آئیں گے جو وہ کھا جائیں گے جو تم نے ان کے لئے آگے بھیجا ہوگا سوائے اس میں سے تھوڑے سے حصہ کے جو تم (آئندہ کاشت کے لئے) سنبھال رکھو گے۔

[12:50]   

ثُمَّ یَاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ عَامٌ فِیۡہِ یُغَاثُ النَّاسُ وَ فِیۡہِ یَعۡصِرُوۡنَ ﴿٪۵۰﴾ اُردو
پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگ خوب سیراب کئے جائیں گے اور اس میں وہ رس نچوڑیں گے۔

[12:51]   

وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖ ۚ فَلَمَّا جَآءَہُ الرَّسُوۡلُ قَالَ ارۡجِعۡ اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۱﴾ اُردو
بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ۔ پس جب ایلچی اس (یعنی یوسف) کے پاس پہنچا تو اس نے کہا اپنے آقا کی طرف لوٹ جاؤ اور اس سے پوچھو اُن عورتوں کا کیا قصہ ہے جو اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھی تھیں۔ یقیناً میرا ربّ ان کی چال کو خوب جانتا ہے۔

[12:52]   

قَالَ مَا خَطۡبُکُنَّ اِذۡ رَاوَدۡتُّنَّ یُوۡسُفَ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا عَلِمۡنَا عَلَیۡہِ مِنۡ سُوۡٓءٍ ؕ قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ الۡـٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ ۫ اَنَا رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۵۲﴾ اُردو
اس (بادشاہ) نے پوچھا (اے عورتو!) بتاؤ تمہارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس کے بارہ میں پھسلانا چاہا تھا۔ انہوں نے کہا پاک ہے اللہ۔ ہمیں تو اس کے خلاف کسی بُرائی کا علم نہیں۔ سردار کی بیوی نے کہا اب سچائی ظاہر ہو چکی ہے۔ میں نے ہی اسے اس کے نفس کے بارہ میں پھسلانا چاہا تھا اور یقیناً وہ صادقوں میں سے ہے۔

[12:53]   

ذٰلِکَ لِیَعۡلَمَ اَنِّیۡ لَمۡ اَخُنۡہُ بِالۡغَیۡبِ وَ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ کَیۡدَ الۡخَآئِنِیۡنَ ﴿۵۳﴾ اُردو
یہ اس لئے ہوا تاکہ وہ (عزیزِ مصر) جان لے کہ میں (یعنی یوسف) نے اس کی عدم موجودگی میں اس کی کوئی خیانت نہیں کی اور یقیناً اللہ خیانت کرنے والوں کی چال کو سرے نہیں چڑھاتا۔

[12:54]   

وَ مَاۤ اُبَرِّیٴُ نَفۡسِیۡ ۚ اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۵۴﴾ اُردو
اور میں اپنے نفس کو بَری قرار نہیں دیتا یقیناً نفس تو بدی کا بہت حکم دینے والا ہے سوائے اس کے جس پر میرا ربّ رحم کرے۔ یقیناً میرا ربّ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

[12:55]   

وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖۤ اَسۡتَخۡلِصۡہُ لِنَفۡسِیۡ ۚ فَلَمَّا کَلَّمَہٗ قَالَ اِنَّکَ الۡیَوۡمَ لَدَیۡنَا مَکِیۡنٌ اَمِیۡنٌ ﴿۵۵﴾ اُردو
اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لے آؤ میں اسے اپنے لئے چُن لوں۔ پھر جب وہ اس سے ہم کلام ہوا تو کہا یقیناً آج (سے) تُو ہمارے حضور بہت تمکنت والا (اور) قابلِ اعتماد ہے۔

[12:56]   

قَالَ اجۡعَلۡنِیۡ عَلٰی خَزَآئِنِ الۡاَرۡضِ ۚ اِنِّیۡ حَفِیۡظٌ عَلِیۡمٌ ﴿۵۶﴾ اُردو
اس نے کہا مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کردے۔ میں یقیناً بہت حفاظت کرنے والا (اور) صاحبِ علم ہوں۔

[12:57]   

وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۚ یَتَبَوَّاُ مِنۡہَا حَیۡثُ یَشَآءُ ؕ نُصِیۡبُ بِرَحۡمَتِنَا مَنۡ نَّشَآءُ وَ لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۷﴾ اُردو
اور اس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں تمکنت دی۔ وہ اس میں جہاں چاہتا ٹھہرتا۔ ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچاتے ہیں۔ اور ہم احسان کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کیا کرتے۔

[12:58]   

وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ﴿٪۵۸﴾ اُردو
اور آخرت کا اجر یقیناً ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو ایمان لے آئے اور تقویٰ سے کام لیتے رہے۔

[12:59]   

وَ جَآءَ اِخۡوَۃُ یُوۡسُفَ فَدَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَعَرَفَہُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ مُنۡکِرُوۡنَ ﴿۵۹﴾ اُردو
اور یوسف کے بھائی آئے تو اس کے حضور پیش ہوئے۔ پس اُس نے انہیں پہچان لیا جبکہ وہ اس سے ناواقف رہے۔

[12:60]   

وَ لَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ قَالَ ائۡتُوۡنِیۡ بِاَخٍ لَّکُمۡ مِّنۡ اَبِیۡکُمۡ ۚ اَلَا تَرَوۡنَ اَنِّیۡۤ اُوۡفِی الۡکَیۡلَ وَ اَنَا خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ ﴿۶۰﴾ اُردو
اور جب اُس نے اُنہیں اُن کے سامان کے ساتھ (رخصت کے لئے) تیار کیا تو کہا تمہارے باپ کی طرف سے جو تمہارا بھائی ہے اُسے بھی میرے پاس لاؤ۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ میں بھرپور ماپ دیتا ہوں اور میں بہترین میزبان ہوں۔

[12:61]   

فَاِنۡ لَّمۡ تَاۡتُوۡنِیۡ بِہٖ فَلَا کَیۡلَ لَکُمۡ عِنۡدِیۡ وَ لَا تَقۡرَبُوۡنِ ﴿۶۱﴾ اُردو
پس اگر تم اسے میرے پاس نہ لائے تو پھر تمہارے لئے میرے پاس کچھ ماپ نہیں ہوگا اور تم میرے قریب بھی نہ آنا۔

[12:62]   

قَالُوۡا سَنُرَاوِدُ عَنۡہُ اَبَاہُ وَ اِنَّا لَفٰعِلُوۡنَ ﴿۶۲﴾ اُردو
انہوں نے کہا ہم اس کے بارہ میں اس کے باپ کو ضرور پھسلائیں گے اور ہم یقیناً ضرور کر گزرنے والے ہیں۔

[12:63]   

وَ قَالَ لِفِتۡیٰنِہِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ فِیۡ رِحَالِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَعۡرِفُوۡنَہَاۤ اِذَا انۡقَلَبُوۡۤا اِلٰۤی اَہۡلِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۶۳﴾ اُردو
اور اس نے اپنے کارندوں سے کہا کہ ان کی پونجی ان کے سامان ہی میں رکھ دو تا کہ وہ اس بات کا پاس کریں جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں تاکہ شاید وہ پھر لَوٹ آئیں۔

[12:64]   

فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الۡکَیۡلُ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَاۤ اَخَانَا نَکۡتَلۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۶۴﴾ اُردو
پس جب وہ اپنے باپ کی طرف لَوٹے تو انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہم سے ماپ روک دیا گیا ہے۔ پس ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج تاکہ ہم ماپ حاصل کرسکیں اور یقیناً ہم اس کے ضرور محافظ رہیں گے۔

[12:65]   

قَالَ ہَلۡ اٰمَنُکُمۡ عَلَیۡہِ اِلَّا کَمَاۤ اَمِنۡتُکُمۡ عَلٰۤی اَخِیۡہِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا ۪ وَّ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۶۵﴾ اُردو
اس نے کہا کیا میں اس کے متعلق اس کے سوا بھی تم پر کوئی اعتماد کر سکتا ہوں جیسا کہ میں نے اس کے بھائی کے بارہ میں (اس سے) پہلے تم پر کیا تھا؟ پس اللہ ہی ہے جو بہترین حفاظت کرنے والا اور وہی سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

[12:66]   

وَ لَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَہُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ رُدَّتۡ اِلَیۡہِمۡ ؕ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا نَبۡغِیۡ ؕ ہٰذِہٖ بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَیۡنَا ۚ وَ نَمِیۡرُ اَہۡلَنَا وَ نَحۡفَظُ اَخَانَا وَ نَزۡدَادُ کَیۡلَ بَعِیۡرٍ ؕ ذٰلِکَ کَیۡلٌ یَّسِیۡرٌ ﴿۶۶﴾ اُردو
پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو اپنی پونجی کو اپنی طرف واپس کیا ہوا پایا۔ انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمیں (اور) کیا چاہئے یہ ہے ہماری پونجی (جو) ہمیں واپس لوٹا دی گئی ہے۔ اور ہم اپنے گھر والوں کے لئے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ مزید حاصل کر لیں گے۔ یہ تو بہت آسان سودا ہے۔

[12:67]   

قَالَ لَنۡ اُرۡسِلَہٗ مَعَکُمۡ حَتّٰی تُؤۡتُوۡنِ مَوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ لَتَاۡتُنَّنِیۡ بِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ یُّحَاطَ بِکُمۡ ۚ فَلَمَّاۤ اٰتَوۡہُ مَوۡثِقَہُمۡ قَالَ اللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوۡلُ وَکِیۡلٌ ﴿۶۷﴾ اُردو
اس نے کہا میں ہرگز اسے تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا یہاں تک کہ تم اللہ کے حوالہ سے مجھے پختہ عہد دو کہ تم ضرور اسے میرے پاس (واپس) لے آؤ گے سوائے اس کے کہ تمہیں گھیر لیا جائے۔ پس جب انہوں نے اسے اپنا پختہ عہد دے دیا تو اس نے کہا اللہ اُس پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگران ہے۔

[12:68]   

وَ قَالَ یٰبَنِیَّ لَا تَدۡخُلُوۡا مِنۡۢ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّ ادۡخُلُوۡا مِنۡ اَبۡوَابٍ مُّتَفَرِّقَۃٍ ؕ وَ مَاۤ اُغۡنِیۡ عَنۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلّٰہِ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ ۚ وَ عَلَیۡہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ ﴿۶۸﴾ اُردو
اور اس نے کہا اے میرے بیٹو! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ متفرق دروازوں سے داخل ہونا اور میں تمہیں اللہ (کی تقدیر) سے کچھ بھی بچا نہیں سکتا۔ حکم اللہ ہی کا چلتا ہے۔ اسی پر میں توکل کرتا ہوں اور پھر چاہئے کہ اسی پر سب توکل کرنے والے توکل کریں۔

[12:69]   

وَ لَمَّا دَخَلُوۡا مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَہُمۡ اَبُوۡہُمۡ ؕ مَا کَانَ یُغۡنِیۡ عَنۡہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ اِلَّا حَاجَۃً فِیۡ نَفۡسِ یَعۡقُوۡبَ قَضٰہَا ؕ وَ اِنَّہٗ لَذُوۡ عِلۡمٍ لِّمَا عَلَّمۡنٰہُ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۶۹﴾ اُردو
پس جب وہ جہاں سے ان کے باپ نے حکم دیا تھا داخل ہوئے۔ وہ اللہ کی تقدیر سے تو انہیں قطعاً بچا نہیں سکتا تھا مگر محض یعقوب کے دل کی ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کی۔ اور یقیناً وہ صاحبِ علم تھا اس لئے کہ ہم نے اسے اچھی طرح علم سکھایا تھا مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔

[12:70]   

وَ لَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَخَاہُ قَالَ اِنِّیۡۤ اَنَا اَخُوۡکَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۷۰﴾ اُردو
پس جب وہ یوسف کے سامنے پیش ہوئے اس نے اپنے بھائی کو اپنے قریب جگہ دی (اور) کہا یقیناً میں تیرا بھائی ہوں۔ پس جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس پر غمگین نہ ہو۔

[12:71]   

فَلَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ جَعَلَ السِّقَایَۃَ فِیۡ رَحۡلِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُہَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسٰرِقُوۡنَ ﴿۷۱﴾ اُردو
پھر جب اس نے اُنہیں ان کے سامان سمیت (رخصت کے لئے) تیار کیا تو اس نے (بے خیالی میں) اپنے بھائی کے سامان میں پینے کا برتن رکھ دیا۔ پھر ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اے قافلہ والو! تم ضرور چور ہو۔

[12:72]   

قَالُوۡا وَ اَقۡبَلُوۡا عَلَیۡہِمۡ مَّا ذَا تَفۡقِدُوۡنَ ﴿۷۲﴾ اُردو
انہوں نے ان کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے جواب دیا تم کیا گم پاتے ہو۔

[12:73]   

قَالُوۡا نَفۡقِدُ صُوَاعَ الۡمَلِکِ وَ لِمَنۡ جَآءَ بِہٖ حِمۡلُ بَعِیۡرٍ وَّ اَنَا بِہٖ زَعِیۡمٌ ﴿۷۳﴾ اُردو
انہوں نے کہا ہم بادشاہ کا مَاپ تول کا پیمانہ گم کیا ہوا پاتے ہیں اور جو بھی اسے لائے گا اسے ایک اونٹ کا بوجھ (انعام میں) دیا جائے گا اور میں اس بات کا ذمہ دار ہوں۔

[12:74]   

قَالُوۡا تَاللّٰہِ لَقَدۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا جِئۡنَا لِنُفۡسِدَ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا کُنَّا سٰرِقِیۡنَ ﴿۷۴﴾ اُردو
انہوں نے (جواباً) کہا اللہ کی قسم! تم یقیناً جان چکے ہو کہ ہم اس لئے نہیں آئے کہ زمین میں فساد کریں اور ہم ہرگز چور نہیں ہیں۔

[12:75]   

قَالُوۡا فَمَا جَزَآؤُہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ کٰذِبِیۡنَ ﴿۷۵﴾ اُردو
انہوں نے پوچھا پھر اس کی کیا جزا ہو گی اگر تم جھوٹے نکلے؟

[12:76]   

قَالُوۡا جَزَآؤُہٗ مَنۡ وُّجِدَ فِیۡ رَحۡلِہٖ فَہُوَ جَزَآؤُہٗ ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۷۶﴾ اُردو
انہوں نے جواب دیا اس کی جزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں وہ (پیمانہ) پایا جائے وہی اس کی جزا ہوگا۔ اسی طرح ہم ظالموں کو جزا دیاکرتے ہیں۔

[12:77]   

فَبَدَاَ بِاَوۡعِیَتِہِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اسۡتَخۡرَجَہَا مِنۡ وِّعَآءِ اَخِیۡہِ ؕ کَذٰلِکَ کِدۡنَا لِیُوۡسُفَ ؕ مَا کَانَ لِیَاۡخُذَ اَخَاہُ فِیۡ دِیۡنِ الۡمَلِکِ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ ؕ وَ فَوۡقَ کُلِّ ذِیۡ عِلۡمٍ عَلِیۡمٌ ﴿۷۷﴾ اُردو
پھر اس (اعلان کرنے والے) نے اس (یعنی یوسف) کے بھائی کے بورے سے پہلے ان کے بوروں سے شروع کیا پھر اس کے بھائی کے بورے میں سے اس (پیمانہ) کو نکال لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کی۔ اس کے لئے ممکن نہ تھا کہ اپنے بھائی کو بادشاہ کی حکمرانی میں روک لیتا سوائے اس کے کہ اللہ چاہتا۔ ہم جسے چاہیں درجات کے لحاظ سے بلند کرتے ہیں اور ہر علم رکھنے والے سے برتر ایک صاحبِ علم ہے۔

[12:78]   

قَالُوۡۤا اِنۡ یَّسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ اَخٌ لَّہٗ مِنۡ قَبۡلُ ۚ فَاَسَرَّہَا یُوۡسُفُ فِیۡ نَفۡسِہٖ وَ لَمۡ یُبۡدِہَا لَہُمۡ ۚ قَالَ اَنۡتُمۡ شَرٌّ مَّکَانًا ۚ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُوۡنَ ﴿۷۸﴾ اُردو
انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو اس کے ایک بھائی نے بھی اس سے پہلے چوری کی تھی تو یوسف نے اس (الزام کے اثر) کو اپنے دل میں چھپا لیا اور اُسے ان پر ظاہر نہ کیا۔ (ہاں دل ہی دل میں) کہا تم مقام کے لحاظ سے بدترین ہو اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے جو تم بیان کرتے ہو۔

[12:79]   

قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ اِنَّ لَہٗۤ اَبًا شَیۡخًا کَبِیۡرًا فَخُذۡ اَحَدَنَا مَکَانَہٗ ۚ اِنَّا نَرٰٮکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۷۹﴾ اُردو
انہوں نے کہا اے صاحبِ اختیار! یقیناً اس کا باپ بہت بوڑھا شخص ہے۔ پس اس کی بجائے ہم میں سے کسی ایک کو رکھ لے۔ یقیناً ہم تجھے احسان کرنے والوں میں سے دیکھتے ہیں۔

[12:80]   

قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اَنۡ نَّاۡخُذَ اِلَّا مَنۡ وَّجَدۡنَا مَتَاعَنَا عِنۡدَہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوۡنَ ﴿٪۸۰﴾ اُردو
اس نے کہا اللہ کی پناہ! کہ جس کے پاس ہم اپنا سامان پائیں اس کے سوا کسی اور کو پکڑیں۔ تب تو ہم یقیناً ظلم کرنے والے بن جائیں گے۔

[12:81]   

فَلَمَّا اسۡتَیۡـَٔسُوۡا مِنۡہُ خَلَصُوۡا نَجِیًّا ؕ قَالَ کَبِیۡرُہُمۡ اَلَمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اَبَاکُمۡ قَدۡ اَخَذَ عَلَیۡکُمۡ مَّوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ وَ مِنۡ قَبۡلُ مَا فَرَّطۡتُّمۡ فِیۡ یُوۡسُفَ ۚ فَلَنۡ اَبۡرَحَ الۡاَرۡضَ حَتّٰی یَاۡذَنَ لِیۡۤ اَبِیۡۤ اَوۡ یَحۡکُمَ اللّٰہُ لِیۡ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الۡحٰکِمِیۡنَ ﴿۸۱﴾ اُردو
پس جب وہ اس سے مایوس ہو گئے تو مشورہ کے لئے علیحدہ ہوئے۔ ان کے بڑے نے کہا کہ کیا تم جانتے نہیں کہ تمہارے باپ نے اللہ کے حوالہ سے تم پر واجب پختہ عہد لیا تھا اور (اس سے) پہلے بھی جو تم یوسف کے معاملہ میں زیادتی کر چکے ہو۔ پس میں ہرگز یہ ملک نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ میرا باپ مجھے اجازت دے یا میرے لئے اللہ کوئی فیصلہ کردے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

[12:82]   

اِرۡجِعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡکُمۡ فَقُوۡلُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابۡنَکَ سَرَقَ ۚ وَ مَا شَہِدۡنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَ مَا کُنَّا لِلۡغَیۡبِ حٰفِظِیۡنَ ﴿۸۲﴾ اُردو
اپنے باپ کی طرف واپس جاؤ اور اسے کہو کہ اے ہمارے باپ! یقیناً تیرے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہم سوائے اس کے جس کا ہمیں علم ہے کوئی گواہی نہیں دے رہے اور ہم یقیناً غیب کے محافظ نہیں۔

[12:83]   

وَ سۡـَٔلِ الۡقَرۡیَۃَ الَّتِیۡ کُنَّا فِیۡہَا وَ الۡعِیۡرَ الَّتِیۡۤ اَقۡبَلۡنَا فِیۡہَا ؕ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ ﴿۸۳﴾ اُردو
پس اس بستی (والوں) سے پوچھ جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے بھی جس میں شامل ہو کر ہم آئے ہیں اور یقیناً ہم سچے ہیں۔

[12:84]   

قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ عَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّاۡتِـیَنِیۡ بِہِمۡ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۸۴﴾ اُردو
اس نے کہا (نہیں) بلکہ تمہارے نفسوں نے ایک بہت بڑے معاملہ کو تمہارے لئے ہلکا اور معمولی بنادیا ہے۔ پس صبرجمیل (کے سوا میں کیا کر سکتا ہوں)۔ عین ممکن ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ یقیناً وہی ہے جو دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

[12:85]   

وَ تَوَلّٰی عَنۡہُمۡ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰی عَلٰی یُوۡسُفَ وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ ﴿۸۵﴾ اُردو
اور اس نے ان سے توجہ پھیر لی اور کہا وائے افسوس یوسف پر! اور اس کی آنکھیں غم سے ڈبڈبا آئیں اور وہ اپنا غم دبانے والا تھا۔

[12:86]   

قَالُوۡا تَاللّٰہِ تَفۡتَؤُا تَذۡکُرُ یُوۡسُفَ حَتّٰی تَکُوۡنَ حَرَضًا اَوۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡہٰلِکِیۡنَ ﴿۸۶﴾ اُردو
انہوں نے کہا خد اکی قسم! تُو ہمیشہ یوسف ہی کا ذکر کرتا رہے گا یہاں تک کہ تُو (غم سے) نڈھال ہوجائے یا ہلاک ہو جانے والوں میں سے ہو جائے۔

[12:87]   

قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۷﴾ اُردو
اس نے کہا میں تو اپنے رنج واَلَم کی صرف اللہ کے حضور فریاد کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

[12:88]   

یٰبَنِیَّ اذۡہَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ یُّوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ وَ لَا تَایۡـَٔسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یَایۡـَٔسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸۸﴾ اُردو
اے میرے بیٹو! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کے متعلق کھوج لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقیناً اللہ کی رحمت سے کوئی مایوس نہیں ہوتا مگر کافر لوگ۔

[12:89]   

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ مَسَّنَا وَ اَہۡلَنَا الضُّرُّ وَ جِئۡنَا بِبِضَاعَۃٍ مُّزۡجٰٮۃٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡکَیۡلَ وَ تَصَدَّقۡ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَجۡزِی الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ ﴿۸۹﴾ اُردو
پس جب وہ اس کی جناب میں حاضر ہوئے انہوں نے کہا اے صاحب اختیار! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو بہت تکلیف پہنچی ہے اور ہم تھوڑی سی پونجی لائے ہیں۔ پس ہمیں بھرپور تول عطا کر اور ہم پر صدقہ کر۔ یقیناً اللہ صدقہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔

[12:90]   

قَالَ ہَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِیُوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ اِذۡ اَنۡتُمۡ جٰہِلُوۡنَ ﴿۹۰﴾ اُردو
اس نے کہا کیا تم جانتے ہو جو تم نے یوسف اور اس کے بھائی سے کیا تھا جب تم جاہل لوگ تھے۔

[12:91]   

قَالُوۡۤا ءَاِنَّکَ لَاَنۡتَ یُوۡسُفُ ؕ قَالَ اَنَا یُوۡسُفُ وَ ہٰذَاۤ اَخِیۡ ۫ قَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّہٗ مَنۡ یَّـتَّقِ وَ یَصۡبِرۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۹۱﴾ اُردو
انہوں نے کہا کیا واقعی تو ہی یوسف ہے؟ اس نے کہا میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے یقیناً ہم پر بہت احسان کیا ہے۔ یقیناً جو بھی تقویٰ کرے اور صبر کرے تو اللہ ہرگز احسان کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

[12:92]   

قَالُوۡا تَاللّٰہِ لَقَدۡ اٰثَرَکَ اللّٰہُ عَلَیۡنَا وَ اِنۡ کُنَّا لَخٰطِئِیۡنَ ﴿۹۲﴾ اُردو
انہوں نے کہا اللہ کی قسم! اللہ نے یقیناً تجھے ہم پر فضیلت دی ہے اور یقیناً ہم ہی خطا کار تھے۔

[12:93]   

قَالَ لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ ؕ یَغۡفِرُ اللّٰہُ لَکُمۡ ۫ وَ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۹۳﴾ اُردو
اس نے کہا آج کے دن تم پر کوئی ملامت نہیں۔ اللہ تمہیں بخش دے گا اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

[12:94]   

اِذۡہَبُوۡا بِقَمِیۡصِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقُوۡہُ عَلٰی وَجۡہِ اَبِیۡ یَاۡتِ بَصِیۡرًا ۚ وَ اۡتُوۡنِیۡ بِاَہۡلِکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿٪۹۴﴾ اُردو
میری یہ قمیص ساتھ لے جاؤ اور میرے باپ کے سامنے اسے ڈال دو، اس پر حقیقت واضح ہوجائے گی اور (بعد میں) میرے پاس اپنے سب گھر والوں کو لے آؤ۔

[12:95]   

وَ لَمَّا فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ قَالَ اَبُوۡہُمۡ اِنِّیۡ لَاَجِدُ رِیۡحَ یُوۡسُفَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُفَنِّدُوۡنِ ﴿۹۵﴾ اُردو
پس جب قافلہ روانہ ہوا تو ان کے باپ نے کہا یقیناً مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے خواہ تم مجھے دیوانہ ٹھہراتے رہو۔

[12:96]   

قَالُوۡا تَاللّٰہِ اِنَّکَ لَفِیۡ ضَلٰلِکَ الۡقَدِیۡمِ ﴿ٙ۹۶﴾ اُردو
انہوں نے کہا اللہ کی قسم! یقیناً تُو اپنی اسی پرانی غلطی میں مبتلا ہے۔

[12:97]   

فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰٮہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا ۚ قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ ۚۙ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹۷﴾ اُردو
پھر جب خوشخبری دینے والا آیا (اور) اس نے اُس (قمیص) کو اس کے سامنے ڈال دیا تو اس پر حقیقت واضح ہوگئی۔ اس نے کہا کیا میں تمہیں نہیں کہتا تھا کہ میں یقیناً اللہ کی طرف سے ان باتوں کا علم رکھتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟

[12:98]   

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ اِنَّا کُنَّا خٰطِئِیۡنَ ﴿۹۸﴾ اُردو
انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمارے لئے ہمارے گناہوں کی بخشش طلب کر۔ یقیناً ہم خطاکار تھے۔

[12:99]   

قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۹۹﴾ اُردو
اس نے کہا میں ضرور تمہارے لئے اپنے ربّ سے بخشش طلب کروں گا۔ یقیناً وہی بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

[12:100]   

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ﴿ؕ۱۰۰﴾ اُردو
پس جب وہ یوسف کے سامنے پیش ہوئے تو اس نے اپنے والدین کو اپنے قریب جگہ دی اور کہا کہ اگر اللہ چاہے تو مصر میں امن کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔

[12:101]   

وَ رَفَعَ اَبَوَیۡہِ عَلَی الۡعَرۡشِ وَ خَرُّوۡا لَہٗ سُجَّدًا ۚ وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ ہٰذَا تَاۡوِیۡلُ رُءۡیَایَ مِنۡ قَبۡلُ ۫ قَدۡ جَعَلَہَا رَبِّیۡ حَقًّا ؕ وَ قَدۡ اَحۡسَنَ بِیۡۤ اِذۡ اَخۡرَجَنِیۡ مِنَ السِّجۡنِ وَ جَآءَ بِکُمۡ مِّنَ الۡبَدۡوِ مِنۡۢ بَعۡدِ اَنۡ نَّزَغَ الشَّیۡطٰنُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَ اِخۡوَتِیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَطِیۡفٌ لِّمَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۱۰۱﴾ اُردو
اور اس نے اپنے والدین کو عزت کے ساتھ تخت پر بٹھایا اور وہ سب اس کی خاطر سجدہ ریز ہو گئے۔ اور اس نے کہا اے میرے باپ! یہ تعبیر تھی میری پہلے سے دیکھی ہوئی رؤیا کی۔ میرے ربّ نے اسے یقیناً سچ کر دکھایا اور مجھ پر بہت احسان کیا جب اس نے مجھے قید خانہ سے نکالا اور تمہیں صحرا سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان رخنہ ڈال دیا تھا۔ یقیناً میرا ربّ جس کے لئے چاہے بہت لطف و احسان کرنے والا ہے۔ بے شک وہی دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

[12:102]   

رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾ اُردو
اے میرے ربّ! تو نے مجھے امورِ سلطنت میں سے حصہ دیا اور باتوں کی اصلیّت سمجھنے کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! تُو دنیا اور آخرت میں میرا دوست ہے۔ مجھے فرمانبردار ہونے کی حالت میں وفات دے اور مجھے صالحین کے زُمرہ میں شامل کر۔

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے ایمت،ہشتمر [a] کے سُر پر داؤد کا نغمہ

22 اے میرے خدا! اے میرے خدا ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا!
    مجھے بچا نے کے لئے تو کیوں بہت دور ہے ؟
    میری مدد کی پکار سننے کے لئے تو بہت دُورہے۔
اے میرے خداوند! میں دن کو پکارتا ہوں
    پر تو جواب نہیں دیتا، اور میں رات بھر تجھے پکارتا رہا۔

اے خدا! تو مقدّس ہے۔ تو بادشاہ کے جیسے حکمران ہے۔
    اسرائیل کی توصیف تیرا تخت ہے۔
ہما رے باپ دادا نے تجھ پر توّکل کیا،ہاں!
    اے خدا ، انہوں نے توّکل کیا اور توُ نے اُن کو بچایا۔
اے خدا ، ہما رے باپ دادا نے تجھے مدد کو پکا را اور وہ اپنے دشمنوں سے بچ نکلے۔
    انہوں نے تجھ پر اعتماد کیا اور وہ مایوس نہیں ہو ئے۔
تو کیا میں سچ مچ میں کو ئی کیڑا ہوں انسان نہیں
    جو لوگ مجھ سے شرمندہ ہوا کرتے ہیں اور مجھ سے حقارت کر تے ہیں؟
جو بھی مجھے دیکھتا ہے میری ہنسی اُڑا تا ہے۔
    وہ مجھ پر اپنے سر کو ہلا تے ہیں اور اپنی زبان با ہر نکالتے ہیں۔ [b]
وہ مجھ سے کہتے ہیں، “ اپنی مدد کے لئے تو خداوند کو پکا ر۔
    شاید وہ تجھے بچائے۔ اگر وہ تجھے بہت چاہتا ہے وہ تجھ کو بچا لیگا!”

اے خدا، سچ تو یہ ہے کہ صرف تو ہی ہے جس کے بھروسے میں ہوں
    توُ نے مجھے اُس دن سے ہی سنبھالا ہے جب سے میرا جنم ہوا۔
تو نے مجھے اطمینان اور تشفی دی تھی۔
    جب میں ابھی اپنی ماں کا دودھ ہی پیتا تھا۔
10 ٹھیک اُسی د ن سے جب سے میں پیدا ہوا ہوں توُ میرا خدا رہا ہے۔
    جیسے ہی میں اپنی ماں کی کوکھ سے با ہر آیا تھا، مجھے تیری دیکھ بھا ل میں رکھ دیا گیا تھا۔

11 پس اے خدا! مجھے مت بھول۔
    مصیبت قریب ہے، اور کو ئی بھی شخص میری مدد کے لئے نہیں ہے۔
12 میں اُن لوگوں سے گھِرا ہوں جو طاقتور سانڈوں جیسے طاقتور ہیں۔
13 وہ اُن شیر ببّر جیسے ہیں۔ جو کسی جانور کو چیر رہے ہوں
    اور دھا ڑتے ہوں اور اُن کے منہ نہایت کھلے ہو تے ہیں۔

14 میری قوّت زمین پر پانی کی طرح بہہ گئی۔
    میری سب ہڈیاں اکھڑ گئی ہیں۔ میرا حوصلہ ختم ہو چکا ہے۔
15 میرا منہ ٹھیکری کی مانند خشک ہو گیا ہے۔
    میری زبان میرے اپنے ہی تالو سے چپک رہی ہے۔
    تو نے مجھے موت کے گردو غبار میں ملا دیا ہے۔
16 میں چاروں طرف“ کتّوں ” سے گھِرا ہوا ہوں۔
    بدکا روں کے گروہ نے مجھے گھیِر لیا ہے۔
    انہوں نے میرے ہا تھوں اور پیروں کو شیر کی طرح چیر دیا ہے۔
17 مجھ کو میری ہڈیاں دکھا ئی دیتی ہیں۔
    وہ مجھے گھورتے ہیں۔
    یہ مجھ کو نقصان پہنچا نے کو تاکتے رہتے ہیں۔
18 وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹ رہے ہیں۔
    وہ میری پو شاک پر قرعہ ڈال رہے ہیں۔

19 اے خداوند! توُ مجھ کو مت چھوڑ۔
    تومیری قوّت ہے۔ میری مدد کر۔ اب تو تا خیر نہ کر۔
20 اے خداوند! میری جان کو تلوار سے بچا۔
    توُ اُن کتّوں سے میری قیمتی جان کی حفا ظت کر۔
21 مجھے شیر ببر کے منہ سے بچا
    اور سانڈ کے سینگوں سے میری حفا ظت کر۔

22 اے خداوند! میں اپنے بھا ئیوں میں تیرے نام کا اظہا ر کروں گا۔
    میں تیری ستائش عظیم جماعت میں کرو ں گا۔
23 خداوند سے ڈرنے وا لے اے سب لوگو ! اس کی ستا ئش کرو۔
    اور اے یعقوب کی نسل! خداوند کی تعظیم کرو۔
    اے بنی اسرائیلیو! خداوند سے ڈرو اور اس کی تعظیم کرو۔
24 کیوں کہ خداوند ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے جومصیبت میں ہو تے ہیں۔
    خداوند اُن سے نہ ہی شرمندہ ہے اور نہ ہی نفرت کرتا ہے۔
    اگر لوگ مدد کے لئے خداوند کو پکا ريں تو وہ خود کو اُن سے کبھی نہیں چھپا ئے گا۔

25 اے خداوند میری ستا ئش عظیم اجتماع میں صرف تجھ سے ہی آتی ہے۔
    اُن سب کے سامنے جو تیری عبادت کرتے ہیں،
    میں اُن باتوں کو پورا کروں گا جن کو کرنے کا میں نے عہد کیا تھا۔
26 حلیم لوگ کھا ئیں گے اور سیر ہوں گے۔
    تم لوگ جو خداوند کی تلاش میں آئے ہو اُس کی ستا ئش کرو۔
    تمہا را دل ابد تک خوش رہے۔
27 تمام لوگ جو دُورممالک میں رہتے ہوں وہ خداوند کو یاد کریں
    اور اس کی طرف لوٹ آئیں روئے زمین کی تمام قومیں خداوندکی عبادت کریں۔
28 کیونکہ خداوند بادشاہ ہے۔
    وہ تما م قوموں پر حاکم ہے۔
29 مضبوط اور صحت مند لوگ کھا چکے ہیں اور خدا کے آگے سجدہ کر چکے ہیں
    در اصل وہ لوگ جو مریں گے اور وہ جو بہت پہلے ہی مر چکے ہیں خدا کے آگے سجدہ کریں گے۔
30 اور مستقبل میں ہماری نسل خداوند کی خدمت کرے گی۔
    لوگ ہمیشہ ہما رے مالک کی با بت کہیں گے۔
31 خدا نے جو بھلا ئی کی ہے
    تمام نسلیں اپنے بچّوں کو اُسے کہیں گے۔

یسوع کا یروشلم میں شاہا نہ داخلہ

21 یسوع اور اسکے شاگرد یروشلم کی طرف سے سفر کرتے ہو ئے زیتون کے پہاڑ کے نزدیک بیت فگے کو پہنچے۔ وہاں یسوع نے اپنے دونوں شا گردوں کو بلا کر کہا، “تم اپنے سامنے نظر آنے والے شہر کو جاؤ۔ جب تم اس میں داخل ہو گے تو وہاں پر بندھی ہو ئی ایک گدھی پاؤگے۔ اور اس گدھی کے ساتھ اسکا بچہ بھی ہو گا۔ انہیں کھو ل کر میرے پاس لے آؤ۔ اگر تم سے کو ئی یہ پو چھے کہ ان گدھوں کو کھو ل کر کیوں لے جا رہے ہو تو کہنا کہ مالک کو ان گدھوں کی ضرورت ہے اور وہ ان گدھوں کو بہت جلد ہی واپس لوٹا دیگا۔ یہ کہہ کر انہوں نے ا ن لوگوں کو بھیج دیا۔”

یہ اسلئے ہوا کہ جو پیشین گوئی نبی کے ذریعے دی گئی تھی پوری ہو جائے:

“صیّون شہر سے کہہ دو۔
    تیرا بادشاہ اب تیرے پاس آرہا ہے
وہ بہت ہی عاجزی سے گدھے پر سوار ہو کر آرہا ہے۔
    ہاں وہ جوان گدھے پر بیٹھ کر آرہا ہے۔ جو پیدائش سے ہی کام کر نے والا جانور ہے۔” [a]

یسوع کے کہنے کے مطابق وہ شاگرد گئے گدھی اور اسکے بچے کو یسوع کے پاس لا ئے۔ وہ اپنے جبّوں کو انکے اوپر ڈالدیا۔ تب یسوع اس پر سوار ہو کر یروشلم چلے گئے۔ بہت سارے لوگ اپنے جبّوں کو یسوع کی خاطر راستے پر بچھا نے لگے۔ اور بعص لوگ درختوں سے شگوفے اور نئی کونپلیں توڑ لائے اور راہ پر پھیلا دیئے۔ بعض لوگ یسوع کے آگے اور بعض لوگ یسوع کے پیچھے چلتے آرہے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس طرح نعرے لگانے لگے:

“ابن داؤد کی تعریف و بڑائی کرو
    ,خداوند کے نام پر آنے والے کو خدا کی نظر و کرم ہو۔ [b]

آسمانی خدا کی حمد و ثنا کرو!”

10 جب یسوع یروشلم میں داخل ہو ئے تو سارے شہر کے لوگ پریشان ہو گئے ا ن میں ہلچل مچ گئی اور دریافت کر نے لگے کہ “یہ کون آدمی ہے؟”

11 یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والے ہجوم نے جواب دیا، “یہی یسوع ہے، یہ گلیل علاقے کے ناصرت نام کے گاؤں کا نبی ہے۔”

یسوع ہیکل کو گئے

12 یسوع ہیکل کے اندر چلے گئے۔ وہاں پر خرید و فروخت کر نے والے تمام لوگوں کو اس نے وہاں سے بھگا دیا۔ سِکّوں کا صرّافہ کر نے والوں کو اور کبوتر فروخت کر نے والوں کے میز گرا دیئے۔ 13 یسوع نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا، “میرا گھر عبادت گاہ کہلائے گا۔” [c] اسی طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے، “لیکن تم ہیکل کو چوروں کے غار کی طرح بنا دیتے ہو۔” [d]

14 چند اندھے اور لنگڑے لوگ ہیکل میں یسوع کے پاس آئے۔ یسوع نے انکو شفاء دی۔ 15 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یہ سب دیکھا۔ ان لوگوں نے یسوع کے معجزے اور ہیکل میں چھوٹے چھو ٹے بچّوں کو یسوع کی تعریف میں گن گاتے ہو ئے دیکھا۔ چھوٹے بچے پکار رہے تھے “داؤد کے بیٹے کی تعریف ہو” ان سب کی وجہ سے کاہن اور معلّمین شریعت غصّہ سے بھڑک اٹھے۔

16 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یسوع سے پو چھا، “یہ چھو ٹے بچے جو باتیں کہہ رہے ہیں کیا انکو تو نے سنا ؟” یسوع نے جواب دیا، “ہاں تو نے چھو ٹے اور معصوم بچوں کو تعریف کرنا سکھا یا ہے۔” [e] جو بات صحیفوں میں مذکور ہے۔ اور پوچھا کہ کیا تم صحیفہ پڑھتے نہیں ہو ؟”

17 تب اس نے اس جگہ کو چھو ڑ دیا اور بیت عنیاہ کو چلے گئے اور یسوع نے اس رات وہیں پر قیام کیا۔

یسوع نے ایمان کی قوّت کو بتایا

18 دوسرے دن صبح یسوع شہر کو واپس جا رہے تھے کہ انکو بھوک لگی۔ 19 انہوں نے راستے کے کنارے ایک انجیر کا درخت دیکھا اور اسکے میوہ کو کھانے کے لئے درخت کے قریب گئے۔ لیکن درخت میں صرف پتّے ہی تھے۔ اس وجہ سے یسوع نے اس درخت سے کہا، “اس کے بعد تجھ میں کبھی پھل پیدا نہ ہوں۔” اسکے فوراً بعد انجیر کا درخت خشک ہو گیا۔

20 شاگردوں نے اس منظر کو دیکھ کر بہت تعجب کیا اور پو چھنے لگے یہ انجیر کا درخت اتنی جلدی کیسے سوکھ گیا؟”

21 یسوع نے جوابدیا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم شک و شبہ کے بغیر ایمان لاؤ جس طرح میں نے اس درخت کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی تمہارے لئے بھی کرنا ممکن ہو سکے گا اس سے اور زیادہ بھی کر ناممکن ہو گا۔ اگر تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جاکر سمندر میں گر جا اگر پختہ ایمان سے کہا جائے تو ایسا بھی ضرور ہو گا۔ 22 جو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تمہیں ملیگا اگر تمہارا ایمان پختہ ہے۔”

یہودی قائدین کا یسوع کے اختیار کے بارے میں شبہ کر نا

23 یسوع ہیکل میں چلے گئے۔ یسوع جب وہاں تعلیم دے رہے تھے تو سردار کاہنوں اور لوگوں کے بڑے بڑے رہنما یسوع کے پاس آئے اور وہ یسوع سے پو چھنے لگے “تو ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیار تجھے کس نے دیا ہے ؟ ہمیں بتا”

24 یسوع نے کہا، “میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔اگر تم نے اسکا جواب دیا تو میں تم کو بتا دونگا کہ میں کس کے اختیارات سے انکو کر رہا ہوں۔ 25 اگر ہم کہتے ہیں کہ کیا یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے یا کسی انسان سے ملا ہے؟ مجھے بتاؤ۔”

کاہن اور یہودی قائدین یسوع کے سوال سے متعلق آپس میں باتیں کر نے لگے کہ اگر یہ کہیں کہ یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے ملا ہے تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم اس پر ایمان کیوں نہیں لائے ؟ 26 “اگر یہ کہیں کہ وہ انسان سے ملا ہے تو لوگ ہم پر غصّہ کریں گے۔ اسلئے کہ ان سبھوں نے یوحنا کو ایک نبی تسلیم کیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ان سے ڈریں۔ اسطرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔”

27 تب انہوں نے جواب دیا، “یو حنا کو کس نے اختیار دیئے ہمیں نہیں معلوم” پھر یسوع نے کہا ، “میں ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کرتا ہوں وہ تمہیں نہیں بتاؤنگا!

دولڑکوں سے متعلق یسوع کی کہی ہوئی تمثیل

28 “اس کے بارے میں تم کیا سمجھتے ہو۔ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ وہ آدمی پہلے بیٹے کے پاس گیا اور کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جا کر کام کر۔

29 “اس پر بیٹے نے جواب دیا، میں نہیں جا ؤں گا۔لیکن پھر بعد میں ارادہ بدل کر کام پر چلا گیا۔

30 “باپ نے پھر دوسرے بیٹے کے پاس جاکر کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جاکر کام کر۔ تب بیٹے نے کہا، اے میرے ابّا ٹھیک ہے میں جاکر کام کرتا ہوں۔ لیکن وہ بیٹا کام پر گیا ہی نہیں۔

31 “ان دونوں میں سے کون باپ کا فرماں بردار ہوا” ؟ تب یہودی قائدین نے جواب دیا، “پہلا بیٹا” تب یسوع نے ان سے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ محصول وصول کر نے والوں اور طوائفوں کو تم برے لوگ تصور کرتے ہو۔ لیکن وہ تم سے پہلے خدا کی بادشاہت میں داخل ہونگے۔ 32 تم کو زندگی کے صحیح طریقے اور ڈھنگ سکھا نے کے لئے یو حنا آئے تھے۔ لیکن تم تو یوحنا پر ایمان نہ لائے۔ جیسا کہ تم محصول وصول کرنے والوں اور فا حشاؤں کو ایمان لاتے ہو ئے تم دیکھ چکے ہو- لیکن اسکے با وجود بھی تم اپنے اندر تبدیلی لانا اور ایمان لانا نہیں چاہتے۔ اور ان پر ایمان لانے سے انکار کر تے ہو-

خدا کے خاص بیٹے کی آمد

33 “ا س کہا نی کو سنو! ایک آدمی کا اپنا ذاتی باغ تھا۔اور وہ اپنے باغ میں انگور کی فصل لگا ئی۔ باغ کے اطراف دیوار تعمیر کی انگور کی مئے تیار کروا نے کے لئے گڑھے کھد وا یا اور نگرا نی کے لئے مچان بنو ایا۔وہ اس باغ کو چند کسانوں کو ٹھیکہ پر دیا اور دوسرے ملک کو چلا گیا۔ 34 جب انگور کی فصل توڑ نے کا وقت آیا تو اس نے نوکروں کو اپنا حصہ لا نے کیلئے کسا نوں کے پاس بھیجا۔

35 تب ایسا ہوا کہ ان باغبانوں نے ان نوکروں کو پکڑ لیا اور ایک کی تو پٹائی کی اور دوسرے کو مار دیا اور تیسرے نوکر کو پتھر پھینک کر مار دیا *۔ 36 اس لئے اس نے پہلے جتنے نوکروں کو بھیجا تھا ان سے بڑھ کر نوکروں کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا۔ لیکن باغبانوں نے جس طرح پہلی مرتبہ کیا تھا اسی طرح دوسری مرتبہ ان نوکروں کو بھی ایسا ہی کیا۔ 37 تب اس نے سمجھا کہ یقیناً باغبان میرے بیٹے کی عزت کریں گے اسلئے اس نے اپنے بیٹے ہی کو بھیجا۔

38 لیکن جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں باتیں کرنے لگے یہ تو باغ کے مالک کا بیٹا ہے۔ یہ باغ تو اسی کا ہوگا۔ اسلئے اگر ہم اسکو مار دیں تو یہ باغ ہمارا ہی ہوگا۔ 39 اسطرح باغبانوں نے بیٹے کو پکڑ کر باغ سے باہر کھینچ کر لایا اور اسکو قتل کر دیا۔

40 “ان حالات میں جب باغ کا مالک خود آئیگا تو وہ ان کسانوں کا کیا کریگا ؟”

41 یہودی کاہنوں اور قائدین نے کہا، “یقیناً وہ ان ظالموں کو ماریگا اور اپنا باغ دوسرے کسانوں کو ٹھیکہ پر دیگا۔ تا کہ موسم پر اسکا حصّہ دیں سکیں۔”

42 یسوع نے ان سے کہا یقیناً تم نے اس بات کو صحیفو ں میں پڑھا ہے:

گھر کی تعمیر کرنے والے نے جس پتّھر کو ردّ کیا وہی پتھّر میرے کو نے کا پتھّر بن گیا۔
یہ کام خدا وند نے کیا۔ اور یہ ہمارے لئے حیرت کا باعث ہے۔ [f]

43 “اسی وجہ سے میں تم سے جو کہتا ہوں وہ یہ کہ خدا کی بادشاہت تم سے چھین لی جائیگی اس خدا کی بادشاہت کو خدا کی مرضی کے مطابق کام کر نے والوں کو دی جائیگی۔ 44 جو شخص اس پتھّر پر گریگا ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا۔ اور اگر پتھّر اس شخص پر گریگا تو یہ اس شخص کو کچل ڈالیگا۔”

45 سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کی کہی ہوئی کہانیوں کو سنا تو ان لوگوں نے جانا کہ یسوع ان لوگوں کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ 46 انہوں نے یسوع کو قید کرنے کی تدبیر تلاش کی لیکن وہ لوگوں سے گھبراکر گرفتار نہ کر سکے۔ کیوں کہ لوگ یسوع پر ایک نبی ہو نے کے ناطے ایمان لا چکے تھے۔

کھانے پر مدعو کئے گئے لوگوں سے متعلق کہانی

22 یسوع نے دیگر چند چیزوں کو لوگوں سے کہنے کے لئے تمثیلوں کا استعمال کیا۔ “آسمان کی بادشاہی ایک ایسے بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاری کرے۔ اس بادشاہ نے اپنے نوکروں کو ان لوگوں کو بلا نے کے لئے بھیجا جنہیں شادی کی ضیافت کے لئے دعوت دیئے گئے تھے۔ لیکن وہ لوگ ضیا فت میں شریک ہو نا نہیں چاہا۔

“تب بادشاہ نے مزید چند نوکروں کو بلا کر کہا کہ ان لوگوں کو تو میں نے پہلے ہی بلایا تھا۔ ان سے کہو کھا نے کی ہر چیز تیار ہے۔ میں نے فربہ بیل اور گائے ذبح کر وائی ہے۔ اور سب کچھ تیار ہے اور ان سے یہ کہلا بھیجا کہ شادی کی دعوت کے لئے وہ آئیں۔

“نوکر گئے اور لوگوں کو آنے کے لئے کہا۔ لیکن ان لوگوں نے نوکروں کی بات نہیں سنی۔ ایک تو اپنے کھیت میں کام کر نے کے لئے چلا گیا۔ اور دوسرا اپنی تجارت کے لئے چلا گیا۔ اور کچھ دوسرے لوگوں نے ان نوکروں کو پکڑا مارا پیٹا،اور ہلاک کردیا۔ تب بادشاہ بہت غصّہ ہوا اور اپنی فوج کو بھیجا ان قاتلوں کو ختم کروایا اور ان کے شہر کو جلایا۔

“پھر بادشاہ نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تیار ہے۔ اور میں نے جن لوگوں کو ضیافت میں دعوت دیا ہے وہ دعوت کے اتنے زیادہ اہل نہیں ہیں۔ اور اس نے کہا کہ گلی کے کو نے کونے میں جا کر تم نظر آنے والے تمام لوگوں کو ضیافت کے لئے دعوت دو۔ 10 اسی طرح نوکر گلی گلی گھو م کر نظر آنے والے تمام لوگوں کو اچھے برے کی تخصیص کئے بغیر تمام کو جمع کرکے اسی جگہ پر بلا لا ئے جہاں ضیافت تیار تھی۔ اور وہ جگہ لوگوں سے پُر ہو گئی۔

11 “تب بادشاہ تمام لوگوں کو دیکھنے کے لئے اندر آئے جو کھا رہے تھے۔ بادشاہ نے ایک ایسے آدمی کو بھی دیکھا کہ جو شادی کے لئے نا مناسب لبا س پہنے ہوئے تھا* 12 اور پو چھا، اے دوست تو اندر کیسے آیا؟ تم نے تو شادی کے لئے موزو و مناسب پو شاک نہیں پہن رکھّی ہے۔ لیکن اس نے کو ئی جواب نہ دیا۔ 13 تب بادشاہ نے چند نوکروں سے کہا اسکے ہاتھ پیر باندھکر اسکو اندھیرے میں اس جگہ پر جہاں وہ تکالیف میں مبتلا ہوگا اپنے دانتوں کو پیسے گا پھینک دو۔

14 “ہاں ضیافت میں تو بہت سے لوگوں کو دعوت دی گئی ہے لیکن منتخب کردہ کچھ ہی افراد ہیں۔”

چند یہودی قائدین کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کرنا

15 تب فریسی وہاں سے نکل گئے جہاں یسوع تعلیم دے رہے تھے۔ وہ منصوبے بنا رہے تھے کہ یسوع کو غلط کہتے ہو ئے پکڑ لیں۔ 16 فریسیوں نے یسوع کو فریب دینے کے لئے کچھ لوگوں کو بھیجا۔ انہوں نے اپنے کچھ پیرو کاروں کو روانہ کیا اور بعض لوگوں کو جو ہیرودی نامی گروہ سے تھے۔ ان لوگوں سے کہا، “اے آقا! ہم جانتے ہیں کہ تو فرمانبردار شخص ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی راہ کے بارے میں تو نے حق کی تعلیم دی ہے۔ تو خوفزدہ نہیں ہے کہ دیگر لوگ تیرے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ سب انسان تیرے لئے مساوی ہیں۔ 17 پس تو اپنا خیال ظا ہر کر۔کہ قیصر کو محصول دینا صحیح ہے یا غلط۔” 18 یسوع ان لوگوں کی مکّاری وعیاری کو جان گئے۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا کہ تم ریا کار ہو مجھے غلطی میں پھنسا نے کی تم کیوں کو شش کرتے ہو ؟ 19 محصول میں دیا جانے والا ایک سکّہ مجھے دکھلاؤ۔ “تب لوگوں نے ایک چاندی کا سکہ انہیں دکھایا۔ 20 تب اس نے ان سے پو چھا ، “سکّے پر کس کی تصویر ہے اور کس کا نام ہے ؟”

21 پھر لوگوں نے جواب دیا، “وہ توقیصر کی تصویر اور اسکا نام ہے۔” تب یسوع نے ان سے کہا، “قیصر کی چیز قیصر کو دے دو اور جو خدا کا ہے خدا کو د ے دو۔”

22 یسوع کی کہی ہو ئی باتوں کو سننے والے وہ لوگ حیرت زدہ ہو کر وہاں سے چلے گئے۔

چند صدوقیوں کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کر نا

23 اسی دن چند صدوقی یسوع کے پاس آئے (صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کو ئی بھی شخص مرنے کے بعد دوبارہ پیدا نہیں ہو تا۔) صدوقیوں نے یسوع سے سوال کیا۔ 24 ان لوگوں نے کہا، “ا ے آقا! موسٰی نے کہا اگر کوئی شادی شدہ شخص مرجائے اور اسکی کوئی اولاد نہ ہو تب اسکا بھائی اس عورت سے شادی کرے اور پھر مرے ہو ئے بھا ئی کے لئے بچّے کرے۔ 25 ہمارے یہاں سات بھا ئی تھے پہلا شادی ہونے کے بعد مرگیا اس کے بچے نہیں تھے۔ اس لئے اسکی بیوی کی اس کے بھائی کے ساتھ شادی ہو ئی۔ 26 تب دوسرا بھا ئی بھی مر گیا۔ اسی طرح تیسرا بھا ئی بھی اسی طرح باقی تمام سات بھائی بھی مر گئے۔ 27 ان تمام کے بعد بالآخر وہ عورت بھی مر گئی۔ 28 لیکن ان سات بھائیوں نے بھی اس سے شادی کی۔ تب انہوں نے پو چھا کہ جب وہ مرکر دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی کہلا ئے گی۔

29 یسوع نے ان سے کہا، “تم نے جو غلط سمجھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ مقدس صحیفے کیا کہتے ہیں اور خدا کی قدرت و طاقت کے بارے میں تم نہیں جانتے۔ 30 عورتیں اور مرد جب دوبارہ زندگی پائیں گے تو وہ ( دوبارہ ) شادی نہ کریں گے وہ سب آسمان میں فرشتوں کی طرح ہونگے۔ 31 مرے ہو ئے لوگوں کی دوبارہ زندگی سے متعلق خدا نے کہا۔ 32 کیا تم نے صحیفوں میں نہیں پڑھا میں ابراہیم کا خدا ہوں اسحٰق کا خدا اور یعقوب کا بھی خدا ہوں کیا تم نے اس بات کو نہ پڑھا ہے؟ اور کہا کہ اگر یہی بات ہے تو خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مردوں کا۔”

33 جب لوگوں نے یہ سنا تو اسکی تعلیم پر حیران و ششدر ہو گئے۔

انتہائی اہم ترین حکم کونسا ہے؟

34 جب فریسیوں نے سنا کہ یسوع نے اپنے جواب سے صدوقیوں کو خاموش کر دیا ہے تو وہ سب صدوقی ایک ساتھ جمع ہو ئے 35 شریعت موسٰی میں بہت مہارت رکھنے والا ایک فریسی یسوع کو آزمانے کے لئے پوچھا۔ 36 فریسی نے کہا، “اے استاد توریت میں سب سے بڑا حکم کونسا ہے ؟”

37 یسوع نے کہا، “تجھ کو اپنے خداوند خدا سے محبت کر نا چاہئے۔ تو اپنے دل کی گہرائی سے اور تو اپنے دل و جان سے اور تو اپنے دماغ سے اسکو چاہنا۔ [a] 38 یہی پہلا اور اہم ترین حکم ہے۔ 39 دوسرا حکم بھی پہلے کے حکم کی طرح ہی اہم ہے۔ تو دوسروں سے اسی طرح محبت کر جیسا خود سے محبت کر تےہو۔ [b] 40 اور جواب دیاکہ تمام شریعتیں اور نبیوں کی تمام کتابیں انہیں دو احکامات کے معنی اپنے اندر لئے ہو ئے ہیں۔”

یسوع کا فریسیوں سے کیا ہوا سوال

41 فریسی جب ایک ساتھ جمع ہو کر آئے تو یسوع نے ان سے سوال کیا۔ 42 “مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ اور وہ کس کا بیٹا ہے ؟” فریسیوں نے جواب دیا، “مسیح داؤد کا بیٹا ہے۔”

43 تب یسوع نے فریسیوں سے پو چھا، “اگر ایسا ہی ہے تو داؤد نے اسکو خدا وند کہہ کر کیوں پکا را ؟ داؤد نے مقدس روح کی قوت سے بات کی تھی۔ داؤد نے یہ کہا ہے۔

44 خداوند خدا نے میرے خداوند کو کہا
میری داہنی جانب بیٹھ
    میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے ذلیل و رسوا کرونگا۔ [c]

45 داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را ہے۔ ایسی صورت میں کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ داؤد کا بیٹا ہے۔”

46 یسوع کے سوال کا جواب دینا فریسیوں میں سے کسی کے لئے ممکن نہ ہو سکا۔ اسی لئے اس دن سے یسوع کو فریب دینے کے لئے سوال کرنے کی کو ئی ہمت نہ کر سکا۔

یسوع کا مذہبی قائدین پر تنقید کرنا

23 تب یسوع نے وہاں موجود لوگوں سے اور پنے شاگردوں سے کہا۔ “معلمین شریعت اور فریسیوں کو حق ہے کہ تجھ سے کہے کہ شریعت موسیٰ کیا ہے ؟ اس وجہ سے تم کو ان کا اطا عت گذار ہو نا چا ہئے۔ اور ان کی کہی ہو ئی باتوں پر عمل کر نا چا ہئے۔ لیکن ان لوگوں کی زندگی پیروی کی جا نے کے لئے قابل عمل مثا ل نہیں ہے۔وہ تم سے جو باتیں کہتے ہیں اس پر وہ خود عمل نہیں کر تے۔ وہ تو دوسروں کو مشکل ترین احکا مات دے کر ان پر عمل کر نے کے لئے ان لوگوں پر زبر دستی کر تے ہیں۔ اور خود ان احکا مات میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر نے کی کوشش نہیں کر تے۔

“وہ صرف ایک مقصد سے اچھے کام اس لئے کر تے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کو دیکھیں وہ خاص قسم کے چمڑے کی تھیلیاں جس میں صحیفے رکھے ہوتے ہیں جن کو وہ باندھ لیتے ہیں۔ اور وہ ان تھیلیو ں کے حجم کو بڑھا تے ہو ئے جا تے ہیں۔لوگو ں کو دکھا نے کے لئے وہ اپنے خاص قسم کی پو شاکوں کو اور زیا دہ لمبے سلوا تے ہیں۔ وہ فریسی اور معلمین شریعت کھا نے کی دعوتوں میں یہودی عبادت گاہوں میں بہت خاص اور مخصوص جگہوں پر بیٹھنے کی تمنا کر تے ہیں۔ با زاروں کی جگہ وہ لوگوں سے عزت و بڑا ئی پا نے کی آرزو کر تے ہیں۔ اور لوگوں سے معلم کہلوا نے کے متمنی ہو تے ہیں۔

“لیکن تم معلم کہلوا نے کو پسند نہ کرو۔ اس لئے کہ تم سب آپس میں بھا ئی اور بہنیں ہو اور تم سب کا ایک ہی معلم ہے۔ اس دنیا میں تم کسی کو باپ کہہ کر مت پکا رو۔ اس لئے کہ تم سب کا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان میں ہے۔ 10 اور تم ہا دی بھی نہ کہلا ؤ اس لئے کہ تمہا را ہا دی صرف مسیح ہی ہے۔ 11 ایک خا دم کی طرح تمہا ری خدمت کر نے وا لا شخص ہی تمہا رے درمیان بڑا آدمی ہے۔ 12 خود کو دوسروں سے اعلیٰ وارفع تصور کر نے وا لا جھکا یا جا ئے گا۔ اور جو اپنے آپ کو کمتر اور حقیر جانے گا وہ با عزت (اونچاو ترقی یافتہ ) بنا دیا جا ئے گا۔

13 “اے معلمین شریعت اور اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے برا ہے۔ تم منا فق ہو۔ تم لو گوں کے لئے آسمان کی بادشاہت میں دا خل ہو نے کے راستے کو مسدود کر تے ہو۔ تم خود داخل نہیں ہو ئے اور تم نے ان لوگوں کو بھی روک دیا جو داخل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 14 (اے معلمین شریعت اور فریسیو میں تمہارا کیا حشر بتاؤنگا۔تم تو ریاکار ہو۔ “اس لئے تم بیواؤں کے گھروں کو چھین لیتے ہو اور تم لمبی دعا کرتے ہو تا کہ لوگ تمہیں دیکھیں – اس لئے تم کو سخت سزا ہوگی ۔”) [a]

15 “اے معلمین شریعت اے فریسیو! میں تمہا را انجام کیا بتا ؤں تم تو ریا کار ہو تمہا ری (بتا ئی ہوئی ) راہوں کی پیر وی کرنے والوں کی ایک ایک کی تلا ش میں تم سمندروں کے پار مختلف شہروں کے دورے کر تے ہو۔ اور جب اس کو دیکھتے ہو تو تم اس کو اپنے سے بد تر بنا دیتے ہو اور تم نہا یت برے ہو جیسے تم جہنم سے وابستہ ہو۔

16 اے معلمین شریعت اور اے فریسیو!تمہا رے لئے برا ہو گا۔ تم تو لوگوں کو راستہ بتا تے ہو لیکن تم خود اندھے ہو۔ تم کہتے ہو کہ اگر کوئی شخص ہیکل کے نام کے استعمال پر وعدہ لیتا ہے تو اس کی کوئی قدر ومنزلت نہیں۔ اور اگر کوئی ہیکل میں پا ئے جا نے وا لے سونے پر وعدہ لے تو اس کو پورا کرنا چاہئے۔ 17 تم اندھے بیوقوف ہو! کونسی چیز عظیم ہے، سونا یا ہیکل؟ وہ سونا صرف ہیکل کی وجہ سے مقدس ہوا اس لئے ہیکل ہی عظیم ہے-

18 اگر کو ئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کہتے ہو کہ اس کی کو ئی اہمیت ہی نہیں ہے اور اگر کوئی قربان گاہ پر پا ئی جانے وا لی نذر کی چیز پر قسم کھا ئے تو کہتے ہو اس کو پوری کرنی چاہئے۔ 19 تم اندھے ہو تم کچھ نہیں سمجھ تے۔کونسی چیز اہم ہے ؟ نذر یا قربان گاہ؟ نذر میں قربا ن گاہ کی وجہ سے پا کی پیدا ہو تی ہے۔ اس وجہ سے قربان گا ہ ہی عظیم ہے۔ 20 اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھا تا ہے تو گویا قربا ن گاہ اور اس پر جو کچھ نذر کے لئے رکھا ہے اس کی قسم لینے کے برا بر ہے۔ 21 اگر کو ئی ہیکل کی قسم کھا تا ہے تو حقیقت میں وہ ہیکل کی اور اس میں رہنے وا لے کی قسم کھا تا ہے۔ 22 جو آسمان کی قسم کھا تا ہے تو یہ خدا کے عرش اور اس عرش پر بیٹھنے وا لے کی قسم کھا نے کے برا بر ہوگا۔

23 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہارے لئے برا ہے! تم ریا کار ہو۔تم اپنی ہر چیز کا یہاں تک کہ پو دینہ، سونف اور زیرے کے پودوں میں بھی قریب قریب دسواں حصہ خدا کو دیتے ہو۔لیکن تم نے شریعت کی تعلیم میں اہم ترین تعلیمات کو یعنی عدل و انصاف ،رحم وکرم اور اصلیت کو ترک کر دیا ہے۔تمہیں خود ان احکا مات کے تا بع ہو نا ہو گا۔اب جن کاموں کو کر رہے ہو انہیں پہلے ہی کرنا چاہئے تھا۔ 24 تم لوگوں کی ر ہنما ئی کر تے ہو۔لیکن تم ہی اندھے ہو۔تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو۔

25 “اے معلمین شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے براہے۔تم ریا کا ر ہو۔ تم اپنے بر تن و کٹوروں کے با ہری حصے کو دھو کر صاف ستھرا تو کر تے ہو لیکن انکا اندرونی حصہ لا لچ سے اور تم کو مطمئن کر نے کی چیزوں سے بھرا ہے۔ 26 اے فریسیو تم اندھے ہو پہلے کٹو رے کے اندرونی حصہ کو اچھی طرح صاف کر لو۔ تب کہیں جا کر کٹو رے کے با ہری حصہ حقیقت میں صاف ستھرا ہوگا۔

27 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہا رے لئے بہت برا ہے! تم ریا کا ر ہو۔تم سفیدی پھرائی ہو ئی قبروں کی ما نند ہو۔ ان قبروں کا بیرونی حصہ تو بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔لیکن اندرونی حصہ مردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی غلاظتوں سے بھرا ہو تا ہے۔ 28 تم اسی قسم کے ہو۔ تم کو دیکھنے والے لوگ تمہیں اچھا اور نیک تصور کرتے ہیں۔ لیکن تمہارا باطن ریا کاری اور بد اعمالی سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔

29 “اے معلمیں شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہارے لئے بہت برا ہے! کہ تم ریا کار ہو۔ تم نبیوں کے مقبرے تعمیر کرتے ہو۔ اور تم قبروں کے لوگوں کے لئے تکریم ظاہر کرتے ہو۔ جنہوں نے نفیس زند گی گزاری ہے۔ 30 اور تم کہتے ہو کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے میں ہو تے تو نبیوں کے قتل و خون میں انکے مدد گار نہ ہو تے۔ 31 اس لئے تم قبول کرتے ہو کہ ان نبیوں کے قاتلوں کی اولاد تم ہی ہو۔ 32 تمہارے باپ دادا ؤں سے شروع کیا ہوا وہ گناہ کا کام تم تکمیل کو پہنچاؤگے۔

33 “تم سانپوں کی طرح ہو۔ اور تم زہریلے سانپوں کے نسل سے ہو! لیکن تم خدا کے غضب سے نہ بچ سکو گے۔ تم سبھوں پر ملزم ہو نے کی مہر لگے گی اور سب جہنم میں گھسیٹے جاؤگے۔ 34 میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس نبیوں عالموں اور معلمین کو بھیجو نگا اور تم ان میں سے بعض کو قتل کرو گے۔ اور بعض کو صلیب پر چڑھا ؤ گے۔ اور چند دوسروں کو تمہارے یہودی عبادت گاہوں میں کوڑے ماروگے۔ اور انکو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو بھگاؤ گے۔

35 اس وجہ سے سطح زمین پر تمام راستبازوں کے کئے گئے قتل کے الزام میں تم قصور وار ٹھہرو گے۔ ہابل جو ایمان دار تھا اس سے لیکر برکیاہ کے بیٹے زکریاہ تک کے قتل کا الزام تمہارے سر آئیگا اسے ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ 36 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس دور میں تم سبھوں پر جو کہ اب رہ رہے ہو یہ سب الزامات عائد ہو تے ہیں۔

یسوع کا یروشلم کے لوگوں پر تاکید کرنا

37 “اے یروشلم اے یروشلم! تو نے نبیوں کو قتل کیا ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا انکو پتھّروں سے مار کر تو نے قتل کیا ہے۔ کئی مرتبہ میں تیرے لوگوں کی مد کرنا چا ہا۔ جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح مجھے بھی تیرے لوگوں کو یکجا کر نے کی آرزو تھی۔ لیکن تو نے یہ نہیں چاہا۔ 38 دیکھو! تمہارا گھر پوری طرح خالی ہو جائیگا۔ 39 میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اب سے دوبارہ مجھے نہ دیکھ سکو گے جب تک تم یہ نہ کہو مبارک ہے وہ شخص جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں۔” [b]