Skip to content
Home » انجیل بدل چُکی ہے! سنُت کیا فرماتی ہے؟

انجیل بدل چُکی ہے! سنُت کیا فرماتی ہے؟

میری گزشتہ اشاعت میں دیکھ چُکا ہوں کہ قرآن توریت ، زبُور اور انجیل مقُدس کے مکاشفات اور نزول کے بارے کیا کہتا ہے۔ میں نے دیکھا کہ قرآن میں صاف صاف بیان کیا گیا ہے کہ جو پیغام اللہ کی طرف سے حضرت مُحمد پر 600 قبل از مسیح نازل ہوا، جو کہ انجیل مقُدس کے پیروکار ہیں(وہ تاریخ کے ساتھ تبدیل یا بدل نہیں سکتے)، اسی طرح قرآن میں اِس بات کی تصدیق بھی ملتی ہے کہ انجیل مقُدس اُس کے الفاظ ہیں، اور وہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہوسکتے۔ اِن دونوں بیانات سے یہ بات یقین دہانی ہے کہ خُدا کا کلام کبھی بھی تبدل نہیں سکتے جن میں توریت، زبُور اور اناجیل شامل ہیں۔

میں اِس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ مطالعہ کو جاری رکھنا چاہتا ہوں کہ مسلمانوں کی کتاب سنُت اِن موضوعات پر کیا کہتی ہے۔ حدیث اِس کی بات کی تصدیق کرتی ہے کہ توریت اور انجیل کا اِستعمال  حضرت محمد ؑ کے دور میں ہو چکا ہے۔

خدیجہ (اُس کی بیوی)جوکہ (حضرت محمدؑ کی بیوی ہے)  اُس کا رشتہ دار ورقہ جو کہ اسلام کے پھیلانے سے پہلے مسیحیت کو قبول کر چکا تھا ؛ اُس نے عبرانی زبان میں خط لکھتا ہو تا تھا۔ وہ انجیل میں سے عبرانی زبان میں لکھ سکتا تھا جیسے کہ خُدا اُس سے چاہتا تھا۔  امام بخاری (البخاری) والیم 1 ، کتابچہ 1  ؛ نمبر 3

ابوہریرہ نے بیان کیا: کہ وہ لوگ توریت کو عبرانی زبان میں پڑھتے اور پھر اُس کو مسلمانوں کو عربی زبان میں سمجھاتے تھے۔ تب اللہ کے رسول نے کہا، ‘‘لوگوں کے کلام پر یقین مت کرو، اور نہ ہی اُن کو اِس پر ایمان لانے سے رکھو، لیکن کہو، کہ ہم اللہ کی طرف سے جو نازل ہوچُکا ایما ن رکھتے ہیں۔۔۔۔۔’’ امام بخاری (البخاری) والیم 9 ، کتابچہ 93 ؛ نمبر632

یہودی اللہ کے رسول کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اگر مرد اور عورت غیر شرعی طور پر آپس میں مبشارت کرتے ہیں ۔ اللہ کے رسول نے اُن سے کہا، ‘‘تمہیں توریت میں اِس جرم کی کیاقانونی سزا ملتی ہے (سنگساری)؟’’ اُنہوں نے جواب میں اُس نے کہا، ‘‘(لیکن) ہم اُن کے جرم کا اعلان کرتے اور اُن کو قید میں ڈالنے کا حکم دیتے ہیں۔’’ تب عبداللہ بن سلام نے کہا، ‘‘تم جھوٹ بول رہے ہو؛ توریت تو کہتی ہے کہ اُن کو سنگسار کرو۔’’۔۔۔۔۔۔۔۔سنگسارکا حوالہ وہاں (توریت) میں موجود ہے۔  اُنہوں نے کہا حضرت محمدؑ (اللہ کا رسول) سچا فرماتا ہے؛ توریت میں سنگسار کرنے کا حوالہ درج ہے۔  امام بخاری (البخاری) والیم 4، کتابچہ  56؛ نمبر 829

عبداللہ ابن ِ عمر بیان فرماتے ہیں۔۔۔۔۔یہودی کا لشکر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ ولی وسلم حضرت محمد کوف کے لئے دعوت دی۔۔۔۔۔ اُنہوں نے کہا،‘ابو القاسم ، کہ اُس نے ایک عورت کے ساتھ زناکاری کی ؛ سو اُس پر بھی عدالت ہوگی۔ اُنہوں نے اللہ کے رسول کے لئے تکیہ دیا اور وہ اُس سے بیٹھے اور کہا؛‘‘ توریت لے کر آؤ’’۔ تب وہ توریت لے کر آئے۔پھر آپ نے تکیہ نکلا اور توریت کو رکھا اور یہ کہا؛‘‘میں اِس پر ایمان رکھتا ہوں اور اُس پر بھی جس نے اِس کا نازل فرمایا۔’’ سنُت ابودادؤ  کتابچہ 38، نمبر 4434

کابیان: اللہ کے رسول فرماتے ہیں؛ جمعہ کے دِن جب سورج طلوع ہوتا ہے وہ مبارک دِن ہے، اِس دِن آدم تخلیق کیا گیا تھا۔۔۔۔۔کیتب نے فرمایا: ہر  ابوہریرہ…سال میں ایک دِن ہوتا ہے۔ تب میں نے کہا: یہ ہر جمعہ ۃ المبارک پر ہوتا ہے۔ کیتب نے توریت کو پڑھا اور کہا: کہ اللہ کے رسول محمدؑ نے  سچافرمایا۔ سنُہ ابو داؤد کتاب 3 نمبر 1041

یہ احمقانہ احدیث ہمیں بتاتی ہیں کہ رسول محمدؑکا رویہ کہ بائبل میںجو اُس دِن کے بارے میں پہلے سے نشاندہی کی جا چُکی ہے۔ پہلی حدیث بیان کرتی ہے کہ انجیل پہلے سے موجود تھی جب اِس نے پہلی آواز کر سُنا۔ دوسری حدیث بتاتی ہے کہ یہودی توریت کو عبرانی زبان میں اُس وقت کے مسلمانوں کے لئے پڑھتے تھے۔ حضرت محمد اُن کے کسی بھی بیان کردہ مجموعے کو رد نہیں کرتا تھا، لیکن فرق  کو ظاہر کرتا تھا  عربی وضاحت اُن کی کرتا تھا۔ اگلی دو احدیث ہمیں بتاتی ہیں کہ محمدؑ نے توریت کو اپنے اُس دِن کے لئے استعمال کی ہے۔ اور آخری حدیث سے نظر آتا ہے کہ توریت، اِس بات کی گواہ ہے کہ جب انسان کو پیدا کیا گیا تب جمعہ کا دِن تھا۔ اِن احدیث میں سے کوئی بھی اِس بات کو ثابت نہیں کر پائی کہ بائبل(کلام ِ مقدس) تبدیل اور اِس میں کوئی ردوبدل ہوا ہے۔ یہ اہم کام کے لئے استعمال ہوئی ہے۔

عہد جدید (انجیل کی اصل کتابیں)

میرے پاس عہدجدید کی اصل کتب جو موجود ہے جو کہ اِس سے شروع ہوتی ہے:

2 عہدجدید /‘‘عہد جدید شروع میں 69 کا مجموعہ پیش کر تا ہے کہ بتاریخ دوسری صدی کے آغاز سے لے کر چوتھی صدی تک (100تا 300 اے ڈی)۔۔۔۔۔3

کا حصہ مشتمل ہے (پی پرُسکون،‘‘آغاز میں عہدجدید یونانی زبان میں موجود ہے’’۔ تعارف پی 17۔2001)۔

یہ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ تحریریں رومی حکومت کے آنے سے پہلے (325 اے ڈی)۔ اگر اِس میں کوئی تبدیلی آئی ہے تو ہمیں اِس کی تحقیق کرنی ہے کہ اِس میں محمد کے آنے سے پہلے تبدیل ہوئی ہے کہ اُس کے آنے کے بعد۔ ہمارے پاس مختلف زبانوں میں ترجمہ کی گئی جو کہ آج بھی مکمل طور پر اپنی اصل حالت میں موجود ہے جو کہ محمدؑ کے آنے سے پہلے سے موجود تھی۔ سب سے زیادہ مشہور کوڈ یہ ہیں، سینی ٹیکس(سی اے 350 اے ڈی) اور یہ کوڈ، ویٹی نیکس(سی اے 325 اے ڈی)۔ یہ اور اِس کے علاوہ بہت سارے دوسرے مجموعے جو کہ 600اے ڈی سے پہلے دُنیا کے دوسرے علاقوں میں سے آئے۔ یہ مسیحی خیال اور مسیحی نخسہ جات میں تبدیلی کوئی بھی سمجھ نہیں رکھتا۔ یہ بالکل ناممکن کہ اِس ٹیکٹ میں کوئی تبدیلی آئی ہو۔ یہاں تک کہ اگر یہ عربی میں ترجمہ کی گئی تو بھی یہ اصل حالت میں موجود ہے اور ایسے ہی ہمیں کہنا چاہیے کہ یورپ اور سیریا میں بھی کوئی تبدیل نہیں آئی، اور یہ یقیناً ایسا ہی ہے۔ پر قرآن اور احدیث دونوں واضع طور پر تصدیق کرتے ہیں کہ بائبل 600 اے ڈی سے پہلے موجود تھی اور بائبل مقدس کے تمام نخسہ جات پہلے سے رقم ہیں، اور اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔ نیچے دی گئی ٹائم لائن اِس چیز کی وضاحت کرتا ہے کہ بائبل مقدس 600 اے ڈی کی بنیاد پر ہے۔

آغاز ہی سے توریت اور زبور کی کاپی موجود ہے۔ سکلرولز کا مجموعہ بحرہ ِمردار سے جانا جاتا ہے، یہ بحرہ مردار 1948 کو دریافت کیا گیا۔ یہ سکلرولز توریت اور زبور 200تا100 عیسوی سےلکھی جا چُکی تھی۔ اِس کا مطلب ، مثال کے طور پر حضرت موسیٰ نے توریت تقریباً(1500 عیسوی) کو دے دی تھی، ہمارے پاس توریت کی کاپیاں عیسیٰ المسیح اور محمدؑ کے آنے سے پہلے کی موجود تھیں۔ ہم اِس بات کی گارنٹی دیتے ہیں کہ یہ پہلی کتابیں جو رسولوں پر نازل ہوئی اِن کللک کریںمیں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔ میں اِس کو واضح طور دیکھا کہ یہ یقینی ہے اگر آپ اِس کو سائنسی نظر سے دیکھنا ہے تو اِس آرٹیکل پر

اِس بات کو شہادت ملتی ہے کہ حضرت محمدؑ نے جو کچھ احدیث میں فرمایا کہ کلام ِ مقدس (بائبل) تمام نخسے آج بھی ویسے کے ویسے ہیں اور قرآن بھی اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ بائبل تبدیل نہیں ہوئی۔

آج کی بائبل (اللہ تعالی کتاب) کے مسودات - بہت پہلے سے

آج کی بائبل (اللہ تعالی کتاب) کے مسودات – بہت پہلے سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *