فسح کی تقریب
12 موسیٰ اور ہا رون جب مصر میں تھے۔خدا وند نے ان سے کہا : 2 یہ “مہینہ تم لوگوں کے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو گا۔ 3 بنی اسرائیل کی پو ری قوم کے لئے یہ حکم ہے : اس مہینہ کے دسویں دن ہر ایک آدمی اپنے خاندان کے لوگوں کے لئے ایک میمنہ ضرور حاصل کر ے گا۔ 4 اگر پو را میمنہ کھا نے وا لے آدمی اپنے خاندان میں نہ ہوں تو اُ س کھانے میں اپنے پڑوسیوں کو ملا لینا چاہئے۔ ہر ایک کے کھا نے کے لئے کا فی میمنہ ہو نا چاہئے۔ 5 ایک سال کا یہ نر میمنہ با لکل صحت مند ہو نا چاہئے۔ یہ جانور یا تو ایک مینڈھے کا بچہ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے۔ 6 تمہیں اُ س جانور کو مہینہ کے چودھویں دن تک بہت ہوشیاری کے ساتھ رکھنا چاہئے۔ اس دن اسرائیل کی قوم کے تمام لوگوں کو شام ہو نے پر اس جانور کو ذبح کر نا چا ہئے۔ 7 ان جانوروں کا خون تمہیں جمع کر نا چاہئے۔ کچھ خون ان گھروں کے دروازوں کی چوکھٹو ں کے اوپری حصہ اور دونوں کنا روں پر جن گھروں میں لوگ یہ کھا نا کھا تے ہیں لگانا چاہئے۔
8 “اس رات تم میمنہ کو ضرور بھون لینا اور گوشت کھانا۔ تمہیں کڑوی جڑ ی بوٹیاں اور بے خمیری روٹیاں بھی کھانی چاہئے۔ 9 تم کو میمنہ کو کچا نہیں کھانا چاہئے۔ میمنہ کو پانی میں نہیں اُ بالنا چاہئے۔ تمہیں پو رے میمنہ کو آ گ پر بھوننا چاہئے۔ میمنہ کا سر اس کے پیر اور اس کا اندرونی حصہ پہلے جیسا ہی رہنا چاہئے۔ 10 اسی رات کو تمہیں پو را گوشت ضرور کھا لینا چاہئے۔ اگر تھوڑا گوشت صبح تک بچ جا ئے تو اسے آ گ میں ضرور جلا دینا چاہئے۔
11 “جب تم کھانا کھا ؤ تو ایسا لباس پہنو جیسے تم سفر پر جا رہے ہو۔ تم کو پو ری طرح سے ملبوس ہو نا چاہئے۔ تم لوگ اپنے جو تے پہنے رہنا اور اپنے سفر کی چھڑی کو اپنے ہا تھوں میں رکھنا۔ تم لوگوں کو کھانا جلدی کھانا چاہئے کیوں کہ یہ خداوند کے فسح کی تقریب ہے۔
12 “میں آج رات مصر سے ہو کر گزروں گا۔ اور مصر میں ہر پہلو ٹھے کو مار ڈا لوں گا۔ میں مصر کے تمام خدا ؤں کو سزا دو ں گا۔ اور دکھا ؤنگا کہ میں خداوند ہوں۔ 13 لیکن تم لوگوں کے گھروں پر لگا ہوا خون ایک خاص نشان ہو گا جب میں دیکھوں گا تو تملوگوں کے گھروں کو چھو ڑتا ہوا گذر جا ؤں گا۔ میں مصری لوگوں کو مار ڈا لوں گا۔ لیکن میں تم میں سے کسی کو بھی نہیں ما روں گا۔
14 “تم لوگ آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھو گے۔ کیونکہ تم لوگوں کے لئے یہ ایک خاص تقریب ہو گی۔ تمہا ری نسل ہمیشہ اس مقدس تقریب سے خداوند کو تعظیم دیا کرے گی۔ 15 اس مقدس تقریب پر تم بے خمیری آٹے کی روٹیاں سات دنوں تک کھا ؤ گے۔ اس مقدس تقریب کے آنے پر تم لوگ پہلے دن اپنے گھروں سے سارے خمیر کو با ہر ہٹا دو گے۔ اس مقدّس تقریب کے پو رے سات دن تک اگر کو ئی بھی شخص خمیر کھا ئے تو اُسے تم اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے با لکل الگ کر دینا۔ 16 اس مقدس تقریب کے پہلے اور آخری دنوں میں مقدس اِجلا س منعقد ہو گی۔ ان دنوں تمہیں کو ئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ ان دنو ں صرف ایک کام جو کیا جا سکتا ہے وہ اپنا کھانا تیار کر نا۔ 17 “ تم لوگو ں کو بے خمیری روٹی کی تقریب کو ضرور یاد رکھنا چاہئے۔ کیو ں؟ کیوں کہ اس دن ہی میں نے تمہا رے لوگو ں کو گروہوں میں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ اس لئے تم لوگو ں کی تمام نسلوں کو یہ دن یاد رکھنا چاہئے۔ یہ قانون ایسا ہے جو ہمیشہ رہے گا۔ 18 اس لئے پہلے مہینے کے چودھویں دن کی شام سے تم لوگ بے خمیری روٹی کھانا شروع کرو گے۔ اسی مہینے کے اکیسویں دن کی شام تک تم ایسی رو ٹی کھا ؤ گے۔ 19 سات دن تک تم لوگوں کے گھروں میں کو ئی خمیر نہیں ہونا چاہئے۔ کو ئی بھی آدمی چا ہے وہ اِسرائیل کا شہری ہو یا اجنبی جو اس وقت خمیر کھا ئے گا دوسرے اسرا ئیلیوں سے اسے ضرور علٰحدہ کر دیا جا ئے گا۔ 20 اس مقدس تقریب میں تم لوگوں کو خمیر نہیں کھانا چاہئے۔ تم جہاں بھی رہو ، بے خمیری روٹی ہی کھا نا۔”
21 اس لئے موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو ایک جگہ پر بُلا یا۔ موسیٰ نے ان سے کہا، “اپنے خاندانوں کے لئے میمنے حاصل کرو فسح کی تقریب کے لئے میمنے ذبح کرو۔ 22 زوفا کے گچھوں کو لیکر خون سے بھرے برتن میں انہیں ڈو باؤ۔ خون سے چوکھٹوں کے دو نوں کناروں اور اوپری حصّوں کو رنگ دو۔ کو ئی بھی آدمی صبح ہو نے سے پہلے اپنا گھر نہ چھو ڑے۔ 23 اس وقت جب خدا وند پہلو ٹھے اولادوں کو مارنے کے لئے مصر سے ہو کر جائے گا تو وہ چو کھٹ کے دونوں کنارے اور اوپری سروں پر خون دیکھے گا۔ تب خدا وند اس گھر کی حفاظت کریگا۔ خدا وند تباہ کر نے والے اور نقصان پہنچانے والے کو تمہارے گھروں میں نہیں آنے دیگا۔ 24 تم لوگ اس حکم کو ضرور یاد رکھنا۔ یہ قانون تم لوگوں اور تم لوگوں کی نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہے۔ 25 تم لوگوں کو یہ کام کر نا تب بھی یاد رکھنا ہو گا جب تم لوگ اس ملک میں پہونچو گے جو خدا وند تم لوگوں کو دیگا۔ 26 جب تم لوگوں کے بچّے تم سے پو چھیں گے،’ ہم لوگ یہ تقریب کیوں منا تے ہیں ؟ ‘ 27 تم لوگ کہو گے ، ’یہ فسح کی تقریب خدا وند کی تعظیم کے لئے ہے۔ کیوں کہ جب ہم لوگ مصر میں تھے ، تب خداوند ہم لوگوں کے گھروں سے ہو کر گزرا تھا۔ خداوند نے مصریوں کو مار ڈا لا۔ لیکن اس نے ہم لوگوں کے گھروں میں ہم لوگوں کو بچا یا۔
اِس لئے لوگ اب خدا وند کی جھک کر تعظیم اور عبادت کر تے ہیں۔”‘ 28 خدا وند نے یہ حکم موسیٰ ا ور ہارون کو دیا تھا۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو خدا وند کا حکم تھا۔
29 آدھی رات کو خدا وند نے مصر کے تمام پہلو ٹھے بیٹوں ،فرعون کے پہلوٹھے بیٹے ( جو مصر کا حاکم تھا ) سے لیکر قید خانے میں بیٹھے قیدی کے بیٹے تک کو مار ڈا لا۔ پہلو ٹھے جانور بھی مر گئے۔ 30 مصر میں اُس رات ہر گھر میں کو ئی نہ کو ئی مرا۔ اس رات فرعون اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ زورسے رو نے اور چیخنے لگے۔
اِسرائیلیوں کا مصر چھوڑنا
31 اس لئے اُس رات فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو بُلا یا۔ فرعون نے اُن سے کہا، “تیار ہو جا ؤ اور ہما رے لوگوں کو چھوڑ کر چلے جا ؤ۔ تم اور تمہا رے لوگ ویسا ہی کر سکتے ہو جیسا تم کہتے ہو۔ جا ؤ اور خداوند کی عبادت کرو۔ 32 اور جیسا تم نے کہا ہے کہ تم اپنی بھیڑیں اور مویشی اپنے ساتھ لے جانا چا ہتے ہو لے جا ؤ اور مجھے بھی دُعا دو۔” 33 مصر کے لوگوں نے بھی کہا، “ہم لوگ بھی مر جا ئیں گے اگر تم نہیں جا ؤ گے۔” اور ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو جلدی جانے کے لئے مجبور کیا !”
34 لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اپنی رو ٹی پھولنے دیں۔ اُنہوں نے گوندھے آٹے کے پراٹھو ں کو اپنے کپڑوں میں لپیٹا اور اسے اپنے کندھوں پر رکھ کر لے گئے۔ 35 تب بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو موسیٰ نے کر نے کو کہا۔ وہ اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے لباس اور سونے چاندی کی بنی چیزیں مانگیں۔ 36 خداوند نے مصریوں کو بنی اسرائیلیوں کے تئیں رحم دل بنا یا۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے مصری لوگوں سے دولت حاصل کئے۔
37 بنی اسرائیلیوں نے رعمیس سے سکات تک سفر کئے۔ وہ تقریباً چھ لا کھ آدمی تھے۔ اس میں بچے شامل نہیں تھے۔ 38 اُن کے ساتھ اُن کی بھیڑیں، گا ئے ، بکریاں اور دوسری کئی چیزیں تھیں۔ اُن کے ساتھ کچھ ایسے دوسرے لوگ بھی سفر کر رہے تھے جو اسرائیلی نہیں تھے۔ لیکن وہ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ گئے۔ 39 لیکن لو گوں کو روٹی پھُولنے دینے کا وقت نہ ملا کیونکہ وہ مصر سے بہت تیزی سے نکال دیئے گئے تھے اور اُنہوں نے اپنے سفر کے لئے کو ئی خاص کھانا نہیں بنا یا۔ اس لئے اُن کو گوندھے ہو ئے آٹے سے بغیر خمیر کے ہی روٹیاں بنا نی پڑی جسے کہ وہ مصر سے لا ئے تھے۔
40 بنی اسرائیل مصر میں ۴۳۰ سال تک رہے۔ 41 چار سو تیس سال بعد با لکل اُسی دن خداوند کی ساری فوج مصر سے نکل گئی۔ 42 کیونکہ اس خاص رات کو خداوند نے ان لوگوں کو مصر سے باہر نگاہِ کرم کر نے کے لئے رکھا تھا۔ اسی طرح اس رات کو نسل در نسل سبھی بنی اسرائیلیوں کو خداوند کو تعظیم دینے کے لئے ہمیشہ ہمیشہ چوکسی برتنا چاہئے۔